لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جون 2018ء) : پاکستان
مسلم لیگ ن کے یکے بعد دیگرے غلط فیصلوں کی وجہ سے ان کے ان کے مخالفین نے فائدہ پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں
مریم نواز کو این اے 125 کی بجائے این اے 127 سے ٹکٹ جاری کیا گیا جس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ
مسلم لیگ ن کے اس فیصلے کا مثبت اثر براہ راست
پی ٹی آئی کی اُمیدوار
یاسمین راشد کو ہو گا اور این اے 125 سے
مریم نواز کے دستبردار ہونے کے بعد
یاسمین راشد کی جیت کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔
حلقہ این اے 125 سے
نوازشریف ،بیگم
کلثوم نواز، ملک پرویز اور
بلال یاسین رکن
اسمبلی رہ چکے ہیں،
مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جانے والا یہ
حلقہ اس وقت
ن لیگ کے ہاتھ سے نکلتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ اس
حلقہ میں
تحریک انصاف کی اُمیدوار
ڈاکٹر یاسمین راشد ، پیپلزپارٹی کے زبیر کاردار ، مجلس عمل حافظ سلمان بٹ ، تحریک لبیک
پاکستان کی طرف سے میمونہ حامد ، ملی مسلم لیگ کے شیخ یقوب مد مقابل ہوں گے جبکہ
حلقہ کی صورتحال اور کارکنوں کے
احتجاج کو دیکھتے ہوئے
مریم نواز اس
حلقہ کی بجائے این اے 127 سے
الیکشن لڑیں گی۔
(جاری ہے)
اب پارٹی کی جانب سے اس
حلقہ میں ملک پرویز ،
بلال یاسین ، میاں مرغوب یا
سردار ایاز صادق میں سے کسی ایک کو ٹکٹ دیا جا سکتا ہے ۔
حلقہ کی سیاسی صورتحال کو دیکھا جائے تو 2013ء کے عام
انتخابات میں
نوازشریف تقریباََ چالیس ہزار ووٹوں کی لی ڈسے اس حلقے سے کامیاب ہوئے تھے جبکہ ضمنی انتخاب میں
کلثوم نواز تیرہ ہزار ووٹوں کی لیڈ سے کامیاب ہوئی تھیں۔
لیڈ میں تقریباََ 28 ہزار کا فرق آنے سے
ن لیگ کے لیے پہلے ہی خطرہ کی گھنٹی بج گئی تھی ۔ تاہم اب
حلقہ کی صورتحال بالکل مختلف ہے اور اسی وجہ سے مریم نے اس
حلقہ کی بجائے این اے 127سے
الیکشن لڑنے کو ترجیح دی ۔
مریم نواز کے
حلقہ کو چھوڑ دینے کے بعد
یاسمین راشد کی جیت کے امکانات زیادہ ہو گئے ہیں۔ مذہبی ووٹ
ن لیگ کی بجائے حافظ سلمان کو ملیں گے ۔
ملی مسلم لیگ بھی بھرپور طریقہ سے
الیکشن لڑ رہی ہے وہ بھی پہلے سے زیادہ
ووٹ حاصل کر سکتے ہیں ۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ
حلقہ این اے 125 میں
مسلم لیگ ن کے اندر بھی سخت گروپنگ ہے
ن لیگ کے ایک بڑے حلقے نے علیحدہ گروپ بنا کربلال یاسین کے خلاف
احتجاج شروع کر رکھا ہے۔جبکہ بلال یایسن کے حمایتی کارکنان بھی اعلان کر رہے ہیں کہ اگر بلال یایسن کو ٹکٹ نہ ملی تو وہ
ن لیگ کو
ووٹ نہیں دیں گے، اس
حلقہ میں تحریک لبیک پہلے سے زیادہ تیاری میں ہے ۔
پی پی 149 میں
تحریک انصاف کے زبیر نیازی اور پی پی 150میں چودھری اصغر امیدوار ہیں جبکہ
ن لیگ نے پی پی 150میں
بلال یاسین کو نامزد کیا ہے جبکہ پی پی 149میں ابھی کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کی گئی ۔
حلقہ میں ضمنی
الیکشن سے لیکر اب تک
یاسمین راشد نے ڈور ٹو ڈور مہم شروع کر رکھی ہے ۔یہاں
پاکستان تحریک انصاف کی اُمیدوار
یاسمین راشد اور نیچے صوبائی نشستوں پر زبیر نیازی اور چودھری اصغر کی کامیابی کے زیادہ امکانات ہیں ۔
خیال رہے کہ عام
انتخابات 2018ء سے قبل ہی
مسلم لیگ ن اپنے غلط فیصلوں کا شکار ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق
مسلم لیگ ن کے غلط فیصلوں کی وجہ سے این اے 132 اور این اے 134 میں شکست یقینی ہو گئی ہے ، یہی نہیں بلکہ پارٹی صدر
شہباز شریف کو سب اچھا کی رپورٹ دے کر سیاسی حریف
پاکستان تحریک انصاف کو فائدہ پہنچانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق
مسلم لیگ ن کے غلط فیصلے کئی سیٹوں پر اثر انداز ہوں گے اور
مسلم لیگ ن اپنے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہی کئی سیٹیں ہار جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے طلحہ برکی نے پارٹی صدر
شہباز شریف کو سب اچھا کی رپورٹ دے کر
پاکستان تحریک انصاف کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے
۔مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق طلحہ برکی پر
شہباز شریف کو
حلقہ کی غلط رپورٹنگ، کارکنوں کو اہمیت نہ دینے اور ٹکٹ دلوانے کے لیے پیسے لینے کے الزامات ہیں۔اہل علاقہ اور
مسلم لیگ ن کے ووٹرز نے پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ہر حلقے میں زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے
حلقہ کے اُمیدوار کو ٹکٹ دیں نہ کہ کسی باہر کے آدمی کو ٹکٹ دے کر
پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار کو کامیاب کروایا جائے۔ کیونکہ
مسلم لیگ ن کا ایک غلط فیصلہ کئی سیٹوں پر اثر انداز ہو گا جس کی وجہ سے
مسلم لیگ ن الیکشن میں کئی سیٹیں ہار جائے گی۔