پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا

غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ، عوام کو انصاف کی فراہمی، جمہوری نظام کے استحکام کا عزم اور بھوک مٹائو پروگرام شروع کرنے سمیت معاشی اور زرعی اصلاحات کا اعلان

جمعرات 28 جون 2018 21:15

اسلام آباد۔28 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے آئندہ انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے آبی ذخائر کا بندوبست کرے گی، عالمی ماہرین نے 2031ء تک قحط سالی کے شکار ہونے کا عندیہ دیا ہے، ملک بھر میں خواتین کی لئے فوڈ سٹور کھولے جائیں گے، زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے اس میں اصلاحات لائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، کسانوں کو صنعتی کارکنوں کے مساوی درجہ دیا جائے گا، کسان کارڈ جاری کر کے کھادیں اور زرعی استعمال کی چیزیں سبسڈی پر فراہم کی جائیں گی، غریب اور مزدور کیلئے علاج پروگرام، انصاف کی فراہمی، بھوک مٹائو پروگرام جاری کیا جائے گا، غربت اور بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے خصوصی پروگرام شروع کیے جائیں گے، روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، طلبہ کو انٹرنشپ سیکورٹی دی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے جمعرات کو پریس کلب میں پارٹی منشور کا اعلان کرتے ہوئے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ نیئر حسین بخاری، اعتزاز احسن، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر، عامر فدا پراچہ، لطیف اکبر، نذیرڈھوکی سمیت پارٹی کے دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات 2018ء کیلئے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا ہے جس میں غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ، عوام کو انصاف کی فراہمی، جمہوری نظام کے استحکام کا عزم اور بھوک مٹائو پروگرام شروع کرنے سمیت معاشی اور زرعی اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو نیشنل پریس کلب میں ’’بی بی کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان بچانا ہے‘‘ کے عنوان سے انتخابی منشور کا اعلان کیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن، سینیٹر فرحت الله بابر، قمر زمان کائرہ، شیری رحمن اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے پہلا منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی جڑیں گہری کرنا ہماری پارٹی کے منشور کا بنیادی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا پہلا منشور 1967ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے پیش کیا تھا اور اپنی عملی سیاسی زندگی کے آغاز پر وہ یہ منشور پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کا ہر شعبہ استحصال کا شکار ہے لیکن ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان مفلوج ہو چکا ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ کر دیئے گئے اور پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی لیکن ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اور دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کریں گے، پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ ایک بڑا سانحہ تھا، ہماری حکومت نے واقعہ کے بعد شمسی ایئر بیس کو بند کیا اور 7 ماہ تک نیٹو سپلائی بند رکھی، امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور پہلی مرتبہ ایک سپر پاور ملک کو پاکستان سے معافی مانگنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، پانی کے مسئلہ کو حل نہ کیا تو 2025ء تک یہ مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں شعور اجاگر کرنا ہو گا کہ پانی کی بچت میں بقا ہے، ہم نے جامشورو میں ڈیمز بنائے لیکن پنجاب اور کے پی کے میں ایک بھی ڈیم نہیں بنا، ہمیں ملک بھر میں ڈیمز بنانے ہوں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پانی کے مسئلہ پر کام کر رہی ہے لیکن افسوس ہے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ایک پانی کا منصوبہ نہیں بنا، ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈرپ اریگیشن کو فروغ دینا ہو گا۔

زرعی اصلاحات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کی زراعت کا برا حال ہے لیکن ہم ملک کے کسانوں کی رجسٹریشن کر کے انہیں بے نظیر کسان کارڈ جاری کریں گے، خواتین کسانوں کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔صحت کی سہولیات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، ہم اقتدار میں آ کر صحت کی سہولتوں کے نظام کو ملک بھر میں پھیلائیں گے اور پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کیا جائے گا۔

ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی اداروں کے استحکام کا عزم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دشمنوں کی سازشیں جاری ہیں، سالہا سال سے پارلیمنٹ میں غیرحاضر رہ کر ووٹ کو عزت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے بھی جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی، تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائی جا رہی ہے لیکن پیپلزپارٹی کو سینسر اور ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ہے، پیپلزپارٹی معیاری جمہوریت کے لیے آواز اٹھاتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آ کر طلباء یونین اور ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے، ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور ہم خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں گے۔ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے سیاسی جدوجہد تیز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے سفر کو جاری رکھیں گے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی اصلاحات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ان کے حقوق دلائیں گے اور ملک کے باقی حصوں کے برابر لائیں گے۔