کالا باغ ڈیم پاکستان کی بقا کیلئے ضروری ہے ،چاروں بھائیوں کو قربانی دینا ہوگی، میاں ثاقب نثار

کالا باغ ڈیم کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں، ڈیم کا نام پاکستان ڈیم رکھ لیں، اگر پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو پانچ سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی ڈیم ہر صورت بننا ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس کے ریمارکس ڈیم کے ہر مخالف سے میری ملاقات ہوئی اور کالا باغ ڈیم کے مخالف میری بات تسلیم کرتے ہیں، انہیں پنجاب پر اعتماد نہیں ہے ،عدالتی معاون سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک کے عدالت میں بیان

بدھ 27 جون 2018 18:27

کالا باغ ڈیم پاکستان کی بقا کیلئے ضروری ہے ،چاروں بھائیوں کو قربانی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جون2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کالاباغ ڈیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ ڈیم پاکستان کی بقاکے لیے ضروری ہیں جس کے لیے چاروں بھائیوں کو قربانی دینا ہوگی، کالا باغ ڈیم کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں، ڈیم کا نام پاکستان ڈیم رکھ لیں، اگر پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو پانچ سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی ڈیم ہر صورت بننا ہے، چیف جسٹس میاںثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کالا باغ ڈیم نسے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا توعدالتی معاون سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک کا کہنا تھا کہ ڈیم کے ہر مخالف سے میری ملاقات ہوئی اور کالا باغ ڈیم کے مخالف میری بات تسلیم کرتے ہیںمخالفین کا کہنا ہے کہ انہیں پنجاب پر اعتماد نہیں ہے نجبکہ تربیلا ڈیم کا پانی فارمولے کے تحت صوبوں میں تقسیم ہوتا ہے، کے پی کے کو تربیلا ڈیم سے چار فیصد، اور سندھ کو 70 فیصد ملتا ہے، بلوچستان کو چھ اور پنجاب کو بیس فیصد پانی ملتا ہے نان کا کہنا تھا کہ ارسا میں سندھ کی نمائندگی دوسرے صوبوں سے زیاد ہے، کے پی کے حکومت اور اے این پی کو بھی کالا باغ ڈیم پربریفنگ دی، اے این پی کے سینئر رہنما نے مجھے کہا ولی خان کو منا لیں، چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیا پاکستان کی پانی کے بغیر بقا ممکن ہی اگر پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو پانچ سال بعد پانی کی صورتحال کیا ہوگی، شمس الملک کا کہنا تھا کہ 86فیصد پانی دریائوں میں سیلاب کی صورت میں آتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ پاکستان کو اور کوئٹہ کے لوگوں کو خوفزدہ نہیں کرنا چاہیے، کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک گر چکی ہے نبتایا جائے کہ پانی کے مسئلے کے لیے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہی شمس الملک اور اعتزاز احسن کو معاونت کا کہا ہے۔

(جاری ہے)

اس دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں نے کالا باغ ڈیم پر اتفاق کیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے۔شمس الملک نے کہاکہ کچھ لوگ کہتے ہیں ڈیم بنانا چیف جسٹس کا کام نہیںقرآن پاک کی سورت نمبر 8 میں حکم ہے دشمن کیساتھ بھی انصاف کرو جبکہ اس وقت چیف جسٹس کے علاوہ کوئی اور انصاف نہیں کر سکتا۔

اللہ تعالی نے دریا اور پانی کیساتھ انسان کو عقل بھی دی ہے۔دنیا میں 46 ہزار ڈیم تعمیر ہو چکے ہیں۔کیا دنیا بے وقوف ہے جو ڈیم بنا رہی ہے۔چین میں 22 ہزار ڈیم بنائے گیے ہیںچین کا ایک ڈیم سے 30 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔بھارت 4500 ڈیم تعمیر کر چکا ہے۔پانی کے مسئلے پر میں آپکا پہلا سپاہی بننے کے لیے تیار ہوں، بلوچستان کی خشک سالی کی نشاندہی دس سال قبل کردی تھی اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیمز بننے سے چاروں صوبوں کو فائدہ ہوگا، ، چیف جسٹس نے کہاکہ سوچ رہا ہوں عدالتی کام روک کر پانی کے مسئلے پر سمینار کروائیں کیونکہ پاکستان کی بقا کے لیے پانی اشد ضروری ہے، شمس الملک کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ساڑھے چار ہزار ڈیم بنائے ہیں ڈیمز کی مخالفت کرنے والوں نے ملک کے ساتھ زیادتی کی،ان کا کہنا تھا کہ میں نے ن1946میںبارہ سال کی عمر میں قائد اعظم کے لیے ووٹ مانگے،بانی پاکستان میرے آئیڈیل ہیں، بیگم ولی خان نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو سونا بھی ثابت کر دیں تو نہیں خریدیں گے، شمس الملک کا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے کہ کوئی نر کا بچہ آیا تو ڈیم بن سکتا ہے، کالاباغ ڈیم کی تعمیر نہ ہونے سے سالانہ 196ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اس ڈیم سے ڈیڑھ روپے فی یونٹ بجلی ملنی تھی، تیل سے پیدا ہونے والی بجلی سولہ سے پچیس روپے فی یونٹ پڑتی ہے،کالا باغ ڈیم تعمیر نہ کر کے پاکستان کے ساتھ ظلم کیا گیا، چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کی رہنمائی فرمائیں کہ ہم اس ایشو پر کارروائی کو آگے کیسے بڑھائیں کیونکہ اس معاملہ میں ہمیں ماہرین اور لوگوں کو اکٹھا کرنا پڑے گا، یہ ڈیم ہر صورت بننا ہے،لیکن نہیں علم یہ ڈیم میری زندگی میںبنتا ہے یا نہیں، ڈیم کی تعمیر میں سب سے پہلے حصہ عدالت عظمی ڈالے گی، ملک ریاض بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں، ملک ریاض سے میں نے سب پیسہ لے لینا ہے، قوم کو بچا لیں یا اپنے مفاد کو بچا لیں، ملک ریاض سے پیسے لے کر ڈیمز کی تعمیر کے لیے دیدوں گا، بات کالا باغ ڈیم کی نہیں بات پاکستان ڈیم کی ہے، ڈیمز پاکستان کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہیں اس حوالے سین چاروں بھائیوں میں اتفاق ہونا چاہیے، چاروں بھائیوں کو ڈیمز کی تعمیر کے لیے قربانی دینا ہوگی، یہاں حالت یہ ہے کہ ملک میں پیدا ہونے نوالا ہر بچہ 1لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے پیدا ہونے والے بچے کو کس نے مقروض کردیا،زمین بنجر ہوگی تو کسان مقروض ہو جائے گا، غریب عوام اور کسان نے ملک کا نقصان نہیں کیا چیف جسٹس نے کہاکہ شمس الملک صاحب ہم نے پانی کے مسئلے کو حل کرنا ہے، اس قوم کو شمس الملک آپ کی ضرورت ہے جبکہ میڈیا کو بھی اپنی زمہ داری کا ادراک کرنا ہوگا، میڈیا پانی کے مسئلے کو ہائی لائیٹ کیوں نہیں کرتا کالا باغ ڈیم نہ بنا تو کے پی کے کی بیشتر زمین کو پانی نہیں مل سکے گا، ہمیں ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا،نلوگوں کو اکٹھا کریں تاکہ لوگوں کی تجاویز آئیں، جب سب ملکر تجاویز دیں گے تو کیا ہم مسئلے کا حل نہیں نکال پائیں گے سب کو مل بیٹھ کر ایشو کے حل کے لیے سوچنا ہوگا، ناس دوران اعتزاز احسن نے کہاکہ ڈیمز کے مخالفین سے بھی بات کرنی ہوگی، جب شمس الملک نے کہاکہ 2008میں اے این پی کو پانچ اعشاریہ چھ فیصد ووٹ ملے تو چیف جسٹس نے کہاکہ اس بحث میں ہم نے نہیں جانا، جو ڈیم متنازعہ نہیں ہیںپہلے ان پر فوکس کیوں نہ کریں، کالا باغ نڈیم کے بغیر کے پی کے کی پانچ لاکھ ایکڑ زمین کو پانی نہیں مل سکے گالیکن ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے کچھ نہیں ہوادس سال سیاسی حکومتیں رہی ہیںانہوں نے اس عرصہ میں ڈیمز کی تعمیر کے لیے کیا کیا چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ڈیم تو ہر حال میں بننے ہیں یہ بتائیں ڈیمز کن جگہوں پر بنیں گے،مجھے مسئلے کا حل بتائیں،جب تک مسئلے کا حل نہیں نکلتا میں نے جانے نہیں دینا،مجھے بندے بتائیں ماہرین کے نام بتائیں،میں نے سب کو بلا کر اندر سے کنڈی لگا دینی ہے، کم از کم اس مسئلے پر گفت و شنید شروع کرنی چاہیے، اس معاملہ میںایک کمیٹی یا ٹیم تشکیل دینی پڑے گی، جو بھی ٹیم تشکیل دیں گے اس میں مزید لوگوں کے شامل ہونے کی گنجائش رکھیں گے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیموں کی تعمیر انا کی نظر ہوگئی، ناس دوران انجنئر امتیازنے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ایک نہیں بلکہ درجنوں ڈیم بنانے پڑیں گے ماضی میں بد عنوانی کے لیے تھرمل پاور سٹیشن بنائے گے، بھاشا ڈیم سے کالا باغ سے زیادہ بجلی پیدا ہوگی،بدعنوانی کی وجہ سے ڈیموں کی تعمیر نہیں ہوئی، نواز شریف حکومت نے تین سو فیصد زائد قیمت پر تھرمل سٹیشن لگائے، کالاباغ لابی نے ملک کو بہت نقصان دیا ہے، کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے دو لاکھ لوگ انیس سو چوراسی میں منتقل ہونے تھے، چیف جسٹس نے کہاکہ ہم پالیسی ساز نہیں ہیں لیکن پانی کا ایشو بنیادی حقوق سے منسلک ہے، پانی کی قلت ہوئی تو سب کچھ ختم ہو جائے گا، ماہرین جائزہ لیں حکومت کی واٹر پالیسی کس حد تک موثر ہے، کیا ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں کہ 2سی3ڈیمز ایک ساتھ شروع کر سکیں، بیرونی امداد پر انحصار کرتے کرتے تو ہم امداد زدہ ہو جائیں گے، چیف جسٹس نے سوال اٹھایاکہ کیا بھاشا ڈیم بنانے کے لیے ہمارے پاس پیسہ موجود ہی ہم چاروں صوبوں کو جوڑنا چاہتے ہیں،ہم چار بھائیوں کو توڑنا نہیں چاہتے، اللہ نہ کرے چیزیں ٹوٹنے کی طرف جائیں، تین صوبے کالا باغ ڈیم کیخلاف قرار دادیں پاس کر چکے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈز ہم سب دیں گے ڈیمز کے لیے ہمارے وکلابھی حصہ ڈالیں گے۔

ملک قیوم صاحب بیٹھے ہیں وہ بھی ڈیمز کے لیے حصہ ڈالیں گے چیف جسٹس نے کہاکہ آئندہ ہفتہ سے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے۔عدالت نے آئندہ ہفتہ تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔