ہم رہیں نہ رہیں ڈیم ضروربنے گا‘ ڈیم بنانے کے لیے چاروں صوبوں کا اتفاق رائے ہونا چاہیے۔چیف جسٹس

سندھ میں پینے کے پانی کا معیار بہت خراب ہے، سپریم کورٹ کالا باغ ڈیم کا ذکر نہیں کر رہی، ہمیں پاکستان ڈیم بنانے کے لیے حل چاہیے-ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 27 جون 2018 14:49

ہم رہیں نہ رہیں ڈیم ضروربنے گا‘ ڈیم بنانے کے لیے چاروں صوبوں کا اتفاق ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جون۔2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کیس سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہم رہیں نہ رہیں لیکن ڈیم ضرور بنے گا، ساتھ ہی انہوں نے نئے ڈیم کا نام ” پاکستان ڈیم ‘ ‘قرار دے دیا۔سپریم کورٹ میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک پیش ہوئے جبکہ سینئر صحافی حمید ہارون اور دیگر بھی عدالت میں موجود تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں نے مقدمے میں معاونت کے لیے شمس الملک کو زحمت دے رکھی ہے، شمس الملک عدالت کی اچھے انداز میں معاونت کریں گے۔دوران سماعت شمس الملک نے بتایا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چیف جسٹس کا یہ کام نہیں ہے جبکہ اللہ نے قرآن میں دشمنوں کے ساتھ بھی انصاف کرنے کا کہا ہے، آپ کے علاوہ کوئی انصاف نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

شمس الملک نے بتایا کہ ہندوستان نے ساڑھے 4 ہزار ڈیم بنائے، امریکا نے بھی ڈیمز بنائے، ہم نے کتنے ڈیمز بنائے؟ میں ہر شخص سے ملا ہوں جس نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی۔

انہوں نے بتایا کہ تربیلا ڈیم کے ذخائر خیبرپختونخوا میں ہیں، جس سے خیبرپختونخوا کو 4، بلوچستان پنجاب 20 اور سندھ کو 70 فیصد پانی ملتا ہے۔شمس الملک نے کہا کہ تربیلا جس صوبے کی ملکیت ہے، اسے پانی 4 فیصد ملتا ہے، میں نے پشاور میں ولی خان اور بلور کو بریفنگ دی، اس ملاقات میں 2 انجینئر بھی شامل تھے، جس میں ایک کریم خان تھے۔سابق چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ مجھ میں اللہ کا ڈر ہے، اللہ اپنا ڈر ڈال کر لوگوں کا ڈر نکال دیتا ہے۔

اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان پانی کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے، جس پر شمس الملک نے جواب دیا کہ پانی کے بغیر انسان کچھ نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پاکستان میں ڈیم نہیں بنتا تو 5 سال بعد ملک میں پانی کی صورتحال کیا ہوگی؟ پانی کا حق انسان کو اللہ نے دیا ہے، ڈیم بنے سے چار بھائیوں ( صوبوں ) کو فائدہ ہوگا۔اس پر شمس الملک نے کہا کہ جب پرویز مشرف صدر تھے تو میں نے انہیں لکھا تھا، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں سمینار اور تقاریب منعقد کر کے ڈیم بنانے کے لیے گفتگو کرنی چاہیے، ڈیم بنانے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں۔

شمس الملک نے بتایا کہ بھارت 4 ہزار ، چین 22 ہزار ڈیم بناتے ہیں لیکن انہیں دنیا کچھ نہیں کہتی، میں نے بیگم ولی خان، بشیر بلور اور احمد بلور کے ساتھ ملاقات میں باتیں کیں لیکن وہاں جو باتیں کی گئی آپ کہیں گے کہ وہ کسی پاکستانی شہری نے کی یا بھارت کے کسی شہری نے کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ بیگم ولی خان نے کہا آپ آکر ثابت کر دیں ڈیم بنانا سونے جیسا ہے پھر بھی نہیں خریدیں گے، 196 ارب روپے کا نقصان کالا باغ ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے ہورہا ہے جبکہ منگلا اور تربیلا ڈیم سے ڈیڑھ روپے فی یونٹ بجلی بن رہی ہے۔

دوران سماعت شمس الملک نے بتایا کہ تیل کے ذریعے بجلی بہت مہنگی بن رہی ہے، ملک کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شمس الملک صاحب ڈیم نے بننا ہے، ہم رہے نہ رہے لیکن ڈیم ضرور بنے گا، یا قوم کو بچائیں یا اپنے مفادات کو بچائیں۔اس پر شمس الملک نے کہا کہ سیاست دان اکھٹے نہیں ہوں گے مگر عوام اکھٹی ہوسکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شمس الملک آپ ہمیں تجاویز دیں، ہم پاکستان ڈیم کا ذکر کررہے ہیں، ڈیم بنانے کے لیے چاروں صوبوں کا اتفاق رائے ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے، پاکستان کا نقصان کسی ڈرائیور یا غریب نے نہیں کیا بلکہ اشرافیہ نے کیا ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو بھی پانی کے مسائل کو اجاگر کرنے کی شدید ضرورت ہے، سندھ میں پینے کے پانی کا معیار بہت خراب ہے، سپریم کورٹ کالا باغ ڈیم کا ذکر نہیں کر رہی، ہمیں پاکستان ڈیم بنانے کے لیے حل چاہیے، ہمیں ڈیمز چاہئیں۔

عدالت میں سماعت کے دوران شمس الملک نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم نہ بنانے والے ذمہ دار کون ہیں؟ 10سال سیاسی جماعتوں نے حکومتیں کی، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی دونوں حکومتوں نے 10 سال میں پانی کے لیے کیا اقدامات کیے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ڈیم بنانے کے لیے ٹیم دیں، میں اس ٹیم کو کمرے میں بٹھا کر پوپ کی طرح باہر سے کنڈی لگا دوں گا، جب تک مسائل کا حل نہ نکلے ہم کمرے سے باہر نہیں جانے دیں گے، ہمیں ڈیم بنانے کے لیے ایسی ٹیم چاہیے جو ایماندار ہو، حمید ہارون بھی موجود ہیں، سب مل کر کوئی حل نکالیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک دلیل یہ بھی ہے کہ منصوبہ ساز محکمے بھی موجود ہیں لیکن ڈیم بنانے کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ کسی منصوبے کے آغاز کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے۔اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے امداد کی ضرورت ہوگی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ امداد لے کر ہم امداد زہ ہوجائیں گے۔