اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جون 2018ء)
:نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی نے کہا کہ
لاہور آنے کے بعد
عمران خان کی اور بھی مصروفیات تھیں،
عمران خان پاکپتن شریف صبح کے تین بجے گئے ، اور ننگے پاﺅں گئے ہیں۔ وہاں وہ سجدہ زیر بھی تھے کیونکہ
عمران خان وہاں عقیدت سے گئے، انہوں نے بتایا کہ
عمران خان نے پاکپتن شریف میں نفل بھی پڑھے ۔
عارف نظامی کا کہنا تھا کہ اس سے اب دو تاثر ملتے ہیں ، ایک یہ کہ محترمہ بشریٰ بی بی چونکہ پاکپتن شریف کی متولی ہیں اور پیدل بھی آتی جاتی رہی ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ وہ
عمران خان کو لے جا رہی ہوں ۔ کیونکہ
عمران خان کی ان کی روحانیت سے لگاؤ پر ہی ان میں دلچسپی پیدا ہوئی تھی ، روحانیت کے بعد یہ یکسانیت میں بدل گئی،اور پھر بشریٰ بی بی ان کی بیگم بن گئیں۔
(جاری ہے)
ایک تاثر تو یہ ہے کہ
عمران خان واقعتاً اور حقیقتاً عقیدت رکھتے ہیں اور وہ روحانیت میں دلچسپی کی وجہ سے پاکپتن گئے اور ان کی بیگم بشریٰ بی بی ہی ان کو وہاں لے کر گئیں لیکن دوسری جانب ناقدین کہہ رہے ہیں کہ
پاکستان کی عوام کی اکثریت روحانیت پر اور پیروں فقیروں والے نظریے پر یقین رکھتی ہے۔
عمران خان کی اس حاضری کو ان کی سیاسی حکمت عملی بھی کہا جارہا ہے حالانکہ مجھے یہ بچگانہ بات ہی لگتی ہے۔
یاد رہے کہ
عمران خان کی اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حاضری دینے کی ویڈیو
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے صوفیائے کرام سے
عمران خان کی عقیدت کو خوب سراہا ۔ ایک طرف جہاں
عمران خان کی اس حاضری کو مثبت انداز سے دیکھا جا رہا ہے وہیں کچھ صارفین
پی ٹی آئی چئیرمین
عمران خان پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چئیرمین
عمران خان کو مزار کے باہر اندر داخل ہونے سے قبل سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا گیا جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے ، ناقدین کا کہنا ہے کہ
عمران خان کو اچھی طرح علم ہے کہ وہ اب وزارت عظمٰی کے اُمیوار ہیں اور عین ممکن ہے کہ
عمران خان وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے ہی یہ سب کر رہے ہوں، اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ
عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بننے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں جبکہ کچھ
سوشل میڈیا صارفین نے
پی ٹی آئی چئیرمین
عمران خان کے سجدہ ریز ہونے کی تردید کی اور کہا کہ
عمران خان نے سجدہ نہیں کیا البتہ انہوں نے ازراہ عقیدت مزار کی سیڑھیوں پر بوسہ دیا۔
سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو لے کر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارفین
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنانے میں مصروف تو کچھ ان کی حمایت میں ناقدین کو منہ توڑ جواب دینے میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ
پی ٹی آئی چئیر مین
عمران خان گذشتہ رات اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پاکپتن پہنچے اور بابا فرید گنج شکر کے مزار پر بھی حاضری دی۔
عمران خان نے بابا فرید گنج شکر کے مزار پر چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔
اس موقع پر
صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 192 سے
پی ٹی آئی کے امیدوار دیوان عظمت سید محمد چشتی بھی
عمران خان کے ہمراہ تھے جبکہ
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں زلفی بخاری کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بہشتی دروازے کے سامنے پھول بچھائے اور
عمران خان نے مزار میں تبرکات تقسیم کیے۔ مزار کے سجادہ نشین دیوان احمد مسعود چشتی نے
عمران خان کی دستاربندی کی۔
عمران خان اور دیوان احمد مسعود چشتی نے مزار کے اندر ون ٹو ون ملاقات بھی کی۔ جس کے بعد
پی ٹی آئی چیئرمین
عمران خان وہاں سے روانہ ہوگئے۔
عمران خان کی بابا فرید گنج شکر کے مزار پر دی جانے والی اس حاضری کی ویڈیو پر صارفین نے تبصرہ کیا ہے کہ
پی ٹی آئی چئیرمین اس سے قبل بھی کئی مرتبہ یہاں حاضری دے چکے ہیں لیکن پہلے کبھی بھی انہوں نے مزار کے داخلہ دروازے پر جھُک کر سجدہ نہیں کیا۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے مذہبی اسکالر
ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی مسئلے کو کسی فرد کے نام سے نہیں بلکہ شریعت کے مسئلے کو کسی فرد کے نام کے بغیر ہی بیان کرتے ہیں،کیونکہ یہ تمام چیزیں پہلے ہی درباروں اور مزاروں پر ہوتی رہی ہیں اور آئندہ بھی ہوتی رہیں گی،اسی لیے اسے کسی ایک فرد کے ساتھ مختص کرنا بہتر نہیں ہو گا۔ جہاں تک مزار میں داخل ہوتے وقت ماتھا ٹیکنے یا جھُکنے کی بات آتی ہے اسے شریعت کی زبان میں سجدہ تعظیمی کہا جاتا ہے۔
اور سجدہ تعظیمی زندہ انسان یا کسی بھی چیز کے لیے ہو، شریعت میں اس کی ممانعت ہے اور اس کو حرام قرار دیا گیا ہے۔اور اس حرام فعل کے ارتکاب کے بعد مرتکب کو اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہئیے۔اسی پربات کرتے ہوئے ایک اور مذہبی اسکالر
حامد سعید کاظمی نے کہا کہ سجدہ کرنے کی دو صورتیں ہیں، اگر سجدہ تعظیمی کیا گیا ہے تو یہ حرام ہے اور اگر سجدہ عبادت کیا گیا ہے تو یہ شرک ہے۔ خان صاحب کے حوالے سے میں نے دیکھا ہے اس میں یہ پتہ نہیں چل رہا کہ خان صاحب نے مزار کی دہلیز پر سجدہ کیا ہے یا بوسہ دیا ہے۔ البتہ سجدہ کرنا جائز عمل نہیں ہے۔اس حوالے سے قرآن اور شریعت میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کو بھی سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔