پیپلز پارٹی کا عام انتخابات کیلئے روٹی ،کپڑ اورا مکان کا پرانا نعرہ بدل کر بھوک مٹا ئوپروگرام پر مشتمل نئے انتخابی منشور کا اعلان

آج پاکستان خارجی اور سفارتی سطح پر تنہا اورمفلوج ہو چکا ہے ،احتساب کے تمام ادارے تباہ ، پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست اور معیشت کو لاحق بحرانوں کو دیکھتی رہی، ملک چار سال تک بغیر وزیر خارجہ کے چلتا رہا، ہم نے شمسی ایئر بیس اور نیٹو سپلائی لائن کو سلالہ واقعہ کی وجہ سے بند کیا ، امریکہ نے معافی مانگی، گلگت بلتستان میں نواز شریف حکومت کے غیر جمہوری اقدام واپس کریں گے، موسم کی تبدیلی کے باعث 2025تک پاکستان خشک سالی کا شکار ہو جائے گا، پانی کی بچت محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے،ہمیں ڈیم بنانا اور ڈریپ ایریگیشن کو فروغ دینا ہو گا،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، ہم دنیا کے دیگر ممالک سے برابری کی سطح پر بات کریں گے،پی پی نے ملک کو دنیا بھر میں جائز مقام دلانے، اداروں میں آہنگی اور ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیم و صحت پر خصوصی توجہ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے،جس شعبہ پر نظر ڈالیں وہ بدحال نظر آتا ہے،پی پی کو ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ،ملک میں موجودہ معاشی صورتحال مستحکم نہیں ہے، ہر طرف مسائل کا انبار ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پی پی پی کا نیا منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 28 جون 2018 19:22

پیپلز پارٹی کا عام انتخابات کیلئے   روٹی ،کپڑ اورا مکان کا پرانا نعرہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عام انتخابات کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی کے والدہ اور نانا کے روٹی ،کپڑ اورا مکان کا پرانا منشور تبدیل کرکے بھوک مٹا ئوپروگرام پر مشتمل نئے انتخابی منشور کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ آج ا دارے مفلوج ہوچکے ہیں،پیپلزپارٹی نے تہتر کا آئین دیا ، وہ آئین جس عوام کو بنیاد ی حقوق دئیے ،پیپلزپارٹی نے ملکی بقاء اور جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں ، پیپلز پارٹی نے اٹھارویں ترمیم کے زریعے صوبوں کو با اختیار بنایا آج پھر پیپلز پارٹی غربت ، بے روزگاری دہشتگرد ی کے خاتمہ کا پروگرام لیکر آئی ہے ، حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہے ، پیپلز پارٹی نے ملک کو دنیا بھر میں جائز مقام دلانے، اداروں میں آہنگی اور ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیم و صحت پر خصوصی توجہ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے،جس شعبہ پر نظر ڈالیں وہ بدحال نظر آتا ہے،پی پی کو ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ہے،ملک میں موجودہ معاشی صورتحال مستحکم نہیں ہے، ہر طرف مسائل کا انبار ہے، نیشنل ایکشن پلان کو غیر فعال کیا گیا،دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے، پیپلز پارٹی کی اصلاحات کو منقطع کیا گیا، آج پاکستان مفلوج ہو چکا ، پاکستان خارجی اور سفارتی سطح پر تنہا ہو چکا ہے ،احتساب کے تمام ادارے تباہ کر دیئے گئے ، پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست اور معیشت کو لاحق بحرانوں کو دیکھتی رہی، ملک چار سال تک بغیر وزیر خارجہ کے چلتا رہا، ہم نے شمسی ایئر بیس اور نیٹو سپلائی لائن کو سلالہ واقعہ کی وجہ سے بند کیا اور امریکہ نے ہم سے معافی مانگی، گلگت بلتستان میں نواز شریف حکومت کے غیر جمہوری اقدام واپس کریں گے، موسم کی تبدیلی کے باعث 2025تک پاکستان خشک سالی کا شکار ہو جائے گا، پانی کی بچت محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے،ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈریپ ایریگیشن کو فروغ دینا ہو گا،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، ہم دنیا کے دیگر ممالک سے برابری کی سطح پر بات کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پیپلز پارٹی کا منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان کی ترقی کا خواب دیکھا تھا، ہم عوام کو بھوک، پیاس اور لاچارگی کے خوف سے آزاد کرائیں گے، عوام اور ریاست کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے،عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے، پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے، جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنا ہمارے منشور کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے، پیپلز پارٹی بھوک مٹائو پروگرام شروع کرے گی، قومی پیداوار میں اضافہ کیلئے مقامی کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی، خواتین کو کاروباری مالکان بناتے ہوئے متعلقہ منڈیوں سے منسلک کریں گے، ملک کی موجودہ معیشت غیر مستحکم ،ناقابل برداشت اور ناپائیدار ہے، قومی پیداوار میں اضافہ کیلئے مقامی کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی، ہمیں بی بی کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے تمام ادارے تباہ کر دیئے گئے ہیں، پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست اور معیشت کو لاحق بحرانوں کو دیکھتی رہی، پاکستان کی موجودہ معیشت غیر مستحکم اور ناقابل برداشت ہے، ملک میں موجودہ معاشی صورتحال مستحکم نہیں ہے، ہر طرف مسائل کا انبار ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی اصلاحات کو منقطع کیا گیا، آج پاکستان مفلوج ہو چکا ہے، ہم سیاسی اور جمہوری جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں،پی پی کو ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ہے، جس شعبہ پر نظر ڈالیں وہ بدحال نظر آتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان خارجی اور سفارتی سطح پر تنہا ہو چکا ہے اور مقروض ہے، یہ ملک چار سال تک بغیر وزیر خارجہ کے چلتا رہا، ہم نے شمسی ایئر بیس اور نیٹو سپلائی لائن کو سلالہ واقعہ کی وجہ سے بند کیا اور امریکہ نے ہم سے معافی مانگی، ہم نے خطے کے دیگر ممالک سے ورکنگ ریلیشن شپ قائم کیا، پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، ہم دنیا کے دیگر ممالک سے برابری کی سطح پر بات کریں گے، ہمارے دور میں ایکسپورٹ عروج پر تھی، تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عام عوام کو نہیں پہنچا، ہمارے دور میں دہشت گردی عروج پر تھی جس پر ہم نے قابو پایا،ہم نے پاکستان کی معیشت کو مضبوط کیا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، ہم ملکی وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم ٹیکسٹائل برآمدات کو ٹیکس فری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو دہرے معیار پر لاکھڑا کیا گیا ہے، ہم گلگت بلتستان میں نواز شریف حکومت کے غیر جمہوری اقدام واپس کریں گے، موسم کی تبدیلی کے باعث 2025تک پاکستان خشک سالی کا شکار ہو جائے گا، پانی کی بچت محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے، بی آئی ایس پی کے تحت 8لاکھ خاندان اپنے پیروں پر کھڑے ہو چکے ہیں، پاکستان میں دل کے امراض سے 23فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں، ہم نے پورے سندھ میں ہسپتال بنائے ہیں، نوجوانوں کو 12ماہ کی انٹرن شپ دی جائے گی،ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈریپ ایریگیشن کو فروغ دینا ہو گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمان کی بالادستی کی بات کی ہے، آج ہر جگہ انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، افسوس ہے کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں پانی کا ایک بھی منصوبہ نہیں بنا، جمہوریت کے دشمنوں کی سازشیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جینے دو بند کرو یہ استحصال۔