نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کے لئے دائر درخواست

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کابینہ کے اجلاس کی کارروائی ، اور نوٹیفیکیشن کا ریکارڈ پیش کرنے کی آخری مہلت دیدی

منگل 26 جون 2018 21:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جون2018ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کے لئے دائر درخواست میں وفاقی حکومت کو کابینہ کے اجلاس کی کاروائی اور نوٹیفیکیشن کا ریکارڈ پیش کرنے کی آخری مہلت دے دی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت تک ریکارڈ پیش نہ کیا گیا تو وفاقی سیکرٹری قانون کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا ۔

درخواست گزار بیرسٹر سید محمد جاوید اقبال جعفری نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کی پچاس سالہ تقریبات کے موقع پربرطانوی ملک نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو سر کا خطاب دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سر کا خطاب وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر وصول کیا جو کہ آئین کے آرٹیکل دو اے اور دو سو انچاس کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نے اپنے ملک کی پچاس سالہ تقریبات پر برطانوی ملکہ کی جانب سے سر کا خطاب قومی مفاد میں وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے ملکہ برطانیہ سے سر کا خطاب حاصل کرنا ملکی مفاد کی خلاف ورزی اور دور غلامی کی یاد ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت آئین کی خلاف ورزی پروزر اعظم کو سر کا خطاب ملکہ برطانیہ کو واپس کرنے کے احکامات صادر کرئے وفاق کی جانب سے عدالت میں جواب داخل نہ کروانے پرعدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ قرار دیا کہ اگر آئندہ سماعت پر جواب نہ آیا تو وفاقی سیکرٹری قانون کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا۔