متحدہ عرب امارات:بپھرے عاشق نے مساج پارلر میں پانچ افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا

ساتھی مرد کا محبوبہ سے جنسی تعلقات قائم کرنا اشتعال کی وجہ بنا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 28 جون 2018 17:13

متحدہ عرب امارات:بپھرے عاشق نے مساج پارلر میں پانچ افراد کو موت کے گھاٹ ..
ابو ظہبی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جُون 2018ء) امارات میں روزگار کی غرض سے مقیم بنگلہ دیشی نے مساج پارلر کی آڑ میں چلائے جا رہے قحبہ خانے میں چار خواتین سمیت پانچ افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران پتا چلا کہ ملزم نے اپنی انڈونیشیائی محبوبہ کے ساتھ پیسوں کے عوض جنسی فعل کرنے والے اپنے ساتھی کومارنے کے ساتھ ساتھ مزید چار افراد کو بھی اپنی غضبناکی کا نشانہ بنا ڈالا۔

ملزم نے پہلے ساتھی کو چھُرا گھونپا‘ پھر پارلر میں موجودچار دیگر خواتین کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اطلاعات کے مطابق مُصفّا انڈسٹریل ایریا میں موجود مساج پارلرکو ملزم اور اس کے ساتھی قحبہ خانے کے طور پر استعمال میں لا رہے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ملزم مساج پارلر میں طیش کی حالت میں داخل ہوا اور وہاں موجود اپنے ساتھی سے پوچھا کہ کیا اُس نے اُس کی محبوبہ سے پیسوں کے بدلے میں جنسی فعل کیا ہے‘ مقتول کے اقرار پر ملزم نے اُسی وقت چاقو کے پے در پے وار کر کے اُسے ہلاک کر دیا۔

(جاری ہے)

پھر اس کے بعد ملزم پارلر کے دُوسرے کمرے میں گیا اور وہاں موجود چار خواتین کو اس بات پر قتل کر دیا کہ انہوں نے ملزم کی غیر موجودگی میں اُس کی محبوبہ کو دوسرے آدمی سے جنسی فعل کیسے کرنے دیا؟ملزم نے واردات کے لیے کچن میں پڑی تیز دھار چھُری استعمال کی۔ مساج پارلر کے قریب رہائش پذیر شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ قریب واقع ایک کمرے سے انتہائی ناگوار بدبو آ رہی ہے۔

جس پر پولیس نے مساج پارلر کی تلاشی لی تو وہاں پانچ مقتول مرد و خواتین کی لاشیں پائی گئیں۔ تفتیش کے دوران پولیس نے ملزم‘ اُس کی انڈونیشیائی محبوبہ اور وہاں مقیم دیگر آٹھ بنگلہ دیشیوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے تفتیش کے دوران اپنے جُرم کا اقرار کر لیا تھا تاہم عدالت میں اُس نے اپنے خلاف عائد الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

دیگر آٹھ بنگلہ دیشیوں کو قتل کی واردات کی خبر پولیس کو نہ دینے کے الزام میں مقدمے کی کارروائی میں بطور ملزمان شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ ان بنگلہ دیشیوں کے وکیل کے مطابق اُس کے کے موکلین قتل کی واردات کے بارے میں بے خبر تھے اور ان کا اس واردات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے سماعت 26 ستمبر 2018ء تک ملتوی کر دی ہے تاکہ اگر اس دوران مقتولین کے ورثاء مجرم کو خون بہا کی رقم کے بدلے معاف کر دیں تو ملزم کو رہا کر دیا جائے۔ بصورتِ دیگر ملزم کو سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔