امریکی سپریم کورٹ کا مسلم ممالک پر سفری پابندیوں کے حق میں فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن کے شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی 9 ججر پر مشتمل بینچ کے 5 ججز پابندی برقرار رکھنے کے حق میں ،ْ 4 نے اس کی مخالفت کی

منگل 26 جون 2018 23:32

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2018ء) امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلم ممالک پر سفری پابندیوں کے حق میں فیصلہ دے دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن کے شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی جسے سپریم کورٹ کے ماتحت اپیلیٹ کورٹ نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کردیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے ابتدائی طور پر سفری پابندی کو جزوی طور پر بحال کیا تھا ،ْاب امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے مسلم ممالک پر سفری پابندیوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے ،ْ9 ججر پر مشتمل بینچ کے 5 ججز پابندی برقرار رکھنے کے حق میں جبکہ 4 نے اس کی مخالفت کی۔عدالت نے ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے خلاف فیصلہ سنادیاامریکی چیف جسٹس جان رابرٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ امریکی امیگریشن قوانین کے تحت صدر کے پاس سفری پابندیوں کا صوابدیدی اختیار موجود ہے لہٰذا ان کا یہ اقدام غیر آئینی نہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے فیصلے میں مذہبی بنیادوں پر سفری پابندیوں کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔ امریکی سپریم کورٹ میں اس مقدمے پر 16 ماہ تک دلائل کا سلسلہ جاری رہا ہے جس کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سفری پابندی کے مطابق مسلم اکثریتی ممالک ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن سے تعلق رکھنے والے مہاجرین اور ویزا رکھنے والے افراد امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔اس پابندی کا اطلاق شمالی کوریا اور وینزویلا کے شہریوں پر بھی ہوگا تاہم اس پابندی کے جن حصوں کو چیلنج کیا گیا تھا اس میں ان دونوں ممالک پر پابندی کا معاملہ شامل نہیں تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 28 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو ا?رڈر کے ذریعے ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کے حوالے سے سفری پابندیاں عائد کردی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ان متنازع احکامات کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے، جس کے بعد امریکا کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو معطل کردیا تھا، جن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی۔