جلد بازی میں آئینی ترمیم کر کے آپنے ہاتھ پاوں کاٹ کر دے دیئے، چوہدری لطیف اکبر

ترمیم کے اثرات ابھی آنے شروع ہوئے ہم نے اس وقت کہا تھا سارے اختیارات کونسل سے لے کر وزارت امور کشمیر کو دیئے جارہے ہیں ،ابھی صرف ایف بی آر سے نوٹس آیا تو حکومت کو لالے پڑے گئے ، صدر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر

منگل 26 جون 2018 21:17

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جون2018ء) پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کے جلد بازی میں آئینی ترمیم کر کے آپنے ہاتھ پاوں کاٹ کر دے دیئے اس ترمیم کے اثرات ابھی آنے شروع ہوئے ہیں ہم نے اس وقت بھی کہا تھا سارے اختیارات کونسل سے لے کر وزرات امور کشمیر کو دیئے جا رہے ہیں اب صرف ایف بی آر کے نوٹس آنا شروع ہوئے تو حکومت کو لالے پڑھ گے ہیں سارے آئینی معاملات منتخب لوگوں سے لے کر ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے نیچے لگا دیئے ہیں حکومت آزاد کشمیر نے جلد بازی میں صرف کریڈیٹ لینے کے چکر میں اپنے ہاتھ کاٹ کر دوسرے کو دے دیئے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے دورحکومت کے دوران جو مسودہ تیا ر کیا گیا تھا اس میں مسلم لیگ سمیت تمام جماعتوں کی آراء شامل تھی اور دو سال تک تک اس پر کام ہوا اس مسودے کی تیاری میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سے باہم تجاویز لی گئی تھیں اس میں ریاست کو باختیار اور باوقار بنانے کے لیئے بہترین کاوش کی گہی تھی ہم نے تیرویں ترمیم کا مسودہ دیکھ کر ہی کہا تھا اس میں ریاست کے بے اختیار کیا جا رہا ہے سارے معاملات وزرات امور کشمیر کے پاس چلے گے مگر ہماری بات کی سمجھ لوگوں کو اب آئی جب وقت ہاتھ سے جا چکا ہے ان خیلات کا ظہار انھوں نے گزشتہ روز حلقہ تین سٹی لوئر پلیٹ میں رکنیت سازی مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سابق وزیر سردار جاوید ایوب ،شوکت جاوید میر ،مبارک حیدر ،راشد مغل ویگر موجود تھے ،۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے مزید کہا کہ حکومت اس امر کی وضاحت کرے کے آزاد کشمیر کا موجودہ سٹیٹس کیا ہے کیا یکم جون سے قبل حکومت آزاد کشمیر زیادہ بااختیار تھی یا آج انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ن لیگ آزاد کشمیر کی حکومت کو مناظرے کا چیلنج دیتی ہے کہ آزاد کشمیر کی عوام کے حق حکمرانی سے دست برداری اختیار کی گئی ہے ہم 1970سے قبل جس پوزیشن میں تھے آج اس سے بھی کم اختیارات کے حامل ہیںآزاد کشمیر کی خصوصی حیثیت ہے کشمیری الحاق پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیںلیکن لیگی حکومت کی طرف سے ایسے فصلے جس سے آزاد کشمیر کی صوبائی طرز کی حیثیت سامنے آئے مسلہ کشمیر پر اثر انداز ہو گی وزرات امور کشمیر کا خط موجودہ آئینی ترمیم کے خدوخال کی وضاحت کرتاہے تنہا پرواز عدم مشاورت کریڈٹ کی دوڑ نے آزاد کشمیر کی مالی اور انتظامی حیثیت کو گروی رکھ دیا گیا ہے وہ دعوے کہاں گے جن کا کریڈٹ لیا جاتا رہا پیپلزپارٹی تیرویں ترمیم کے متعلق مسودے کی روشنی میں اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھ چکی ہے ہم اپنا سیاسی کردار ایمان داری سے ادا کرتے رہیں گے آزاد کشمیر کی عوام کے حقوق کسی کو غصب نہیں کرنے دیں گے انھوں نے کہا کہ کشمیر ہماری توجہ کا متقاضی ہے بھارت ظلم و بربریت کا بازار گرم کیئے ہوئے ہے متوازن اور مستند آواز یں خاموش کی جارہی ہیں۔

ہیںجمہوریت کے دعوے دار کشمیر یوں کی قتل عام کے لیئے گورنر راج نافذ کر چکے ہیں ان حالات میں بیس کیمپ اور پاکستانی حکمرانوں پر دوہری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ذاتی اور سیاسی اختلافات سے بالا تر ہو کر کشمیر پر توجہ دیں بھارت ہراس آواز کو ڈرادھمکا کر خاموش کرنا چاہاتا ہے جو اس کی ایجنڈے کے خلاف ہو عالمی انسانی حقوق کی رپورٹ مقبوضہ کشمیر کی ناگفتہ بہ صورت حال کی عکاسی ہے آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ پر قومی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر اپنا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے پیش کریں ،تقریب سے زولفقار وانی شوکت خاکسار ،شایق گیلانی ،شیخ اظہر ،ماجد اعوان ۔

رضوان مغل ،محسن سواتی ،عمر خان ،سعید عوان ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔