فیصل آباد، اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت آئندہ پاکستانی غیر ممالک میں سرمایہ نہیں رکھ سکیں گئے ،طارق محمود پاشا

ٹیکس ایمنسٹی سکیم سرمایے کو جائز قرار دینے کا ایک آخری موقع ، سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہیے ،اثاثوں پر 2 سے 5 فیصد کو ٹیکس یا جرمانہ نہیں ذہنی سکون کا ذریعہ سمجھیں تاکہ کھل کر کاروبار کر سکیں، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا بزنس کمیونٹی سے خطاب

منگل 26 جون 2018 21:54

فیصل آباد، اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت آئندہ  پاکستانی غیر ممالک ..
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جون2018ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق محمود پاشا نے کہا ہے کہ کثیر الجہتی کنونشن اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت آئندہ پاکستانیوں کیلئے غیر ممالک میں سرمایہ رکھنا ممکن نہیں ہوگا اس لئے انہیں رضاکارانہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے ۔غیر ملکی سرمایے اور اثاثوں پر 2 سے 5 فیصد کو ٹیکس یا جرمانہ نہ سمجھا جائے بلکہ اس کو ذہنی سکون کا ذریعہ سمجھیں تاکہ وہ کھل کر کاروبار کر سکیں۔

یہ بات انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور جرائم سے حاصل کئے گئے پیسے کو اس سکیم کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہوگا اس لئے جن لوگوں نے کسی مجبوری کی وجہ سے اپنے سرمایے کو غیر ممالک رکھا ہوا ہے ا ن کیلئے اپنے سرمایے کو جائز قرار دینے کا ایک آخری موقع ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ یکم ستمبر 2018 ء سے یہ کثیر الجہتی کنونشن موثر ہو جائے گا۔

جس کے تحت پاکستان سمیت 102 ممالک ایک دوسرے کو غیر ملکی سرمایے بارے اطلاعات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ اب یہ سرمایہ واپس پاکستان لے آئیں گے تو ان کو فائدہ ہوگا ورنہ دوسرے ملک میں ان کو اپنے سرمایے اور اثاثوں پر پورا ٹیکس دینا پڑے گا۔ جبکہ ان کے خلاف مجرمانہ فعل کے مرتکب ہونے کی کارروائی بھی ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دوبئی نے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات مہیا کر دی ہیں۔

اگر ان میں سے کسی نے اپنے سرمایے کو اب جائز نہ کرایا تو پھر ان کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔ ڈومیسٹک سکیم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہاں زیادہ تر سرمایہ رئیل اسٹیٹ میں چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے 85 فیصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ڈیٹا میپنگ مکمل کر لی ہے جو لوگ موجودہ سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان سے ضرور پوچھ گچھ ہو گی ۔

بے نامی اکائونٹس کے بارے میں چیئرمین نے کہا کہ بھائی بہن یا رشتے داروں کے نام پر رکھے گئے سرمائے کو بھی ڈکلیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ان کے بھائی یا رشتہ دار کو اعتراض نہ ہو۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس سکیم کے تحت فراہم کی جانے والی معلومات راز میں رہیں گیاور ان کو کسی ادارہ کو مہیا نہیں کیا جا سکے گا۔ سرکاری ادروں کے آفس ہولڈرزسرمایہ کاروںکے اس سکیم سے فائدہ اٹھانے بارے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فنانس بل میں اس کی وضاحت کر دی گئی ہے اور وہ بھی اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔

چیئرمین طارق محمود پاشا نے بتایا کہ اس سکیم کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے وہ خود مختلف شہروں میں جا کر اس سکیم کی وضاحت کر رہے ہیں جبکہ اس سکیم بارے تفصیلات دفتر خارجہ اور غیر ملکی سفارتحانوں کو بھی بھجوائی جا رہی ہیں تا کہ وہ ان ملکوں میں سرمایہ یا اثاثے رکھنے والوں کو اس سکیم کی افادیت سے آگاہ کر سکیں۔ ایک اور سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ اس سکیم کا مقصد ملکی معیشت کو بحران سے نکالنا ہے اس لئے غیر ملکی سرمائے اور اثاثوں پر ٹیکس ڈالر میں ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیر ملکی اثاثوں پر ٹیکس کی ادائیگی کو مقامی مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ادائیگی کرنے کی حوصلہ شکنی کیلئے بھی ضروری اقدامات کئے ہیں جبکہ سٹیٹ بینک نے ٹیکس کی ادائیگی کیلئے ڈالر بانڈ جاری کئے ہیں۔ ان کو ایک سال بعد تین فیصد منافع پر کیش کرایا جا سکے گا۔ 2014 ڈی کے تحت آڈٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس کی مدت چند روز رہ گئی ہے جس کے بعد کسی بھی ٹیکس گزار کا آڈٹ تین سال میں صرف ایک بار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سال زیر التواء کیسوں کو نمٹایا جائیگا۔ جبکہ آئندہ سالوں میں ان کی تعداد میں بتدریج کمی ہوگی کیونکہ نئے آڈٹ کیسوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے ہٹ کر دیگر مسائل کے حل کیلئے انہوں نے متعلقہ شعبہ کے لوگوں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی تا کہ ان کے مسائل پر تفصیلی گفتگو ہو سکے تاہم انہوںنے کہا کہ بجٹ سے متعلقہ مسائل کو آئندہ سال جون تک ملتوی نہ کیا جائے۔

ان پر ابھی سے مثبت تجاویز دی جائیں تا کہ ایف بی آر ان پر ضروری کاروائی کرکے ان تجاویز کو حتمی شکل دے سکے۔اس سے قبل خطبہ استقبالیہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سابق صدر میاں محمد ادریس نے پیش کیا۔ جبکہ سوال و جواب کی طویل نشست ہوئی جس میں حامدمسعود ، انجینئر احتشام جاوید، رانا سکندر اعظم، اسماعیل سہروردی، طلعت محمود، شاہد احمد شیخ، فاروق اللہ والا، محمد عثمان ، محمد فرحان، خالد بھٹی، بشیر بیگ ، امجد علی امجد اور احسان اللہ نیازی نے حصہ لیا۔

آخر میں میاں محمد ادریس نے قائمقام صدر عثمان رؤف کے ہمراہ چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔ بعد میں قائم مقام صدر میاں عثمان رئوف نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔