سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا سندھ ریونیو بورڈ کو ایک ارب روپے دیئے جانے کا نوٹس

انٹلیکچول پراپرٹی آرگنائزیشن نئی ایجادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور انکو پیٹنٹ کرانے میں معاونت فراہم کرتا ہے،پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ٹریڈ بنا یا جا رہا ہے جو طلبا کو ٹریڈ کے شعبہ میںاعلی تعلیم فراہم کرے گا، سیکریٹری تجارت کی قا ئمہ کمیٹی کو بر یفنگ

بدھ 27 جون 2018 19:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جون2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت اینڈ ٹیکسٹائل نے نیشنل انشو ر نس کمپنی لمیتڈ(این آئی سی ایل) کی جانب سے سندھ ریونیو بورڈ کو ایک ارب روپے دیے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں،سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ انٹلیکچول پراپرٹی آرگنائزیشن نئی ایجادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور انکو پیٹنٹ کرانے میں معاونت فراہم کرتا ہے،پاکستان انسٹیٹوٹ آف ٹریڈ بنا یا جا رہا ہے جو طلبا کو ٹریڈ کے شعبہ میںاعلی تعلیم فراہم کرے گا، چیئرمین کمیٹیسینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ انشورنس کا ادارہ اربوں روپے کا منافع کما سکتا ہے ، این آئی سی ایل کرپٹ ترین ادارہ ہے، ہم ملک میں ایسی فصلیں کاشت کر ہے ہیں جو آدھی قیمت میں درآمد کر رہے ہیں،چینی اور چاول کاشت کرنے سے پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے لاہور اور فیصل آباد ٹیکسٹائل سٹی سے متعلق تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت اینڈ ٹیکسٹائل کا اجلاس سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر نذہت صادق، سینیٹر غوث محمد خان نیازی، سینیٹر عطا الرحمان ، سیکریٹری، ٹیکسٹائل، سیکریٹری کامرس، اور دیکر حکام نے شرکت کی ۔

کمیٹی کے آغاز پر چیئرمین انٹیلیکچول پراپرٹی آرگنائزیشن(آئی پی او) کے چیئرمین نے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئی پی او کو 25جولائی2016کو وزارت کامرس کے ماتحت کیا گیا۔ ادارا 6قوانین کے تحت کام کرتا ہے اور ایک14رکنی بورڈ ادارے کے انتظامی معاملات کو دیکھتا ہے۔ اس ادارے کا کام ہے کہ جو لوگ تخلیقی کام کرتے ہیں اور نئی ایجادات کرتے ہیں یہ ادارہ حکومت کی جانب سے ان افراد کی نئی ایجادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور ان ایجادات کو پیٹنٹ کرانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔

ادارے کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج ادارے کی کارکردگی کو بڑھانا ہے۔ قانون کے مطابق ایف آئی اے اور پولیس اس بات کے پابند ہین کے ادارے کی ہدایات پر عملدرآمد کریں لیکن اداروں کے مابین رابطوں اور ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ ادارے کے قوانین 13,14سال پرانے ہیں جن کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں نابینا افراد کیلئے بریل کتابوں کی فراہمی ایک مشکل کام ہے جس کے باعث نابینا افراد کو تعلیم کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس کو بین الاقوامی دنیا کی جامعات میں ایک الگ مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں اس مضمون کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اس لیے لوگوں کو اپنے حقوق کے بارے میں آگا ہ نہیں ہے۔ہم پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ پاکستان انسٹیٹوٹ آف ٹریڈ بنا رہے ہیں جو طلبا کو ٹریڈ کے شعبہ میں مہارت فراہم کرے گا اور ان کو ڈگریاں بھی جاری کرے گا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے چیئرمین آئی پی او کو ادارے کا تفصیلی ڈیٹا مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کامرس انڈسٹری کا برا حال ہے۔ ملک کو تبدیل کرنا ہے تو اس ملک کیلئے دل سے کام کرنا ہوگا۔ اگر ضروری ہو تو نجی شعبے سے بھی افراد کو ترغیب دے کر ادارے میں لیکر آئیں۔ این آئی سی ایل ایک بدنام ادارہ ہے جس میں کرپشن کا راج ہے۔

این آئی سی ایل کی جانب سے سندھ ریونیو بورڈ کو کس قانون کے تحت ایک ارب روپے دیے گئے۔ جس شخص نے اس بنعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی اسی کے خلاف ادارے میں انکوائری شروع کر دی گئی ۔ سیکریٹری کامرس نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ این آئی سی ایل میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوتی ہے اور ادارے کے لوگ ایک دوسرے کی کرپشن چھپانے میں مدد کرتے ہیں۔ ادارے کو پرایئویٹائز کر کے ایک بورڈ کے ماتحت کرنے کا حکومت کا تجربہ بھی ناکام ہو چکا ہے۔

سنییٹر شبلی فراز نے کہا کہ انشورنس کا ادارہ اربوں روپے کا منافع کما سکتا ہے اگر محنت اور ایمانداری سے کام کیا جائے، 27جون کو چیئرمین ایف بی آر کو ہٹا دیا جاتا ہے جبکہ 3دن بعد ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہو رہی ہے۔ ملک کا مذاق بنایا ہوا ہے، جب دل کرتا ہے ادارے کے سربراہوں کو ہٹا دیا جاتا ہے۔ ہم ملک کے اندر چاول اور چینی بڑی سطح پر کاشت کرتے ہیں جن کو ہم آدھی قیمت پر درآمد کر سکتے ہیں۔

چاول اور چینی کی کاشت سے ملک کا پانی تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ ہم تو خود ہہی خود کشی کر رہے ہیں۔ سیکریٹی ٹیکسٹائل نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری کپاس کی فصل کم معیار کی ہوتی ہے جس کی صفائی کرتے کرتے 70فیصد کپاس ضائع ہو جاتی ہے۔کپاس کمیٹی نے آج تک کپاس کی بہتر پیداوار کیلئے بیج پیدا نہیں کیے۔کمیٹی کو لاہور اور فیصل آباد ٹیکسٹائل سٹی سے متعلق بھی اگاہ کیا گیا۔ غیر تعلیم یافتہ مرد اور خواتین کو وہان ہر مفت ٹریننگ دی جا رہی ہے جس سے وہ اپنے خاندان کی کفالت کر رہے ہیںً۔ کمیٹی نے لاہور اور فیصل آباد ٹیکسٹائل سٹی سے متعلق تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں