سمیڈا ملک میں نئی اور پہلے سے موجود ایس ایم ایز کی ترویج کے سلسلے میں 29.73 بلین روپے کی سرمایہ کاری میں ہاتھ بٹا چکا ہے، چیف ایگزیکٹو آفیسر شیر ایوب

بدھ 27 جون 2018 20:49

لاہور۔27 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2018ء) سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی - ’ سمیڈا‘ ملک میں نئی ایس ایم ایز کے اجراء کی کوششوں اور پہلے سے موجود ایس ایم ایز کی ترویج و ترقی کے سلسلے مجموعی طور پر 29.73 بلین روپے کی سرمایہ کاری میں ہاتھ بٹا چکا ہے۔ یہ بات سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شیر ایوب نے یہاں ایس ایم ایز کے عالمی دن کے موقع پر سمیڈا کے صدر دفتر میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے 27 جون کو اایس ایم ای کا عالمی دن قرار دینے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تعریف کر تے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں 95 فیصدی سے زیادہ کاروبار وں کا تعلق مائیکرو، سمال اور میڈیم سائز کے انٹرپرائزز سے ہے جو کہ نجی شعبہ میں 60 فی صدی سے زائد روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ ترقی پذید ممالک سے غربت و بے روزگاری کے خاتمے کیلئے ایس ایم ایز کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت تھی جسے پورا کرنے کیلئے انٹر نیشنل کونسل فار سمال بزنس نے گزشتہ برس اپنی 61 ویں سالانہ ورلڈ بزنس کانفرنس میں 27 جون کو عالمی ایس ایم ای ڈے قرارد دینے کا فیصلہ کیا۔

سمیڈا کے چیف نے اس فیصلے پر اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں ایس ایم ای ڈویلپمنٹ کے اہداف کو پورا کرنے میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ کوریا کے ادارے سمال اینڈ میڈیم بزنس ڈویلپمنٹ ایڈمنسٹریشن (ایس ایم بی ای)، ترکی ادارے کوسگیپ اور امریکہ کے سمال بزنس ایڈمنسٹریشن(ایس بی ای) کی طرح پاکستان میںسمیڈا ، ایس ایم ای سیکٹر کی ترقی کیلئے کوشاں ہے حالانکہ وسائل کے حوالے سے سمیڈا کا ان اداروں کے ساتھ رتی بھر بھی مقا بلہ نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای ڈویلپمنٹ کے منصوبوں میں فنڈز کی قلت کے مسئلے کو دور کرنے کیلئے سمیڈا نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا سہارا لیا ہے اور اب تک تقریبا- ً 2۔

ارب روپی سے زائد کی لاگت سے ملک بھر میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل 20منصوبے مکمل کر لئے ہیں جن سے ایس ایم ایز کے متعلقہ کلسٹرز کامن فیسلٹی سنٹر ز کے طور پر استفادہ کر رہے ہیں۔ متذکرہ منصوبوں کیلئے درکار فنڈز کا خطیر حصہ وزارت صنعت و پیداوار کے توسط سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے حاصل کیا گیا جبکہ اراضی کی شکل میں کچھ حصہ نجی شعبہ اور صوبائی حکومتوں سے بھی حاصل کیا گیا۔

سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آ فیسر نے سمیڈا کی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شمولیت کا پس منظر بیا ن کرتے ہوئے بتا یا کہ ایس ایم ای سیکٹر کی سٹیک ہولڈرز اور ٹریڈ باڈیز سے مشاورت کے دوران متعدد ایسے کلسٹرز سامنے آئے تھے جو صرف جدید ٹیکنالوجی کے فقدان کی وجہ سے انحطاط کا شکار تھے اور کثیر زائد پیداوار کے باوجود برآمد ی منڈی میں سرائت نہیں کر پا رہے تھے۔

مثال کے طور پر ملتان میں پلپ پلانٹ نہ ہونے کی وجہ سے ملتان میںہر سال کئی ٹن آم ضائع ہو رہے تھے۔ سیالکوٹ کی فٹبال انڈسٹری فٹبال سازی کی میکنائزڈ ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کے باعث برآمدی منڈی سے خار ج ہورہی تھی اور کنری میں سرخ مرچوں کی بھاری پیداوار میکینکل ڈی ہائیڈریشن کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ درحقیقت ایس ایم ای سیکٹر عالمی منڈی میں مسابقت کیلئے درکار جدید ٹیکنالوجی کے بھاری اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہ تھا۔

لہٰذہ سمیڈا نے ایس ایم ای سیکٹر ز کے مختلف کلسٹر ز کیلئے درکار جدید ٹیکنالوجی سے لیس منصوبے وضع کئے اور وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے ان منصوبوں کیلئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں سے فنڈز کی فراہمی ممکن بنائی۔ انہوں نے کہا کہ بھاری اخراجات کے متقاضی یہ منصوبے وفاقی صنعت و پیداوار کی بھرپور سرپرستی کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتے تھے کہ جس نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے مطلوبہ فنڈز کی فراہمی کو ممکن بنایا۔