محکمہ اطلاعات سندھ کی 12 گاڑیاں تاحال سابقہ وزرا، کرپشن کیس کے ملزمان اور افسران کے زیر استعمال

شرمیلا فاروقی کو 4 سال قبل مشیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا مگر ان کو جاری کی گئی گاڑی تاحال جمع نہیں کرائی گئی، رپورٹ محکمہ اطلاعات کی کار نمبر جی ایس 9116 شرجیل میمن کے اہلخانہ کے زیر استعمال،ایک جیپ نمبر جی ایس 7634 ان کے ڈرائیور کے زیراستعمال ہے، ذرائع

بدھ 27 جون 2018 15:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2018ء) محکمہ اطلاعات سندھ کی 12 گاڑیاں تاحال سابقہ وزرا، کرپشن کیس کے ملزمان اور افسران کے زیر استعمال پائی گئی ہیں۔نگران وزیر قانون و اطلاعات جمیل یوسف کے مطابق ان کی کوششوں سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 3 گاڑیاں جمع کرادی گئی ہیں جبکہ ایک گاڑی چوری ہونے کی ایف آئی آر موصول ہوگئی ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی گئی تھی کہ سندھ حکومت کے سابق وزرا اور افسران کے زیر استعمال تمام گاڑیاں حکومت کو واپس موصول ہوگئی ہیں۔

وزیر قانون واطلاعات جمیل یوسف کے مطابق انہوں نے عہدے کا چارج لیا تو انہیں اس کے برعکس صورتحال کا علم ہوا۔ جس پر انہوں نے تحقیقات شروع کرائیں تو اب تک صرف محکمہ اطلاعات کی 12 گاڑیوں واپس جمع نہ کرانے کی رپورٹ موصول ہوئی۔

(جاری ہے)

یہ رپورٹ محکمہ اطلاعات کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن معاذ پیرزادہ کی جانب سے انہیں فراہم کی گئی۔رپورٹ میں سرکاری گاڑیاں کن کن افسران کو کب کب فراہم کی گئیں۔

ان کا استحقاق کہاں تک تھا گاڑیاں کب واپس جمع کرا دی جانی چاہیے تھی اور کب واپس جمع کرائی گئی کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں۔ مگر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی جانب سے محض گاڑیوں کے نمبر فراہم کئے گئے۔دیگر ذرائع سے موصولہ رپورٹ کے مطابق محکمہ اطلاعات کی 2 گاڑیاں منگل کی شام تک ایک سابق وزیر اور مشیر اطلاعات کے خاندان کے زیراستعمال تھیں، رپورٹ کے مطابق ایک وزیر کے نام پر گاڑی نمبر جی ایس 9967 ان کے متعلقہ افسر کامران عوام کے نام پر جاری ہوئی۔

کار نمبر جی ایس 305 مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کے دور میں جاری ہوئی جو واپس جمع نہیں کرائی گئی اور اب لاپتہ ہے۔ کار نمبر جی ایس اے 518 محکمہ اطلاعات میں پونے چھ ارب روپے کی کرپشن کے کیس میں گرفتار الطاف میمن کے گھر زیر استعمال تھی۔ کار نمبر جی ایس بی 074 سابق سیکریٹری کے پرائیویٹ سیکریٹری مظفر سانگی کے زیر استعمال ہے۔ کار نمبر جی ایس 7226 سابق مشیراطلاعات شرمیلا فاروقی کے زیراستعمال ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر شرمیلا فاروقی کو 4 سال قبل مشیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا مگر ان کو جاری کی گئی گاڑی تاحال جمع نہیں کرائی گئی۔کرپشن کے الزام میں گرفتار سابق وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے کھاتے میں گاڑیاں ظاہر کی گئی ہیں جو ابھی تک محکمہ اطلاعات میں جمع نہیں کرائی گئیں۔ذرائع کے مطابق محکمہ اطلاعات کی کار نمبر جی ایس 9116 سابق وزیر کے اہلخانہ کے زیر استعمال ہے۔

ایک جیپ نمبر جی ایس 7634 گرفتار ملزم شرجیل میمن کے ڈرائیور کے زیراستعمال ہے، تاہم نگران وزارت اطلاعات کو زبانی طور پر بتایا گیا ہے کہ یہ گاڑی نیلام کی جاچکی ہے۔ جیپ نمبر جی ایس 7635 ریٹائرڈ ڈی جی انفارمیشن سید صفدر شاہ کے تاحال زیراستعمال ظاہر کی گئی ہے۔ کار نمبر جی ایس 7625 غیرقانونی طور پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن امتیاز جویو کے زیراستعمال ہے۔

رپورٹ کے مطابق انہیں گاڑی استعمال کرنے کا استحقاق نہیں مگر وہ غیرقانونی طور پر یہ گاڑی اپنے زیر استعمال رکھے ہوئے تھے۔سابق ڈی جی اطلاعات سمیع الدین صدیقی کے زیراستعمال کار نمبر جی ایس 5475 جمع نہیں کرائی گئی تھی۔ جس روز انہیں سرکاری طور پر گاڑی واپس کرنے کا خط لکھا گیا اس تاریخ کو انہوں نے گاڑی چوری ہونے کا مقدمہ درج کرادیا۔ انہوں نے کرپشن کیس میں گرفتار سابق ڈپٹی ڈائریکٹر یوسف کابورو نے بھی سرکاری گاڑی جمع نہیں کرائی۔

اے پی وی گاڑی نمبر 6150 ڈرائیور اور پیٹرول کے ساتھ کابورو فیملی کے زیر استعمال ہے۔ وزیر اطلاعات جمیل یوسف نے بتایا کہ عدالت میں سندھ حکومت کی گاڑیاں واپس ملنے کی رپورٹ غلط ثابت ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عہدے کا چارج لیتے ہی قبلہ درست کرنے کا کام شروع کیا تھا جس پر کام جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ بیشتر گاڑیاں کرپشن کیس میں گرفتار ملزمان کے زیر استعمال پائی گئیں، ان کی تگ و دو کے بعد 24 گھنٹے کے دوران 12 میں سے 3 گاڑیاں جمع کرادی گئی ہیں۔

جمیل یوسف جن کے پاس محکمہ قانون کا قلمدان بھی ہے ،نے بتایا کہ گاڑیاں واپس نہ کرنے کے حوالے سے محکمہ اطلاعات کی یہ حالت ہے باقی محکموں میں کیا ہورہا ہے، پتہ نہیں۔سابق ڈی جی انفارمیشن سمیع صدیقی نے زیر استعمال سرکاری کار کے چوری ہونے کی ایف آئی آر جمع کرادی گاڑی جمع نہ کرانے پر استفسار کیا گیا تو ایف آئی آر درج کرائی گئی۔وزیر اطلاعات کے مطابق یہ گاڑیاں اب تک کہاں استعمال ہوتی رہیں یہ تحقیقات تو جاری ہیں ،اس عمل کی بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں کہ ان گاڑیوں پر سرکاری خزانے سے کتنا پیٹرول اور ان کی مرمت کی مد میں کتنی رقم خرچ کی گئی۔