سپریم کورٹ میں پانی کی قلت کے پیش نظر ملک میں ڈیموں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت

ہم نے چاروں بھائیوں کوتوڑنانہیں جوڑنا ہے، اگرکالا باغ ڈیم کی تعمیر سے وفاقی اکائیوں کے اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسر ی جگہوں پرڈیم بنانے کے آپشنز غور کرنا ہو گا، پانی پاکستان کی بقا کامسئلہ بن چکا ہے، اس معاملے کے حل کیلئے سنجید ہ اقدامات کرنا ہوں گے، سپریم کورٹ

بدھ 27 جون 2018 21:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2018ء) سپریم کورٹ میں پانی کی قلت کے پیش نظر ملک میں ڈیموں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر اناکی نذز ہوگئی ہے، ہم نے چاروں بھائیوں کوتوڑنانہیں جوڑنا ہے، اگرکالا باغ ڈیم کی تعمیر سے وفاقی اکائیوں کے اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسر ی جگہوں پرڈیم بنانے کے آپشنز غور کرنا ہو گا۔

پانی پاکستان کی بقا کامسئلہ بن چکا ہے، اس معاملے کے حل کیلئے سنجید ہ اقدامات کرنا ہوں گے۔بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس منیب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر درخواست گزار وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹرظفراللہ نے عدالت کے روبرو پیش ہوکرموفف اپنایا کہ پہلے تمام صوبوں نے کالا باغ ڈیم پر اتفاق کیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم بعد میں اس ڈیم کی تعمیر پراختلافا ت پیدا ہوگئے ، جس پرچیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ کالا باغ ڈیم کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے، اس لئے ہم نے سابق چیرمین واپڈا شمس الملک اور اعتزاز احسن کو اس کیس میںہماری معاونت کرنے کاکہا ہے ، سوال یہ ہے کہ کیا پانی کے بغیر پاکستان کی بقا ممکن ہے۔ ہرجگہ پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک گر چکی ہے، اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کے مسئلے کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ، فاضل چیف جسٹس نے واضح کیاکہ بار بار کہہ رہا ہوں کہ میں یہاں کالا باغ ڈیم کی نہیں پاکستان ڈیم کی بات کررہا ہوں، پاکستان ڈیم نہیں بنائے گا تو سوچ لیں کہ 5 سال بعد ملک میں پانی کی صورتحال کیا ہوگی، ڈیمز پاکستان کی بقا کے لئے نہایت ضروری ہیں، جس پرچاروں بھائیوں میں اتفاق ہونا چاہیے، ہمیں ڈیمز بنانے کے لیے قربانی دینا ہوگی۔

ان کامزید کہناتھا کہ جب زمین بنجر ہوگی تو کسان مقروض ہو جائے گا، اس صورتحال کے پیش نظر ہمیں جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، اس سنگین معاملے پرلوگوں کو اکٹھا کیا جائے تاکہ ان کی تجاویز آئیں، ہم سب کو مل بیٹھ کر اس ایشو کاحل سوچنا ہوگا۔ سماعت کے دوران ڈیموں کے معاملے پرعدالتی معاون اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں ڈیموں کے مخالفین سے بھی بات کرنا ہوگی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ جو ڈیم متنازعہ نہیں پہلے ان پر فوکس کیا جائے ۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ سابقہ ادوار میں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا، بتایا جائے کہ سابقہ حکومتوں نے گزشتہ دس سال میں ڈیموں کی تعمیر کے لیے کیا کیا ہے ڈیم تو ہر حال میں بنا نا ہوں گے ،لیکن دیکھنایہ ہے کہ ڈیمز کن جگہوں پر بنیں گے، مجھے مسئلے کا حل بتایا جائے ، جب تک مسئلے کا حل نہیں نکلتا میں نے آپ لوگوں کو جانے نہیں دینا، عدالت کو ماہرین کے نام بتائے جائیں ، میں سب کو بلا کر بٹھائوں گا تاکہ کم از کم اس مسئلے پر گفت و شنید شروع کی جاسکے،سماعت کے دوران سابق چیرمین واپڈا شمس الملک نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ڈیم بنانا چیف جسٹس کا کام نہیں، لیکن میرا کہنایہ ہے کہ چیف جسٹس کے علاوہ کوئی دوسرا انصاف نہیں کرسکتا، ان کا کہناتھا کہ دنیا میں کل 46 ہزار ڈیم تعمیر ہو چکے ہیں، جن میں سے صرف چین میں 22 ہزار ڈیم بنائے گئے ہیں، چین کا تھری گارجیز نامی ڈیم 30 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے، جبکہ بھارت اب تک 4500 ڈیم تعمیر کرچکا ہے۔

لیکن یہاں کی صورتحال سب کے سامنے ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ کہ چاروں بھائیوں کو ڈیمز کی تعمیر کیلئے قربانی دینا ہوگی،ہم نے پانی کے مسئلے کو حل کرنا ہے، کیونکہ ڈیمزپاکستان کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہیں، ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اس معاملے پرکام کرنا ہوگا۔بعدازاں مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی ۔