نگران کابینہ کاانتخاب خالصتاًمیرٹ پر کیا،جسٹس(ر)دوست محمد

بدھ 27 جون 2018 23:19

نگران کابینہ کاانتخاب خالصتاًمیرٹ پر کیا،جسٹس(ر)دوست محمد
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2018ء) نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے واضح کیا ہے کہ نگران کابینہ کے اراکین کا انتخاب خالصتاً میرٹ پر کیا گیا ہے۔اُنہوںنے کہاکہ سیاسی پارٹی کیلئے وزیر بنانا مشکل نہیں ہوتا تاہم ایک نگران وزیراعلیٰ کیلئے اراکین کے انتخاب میں کوالیفکیشن کی طویل فہرست سامنے رکھنا ہوتی ہے اور ہم نے اس طریق کار کے تحت قابل اور ماہر لوگوں کا انتخاب کیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ کابینہ کے انتخاب میں کسی علاقے کو محروم نہیں کیا گیا ۔ ہزارہ سے بھی ایک قابل آدمی کا انتخاب کیا تھا مگر عین وقت پر جب اُن سے رابطہ کیا گیا تووہ امریکہ میں تھے اور اُنہوںنے خود ذمہ داری لینے سے معذرت کا اظہار کیا۔ وقت ایسا تھا کہ ہمارے لئے اُن کی جگہ ہزارہ سے ہی دوسرے آدمی کا نئے سرے سے انتخاب کرنا مشکل تھا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

بی آرٹی منصوبے کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ نگران حکومت کی کوشش ہے کہ عوامی مفاد کے منصوبے جلد مکمل ہوں انہوںنے کہاکہ وہ خود مختلف منصوبوں کا دورہ کریں گے اور جلد تکمیل کیلئے کوشش کریں گے جو لوگ کام کرتے ہیں اُن کو تعریفی اسناد دیں گے اور کام نہ کرنے والوں سے ذمہ داری واپس لیں گے ۔ نگران وزیراعظم کے دورہ پشاور اور اجلاس کے حوالے سے نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ اجلاس میں صوبے میں شامل ہونے والے نئے اضلاع کے مالی ، انتظامی اورسکیورٹی اُمور اور پیچیدگیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوںنے واضح کیا کہ مذکورہ اُمور کے سلسلے میں مرکزی سطح پر بھی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور یہاں بھی ہم نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے ۔اُنہوںنے انکشاف کیا کہ نگران وزیراعظم نے صوبے میں سکیورٹی اقدامات کو سراہا اور کہاکہ یہ صوبہ اس سلسلے میں دیگر صوبوں سے بہت آگے ہے ۔ نگران وزیراعظم نے انتخابات کے حوالے سے بھی ہمارے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور مجموعی طور پر طرز حکمرانی اور امن و امان کی صورتحال کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے غیر جانبدار حکمرانی ناگزیر ہے ۔

دوست محمد خان نے کہا کہ وہ انتخابات کے دوران سکیورٹی کے سلسلے میں مختلف سکیورٹی اداروں سے بات کرچکے ہیں اور ضرورت پڑنے پر آزاد کشمیر سے بھی نفری لی جا سکتی ہے کیونکہ آزاد کشمیر میں انتخابات نہیں ہو رہے ۔