Live Updates

عمران خان کی حضرت بابا فرید گنج بخش کے مزار پر حاضری اور سجدہ

علمائے کرام نے سجدہ ریزہونا حرام قرار دے دیا ، کپتان سے توبہ کا مطالبہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 29 جون 2018 13:39

عمران خان کی حضرت بابا فرید گنج بخش کے مزار پر حاضری اور سجدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جون 2018ء) : پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پاکپتن شریف پر حاضری دی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ عمران خان نے مزار پر حاضری کے دوران مزار کی چوکھٹ پر جھُک کر سجدہ کیا ، اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد علمائے کرام کی رائے حاصل کی گئی جن کا کہنا تھا کہ مزاروں اور درگاہوں پر سجدہ کرنے کی سختی سے ممانعت کی گئی اور ایسا کرنا قرآن و شریعت کی رُو سے حرام ہے۔

اس نئی بحث کے چھڑنے کے بعد سے ہی پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ کچھ مذہبی علمائے کرام نے تو مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان سب کے سامنے توبہ کریں۔

(جاری ہے)

اس معاملے پر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی نے واضح فتویٰ دیا ہے کہ مزار کے سامنے رکوع یا سجد جیسی حالت بنانا بھی حرام، ناجائز اور خلاف شریعت ہے۔ جماعت اہل سنت پاکستان کے امیر علامہ صاحبزادہ فیض رسول کا کہنا تھا کہ مزار پر سجدہ تعظیمی بھی حرام ہے۔

تمام بریلوی اہلسنت علما اکابرین نے اس کو ناجائز قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مزار شریف سے دس فٹ دور کھڑے ہو کر فاتحہ خوانی کی جائے کیونکہ جھُکنا ناجائز اور حرام ہے۔علامہ اویس نورانی نے کہا کہ جو لوگ عمران خان کے اس عمل کو سیاسی تعلق اور وابستگی میں جائز قررا دے رہے ہیں وہ شریعت کے خلاف بات کر رہے ہیں،ممتاز عالم دین علامہ کوکب نورانی نے کہا کہ اللہ کے سوا کسی بھی انسان ، مخلوق ، شجر یا قبر کو عبادت کے لیے سجدہ کرنا شرک اور تعظیم کے لیے کرنا حرام ہے، اس سے گریز کرنا چاہئیے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایسا کیا ہے تو ان کی نیت دیکھنی چاہئیے۔مرکزی علمائے کونسل کے چئیرمین زاہد محمود قاسمی نے واضح کیا کہ غیر اللہ کو سجدہ کرنا حرام و شرک ہے، مخلوق کو اللہ تعالیٰ جیسی تعظیم دینا بھی ناجائز اور حرام ہے ۔ علامہ اقبال نے کہا تھا کہ ''تُو جھُکا جب غیر کے آگے، نہ تن تیرا نہ من''۔علامہ قاسمی نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور استغفار کریں۔

علمائے کرام نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس عمل پر توبہ استغفار کریں۔ یاد رہے کہ عمران خان کی اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حاضری دینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے صوفیائے کرام سے عمران خان کی عقیدت کو خوب سراہا ۔ ایک طرف جہاں عمران خان کی اس حاضری کو مثبت انداز سے دیکھا جا رہا ہے وہیں کچھ صارفین پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کو مزار کے باہر اندر داخل ہونے سے قبل سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا گیا جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے ، ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اچھی طرح علم ہے کہ وہ اب وزارت عظمٰی کے اُمیوار ہیں اور عین ممکن ہے کہ عمران خان وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے ہی یہ سب کر رہے ہوں، اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بننے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں جبکہ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کے سجدہ ریز ہونے کی تردید کی اور کہا کہ عمران خان نے سجدہ نہیں کیا البتہ انہوں نے ازراہ عقیدت مزار کی سیڑھیوں پر بوسہ دیا۔

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو لے کر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارفین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنانے میں مصروف تو کچھ ان کی حمایت میں ناقدین کو منہ توڑ جواب دینے میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی چئیر مین عمران خان گذشتہ رات اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پاکپتن پہنچے اور بابا فرید گنج شکر کے مزار پر بھی حاضری دی۔ عمران خان نے بابا فرید گنج شکر کے مزار پر چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

اس موقع پر صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 192 سے پی ٹی آئی کے امیدوار دیوان عظمت سید محمد چشتی بھی عمران خان کے ہمراہ تھے جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں زلفی بخاری کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بہشتی دروازے کے سامنے پھول بچھائے اور عمران خان نے مزار میں تبرکات تقسیم کیے۔ مزار کے سجادہ نشین دیوان احمد مسعود چشتی نے عمران خان کی دستاربندی کی۔

عمران خان اور دیوان احمد مسعود چشتی نے مزار کے اندر ون ٹو ون ملاقات بھی کی۔ جس کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان وہاں سے روانہ ہوگئے۔ عمران خان کی بابا فرید گنج شکر کے مزار پر دی جانے والی اس حاضری کی ویڈیو پر صارفین نے تبصرہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی چئیرمین اس سے قبل بھی کئی مرتبہ یہاں حاضری دے چکے ہیں لیکن پہلے کبھی بھی انہوں نے مزار کے داخلہ دروازے پر جھُک کر سجدہ نہیں کیا۔

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے مذہبی اسکالر ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی مسئلے کو کسی فرد کے نام سے نہیں بلکہ شریعت کے مسئلے کو کسی فرد کے نام کے بغیر ہی بیان کرتے ہیں،کیونکہ یہ تمام چیزیں پہلے ہی درباروں اور مزاروں پر ہوتی رہی ہیں اور آئندہ بھی ہوتی رہیں گی،اسی لیے اسے کسی ایک فرد کے ساتھ مختص کرنا بہتر نہیں ہو گا۔ جہاں تک مزار میں داخل ہوتے وقت ماتھا ٹیکنے یا جھُکنے کی بات آتی ہے اسے شریعت کی زبان میں سجدہ تعظیمی کہا جاتا ہے۔

اور سجدہ تعظیمی زندہ انسان یا کسی بھی چیز کے لیے ہو، شریعت میں اس کی ممانعت ہے اور اس کو حرام قرار دیا گیا ہے۔اور اس حرام فعل کے ارتکاب کے بعد مرتکب کو اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہئیے۔اسی پربات کرتے ہوئے ایک اور مذہبی اسکالر حامد سعید کاظمی نے کہا کہ سجدہ کرنے کی دو صورتیں ہیں، اگر سجدہ تعظیمی کیا گیا ہے تو یہ حرام ہے اور اگر سجدہ عبادت کیا گیا ہے تو یہ شرک ہے۔

خان صاحب کے حوالے سے میں نے دیکھا ہے اس میں یہ پتہ نہیں چل رہا کہ خان صاحب نے مزار کی دہلیز پر سجدہ کیا ہے یا بوسہ دیا ہے۔ البتہ سجدہ کرنا جائز عمل نہیں ہے۔اس حوالے سے قرآن اور شریعت میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کو بھی سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔ اس پر نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو انسان کلمہ پڑھ لیتا ہے وہ پھر شرک جیسا عمل نہیں کر سکتا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کے دل میں حضرت بابا فرید گنج بخش کیلئے بے حد عقیدت اور احترام ہے۔ وہ اس سے قبل کئی مرتبہ بابا فرید گنج بخش کے مزار پر حاضری کیلئے جا چکے ہیں۔ لوگ حضرت بابا فرید گنج بخش کے مزار پر آ کر عقیدت سے ان کی چوکھٹ کو چومتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھی حضرت بابا فرید گنج بخش کے مزار کو سجدہ نہیں کیا، بلکہ انہوں نے مزار کی چوکھٹ کو بطور عقیدت چوما تھا۔ اس عمل کا کوئی غلط مقصد یا مطلب نہیں تھا، بلکہ یہ عمل محض عقیدت میں کیا گیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات