حکومت سنجیدہ نہیں توادارے بندکرنے کو تیار ہیں،نجی سیکٹر

محکمہ تعلیم اور نجی شعبہ میں این جی اوزکے عمل دخل سے تعلیمی معیارگررہاہے ، پسماندہ صوبے کو تجربات کی بھٹی میں نہ دھکیلاجائے حکومت ایجوکیشن کے فروغ کیلئے ماہرتعلیم کی خدمات حاصل کرے،سوشل میڈیاپرمنفی پروپیگنڈاگمراہ کن ہے ، سیدانس تکریم کاکاخیل

بدھ 27 جون 2018 16:29

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2018ء) پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے محکمہ تعلیم اورنجی شعبہ میں غیرملکی این جی اوزکے بڑھتے ہوئے عمل دخل پر گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ غیروں کے اشاروں پر قوم کے مستقبل کودائوپرنہ لگایاجائے، حکومتی عدم توجہی سے معیارتعلیم کاگراف مزیدگرنے اور تعلیم میں شدیدبحران کا اندیشہ ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے اورپسماندہ صوبے کو تجربات کی بھینٹ نہ چڑھایاجائے۔

پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک (PEN)کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری سید انس تکریم کاکاخیل نے کہاہے کہ این جی اوز کا روز بروز بڑھتا اثر و رسوخ اور افسر شاہی کے ذاتی مفادات نجی تعلیمی اداروں کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔ این جی اوز صحت اور تعلیم کو حکومت کی بنیادی ذمہ داری سے نکال کر ایک منافع بخش کاروبار بنانے کی تجاویز اور قانون سازی بنا کر دے رے ہیں۔

(جاری ہے)

غریب عوام کو تعلیم سستا کرنے کا کہہ کر تعلیم کو کئی گنا مہنگا کیا جا رہا ہے۔ نجی ادارے صرف اشرافیہ کے لئے رہ جائینگے جہاں آج غریب اور متوسط طبقہ کے لوگ بھی آرام سے اپنے بچوں کو پڑھوا سکتے ہیں حکومت کے اس رویے سے معیار تعلیم مزید گرنے اور عوام کے مسائل میں شدید اضافہ متوقع ہے۔ غلط پالیسیزکی وجہ پوچھنے پر بتایا جاتاہے کہ این جی اوز تعلیم کو اپنے مفادات کے پیرائے میں دیکھتے ہیں حکومت نے اپنا کوئی ماہر تعلیم کا تھینک ٹینک نہیں بنایا اور نان ٹیکنیکل لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے شعبہ تعلیم کو دیکھ رہے ہیں،نجی سیکٹرکیخلاف سوشل میڈیا کا منفی پروپیگنڈہ اوراصل حقائق سے صحافتی حلقوں کا منہ موڑنا بہت جلد تعلیم میں ایک شدید بحران لائے گا۔

18ہزار نجی اداروں کو اپنا ایک اثاثہ سمجھ کر ان سے کام لیا جائے ڈاکو اور لٹیرے کہہ کر تذلیل کرکے بند نہ کروائے جائیںاکثریتی نجی ادارے حکومت سے تین گنا کم خرچ پر کم و بیش 90 لاکھ طلبا کو دس گنا بہتر تعلیم دے رہی ہیں جسکا نعم البدل سرکار کے لئے موجودہ نظام میں ممکن نہیں، حکومت اگر نجی ادارے بند کروانا چاہتی ہے تو اسکے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، حکومت مذاکرات کا راستہ اپنائے ہم ادارے بندکرنے کوتیار ہیں۔