لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے حاملہ خاتون آفیسر کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے اور انہیں بلاجواز برطرف کرنے کیخلاف درخواست کا نوٹس لے لیا

جمعرات 28 جون 2018 23:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے حاملہ خاتون آفیسر کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے اور انہیں بلاجواز برطرف کرنے کیخلاف درخواست کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فائونڈیشن کیمینجنگ ڈائریکٹر طارق محمود کو 2جولائی کیلئے طلب کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

مسٹر جسٹس شجاعت علی خان نے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کی برطرف ڈپٹی ڈائریکٹر سعدیہ ضیاء عقیل کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ نے مئوقف اختیار کیا کہ دوران ملازمت انہیں حمل کے معاملے میں پیچیدگیوں کا سامنا تھا جس پر انہوں نے ڈاکٹرز کے مشورے پر ٹیسٹ ٹیوب عمل کا سہارا لیا ، انہوں نے نشاندہی کی کہ خاتون افسر نے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے چیئرمین اور ایم ڈی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر درخواست دی کہ فی الوقت فائونڈیشن میں ان کا دفتر گرائونڈ فلور پر منتقل کر دیاجائے کیونکہ فرسٹ فلور اور سکینڈ فلور پر آمد و رفت کی وجہ سے ان کا حمل ضائع ہونے کا خدشہ ہے تاہم چیئرمین اور ایم ڈی نے ان کی درخواست مسترد کر دی اور خدشے کے عین مطابق خاتون سرکاری افسر کا چندہفتوں بعد حمل ضائع ہو گیا، انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ چند ماہ بعد خاتون افسر نے اپنے ڈاکٹرز کے مشورے سے دوبارہ ٹیسٹ ٹیوب کا سہارا لیا اور پہلے افسوسناک تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین اور ایم ڈی کو دوبارہ اپنا دفتر گرائونڈ فلور پر منتقل کرنے کی درخواست تاہم فائونڈیشن کے چیئرمین اور ایم ڈی نے غیرانسانی رویہ اپناتے ہوئے خاتون افسر کی درخواست دوبارہ مسترد کر دی جس پر خاتون افسر نے احتجاجاً استعفیٰ دیدیا اور اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کمیشن برائے تحفظ خواتین کو اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کیخلاف درخواست بھی دیدی،درخواست گزار کے وکیل نے نشاندہی کی کہ کمیشن برائے تحفظ خواتین نے فائونڈیشن سے رپورٹ مانگی تو فائونڈیشن نے وومن پروٹیکشن کی ایک ذیلی کمیٹی بنا کر خاتون افسر کو طلبی کا نوٹس بھجوایا جس میں یہ تحریر کر کے اپنی بدنیتی ظاہر کی کہ درخواستگزار نے فائونڈیشن پر چونکہ سنگین الزامات عائد کئے ہیں لہٰذا ان کا استعفیٰ مسترد کرتے ہوئے انہیں برطرف کیا جائے، اس کمیٹی کی سفارش پر فائونڈیشن نے خاتون افسر کا استعفیٰ مسترد کر کے انہیں برطرف کر دیا جو وومن پروٹیکشن ایکٹ ایٹ ورک پلیسمنٹ اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا درخواست گزار کی برطرفی کالعدم کر کے استعفیٰ منظور کرنے کا حکم دیا جائے اور فائونڈیشن کی وومن پروٹیکشن کمیٹی سمیت پنجاب تحفظ کمیشن برائے خواتین سے بھی رپورٹ طلب کی جائے، تفصیلی دلائل سننے کے بعد عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کے ساتھ غیرانسانی سلوک پر افسوس ہے، عدالت نے حکم دیا کہ فائونڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر طارق محمود کو 2جولائی عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اس معاملے پر تفصیلی وضاحت دیں۔