پاکستانی وفد کا دورہ امر یکہ ،

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سینئر حکام سے ملاقات امریکہ کے ساتھ امداد نہیں تجارت کی پالیسی پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ، پاکستانی وفد دوستانہ کاروباری ماحول قائم کرنے کے لیے پاکستان کو تمام صورتوں سے دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، امریکی حکام

بدھ 27 جون 2018 14:18

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جون2018ء) امریکی دارالحکومت کا دورہ کرنے والے ایک پاکستانی وفد کے ارکان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات کو دوبارہ مضبوط کرنے اور کاروباری تعلقات کو قائم کرنے کے لیے اب امداد نہیں تجارت کی پالیسی پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر کی تعیناتی کے بعد پاکستانی وفد نے اپنے پہلے دورے میں انہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سینئر امریکی حکام سے ملاقات کی اور اس تاثر کے ساتھ واپس آئے کہ امریکی بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات کے خواہاں ہیں۔

اس بارے میں سی ای او جے ایس گلوبل کیپیٹل لمیٹڈ کامران ناصر کا کہنا تھا کہ امریکی حکام بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات چاہتے ہیں لیکن حکام نے پاکستانی وفد کو کہا ہے کہ دوستانہ کاروباری ماحول قائم کرنے کے لیے پاکستان کو تمام صورتوں سے دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

وفد میں شامل حبکو کے سی ای او خالد منصور کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی خاص طور پر امریکا سے تعلق رکھنے والوں کے لیے پاکستان کو سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔

ملاقات کے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حکام کی جانب سے پاکستان کو یہ بھی یاد دہانی کرائی گئی کہ پیرس سے تعلق رکھنے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) پہلے ہی دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں مبینہ طور پر ناکامی پر پاکستان کو سینسر کرنے کی تجویز پر غور کررہی۔ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اس مسئلے سے بچنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ مین پاکستان کا نام شامل کرنے کے لیے امریکا کیجانب سے اہم کردیا ادا کیا گیا تھا۔تاہم امریکی حکام سے ملاقات کرنے والے وفد نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے فہرست میں رکھا جاسکتا ہے لیکن بلیک لسٹ ہونے سے اجتناب کیا جائے گا کیونکہ بلیک لسٹ میں نام آنے سے معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ پاکستان اس صورتحال کا متحمل نہیں ہونا چاہے۔

اس حوالے سے کامران ناصر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان پر لگی دہشتگردوں کی مالی معاونت کی مہر ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں لیکن گرے لسٹ میں رکھا جانا دنیا کا اختتام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 2012 سے 2015 اور ابھی تک اس فہرست میں رہے اور اس دوران ہماری معیشت میں مسلسل بہتری دیکھنے میں آئی۔ملاقات کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو پاکستان بزنس کونسل احسان اے ملک کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد سے ملاقات میں امریکی حکام نے پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک ) میں اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور ہم نے انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ سی پیک امریکی تاجروں کے لیے بھی بہت زیادہ مواقع پیدا کرے گا۔

سی ای او میزان بینک عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سی پیک انفرااسٹرکچر کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرے گا، جس سے سب کے لیے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔۔