سابق وزیراعظم شاہد خاقان عبا سی کے خلاف تو ہین عدالت کی درخواست پر دستاویزی ثبوت طلب،

سماعت 3جولائی تک ملتوی جس کے خلاف فیصلہ آتا ہے وہ عدالت سے باہر نکل کر نعرہ لگاتا، عدالت پر انگلی اٹھا تا اور کہتا ہے کہ عدالت نے گڑ بڑ کی ہے، لاہور ہا ئی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج طارق عبا سی کے ریمارکس ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے ممبران مسعود کیا نی اور حفظہ بخاری بھی توہین عدالت کیس میں فریق بننے کیلئے باقاعدہ درخواست دے دی

جمعہ 29 جون 2018 16:49

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عبا سی کے خلاف تو ہین عدالت کی درخواست پر دستاویزی ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جون2018ء) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عبا سی کے خلاف تو ہین عدالت کی درخواست پردستاویزی ثبوت طلب کرتے ہوئے سماعت منگل 3جولائی تک ملتوی کر دی۔ درخواست پر ابتدائی سماعت جمعہ کو لاہور ہا ئی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس طارق عبا سی نے کی۔ دوران سماعت انہوں نے درخواست گذار سے توہین عدالت سے متعلق مواد طلب کر لیا اور کہا کہ شاہد خاقان عبا سی کا توہین عدالت پر مبنی ٹی وی انٹرویو، اخباری تراشے اور وڈیو کلپس پیر 2 جولائی تک عدالت میں جمع کرایا جا ئے، اس مواد کا جائزہ لینے کے بعد ہی مزید کارروائی ممکن ہو سکے گی۔

جسٹس طارق عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی سے خیبر تک جس کے خلاف فیصلہ آتا ہے وہ عدالت سے باہر نکل کر نعرہ لگاتا ہے اور عدالت پر انگلی اٹھا تا ہے اور کہتا ہے کہ عدالت نے گڑ بڑ کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یہ صرف الیکشن درخواستوں پر ہی نہیں دیگر کیسوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر انگلی اٹھائی جا تی ہے، عدالت کے تقدس کو پامال نہ کیا جائے بلکہ مروجہ طریقہ کار اپنایا جا ئے۔

درخواست گذار کے وکیل فاروق اعوان نے کہا کہ عدلیہ کی توہین کے رجحان کے خاتمہ کے لیے ہی یہ پٹیشن دائر کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے عدلیہ پر براہ راست انگلی اٹھائی جبکہ آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے اندر بھی ججز کے کنڈکٹ کا زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ اس موقع پر ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے ممبران مسعود کیا نی اور حفظہ بخاری بھی توہین عدالت کی درخواست میں فریق بن گئے اور اس ضمن میں باقاعدہ درخواست دے دی۔

درخواست گذار کے وکیل فاروق اعوان نے سماعت کے بعد قومی خبر رساں ادارے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ایپلٹ ٹربیونل کی جانب سے اپنے خلاف فیصلہ آنے کے بعد نجی ٹی وی چینلز کو دیئے گئے انٹرویو میں عدلیہ پر انگلی اٹھائی تھی اور جج کا نام لے کر قابل اعتراض الفاظ کہے جس پر درخواست گذار ملک ریاض انجم نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے عدلیہ کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے پر جمعہ کو ڈسٹرکٹ بار ایسوی ایشن و ھائی کورٹ بار کے وکلاء نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔