Live Updates

پنجاب سب سے زیادہ نیب کے نشانے پر ہے پا رٹی سربراہ کی حیثیت سے نیاعمرانی معاہدہ کرنے کو تیار ہوں،شہباز شریف

ملک کے مسائل کوئی ایک پارٹی یا ادارہ حل نہیں کرسکتا ، اس لئے قومی حکومت چاہتا ہوں کہ کوئی لانگ مارچ یا لاک ڈائون نہ کرے ،بدقسمتی سے چوہدری نثار کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، قرآن پاک میں جنات کا ذکر آتا ہے ، خلائی مخلوق کا کہیں ذکر نہیں ہے،سیاستدانوں کی جرنیلوں کے ساتھ میز پر دوستانہ بات چیت ہونی چاہیے ، حکومتیں آئیں جائیں مگر پاکستان کے تمام اہم معاملات پر سب کا ایک بیانیہ ہونا چاہیے، صاف پانی کمپنی کے سی ای او تین دن پہلے تک نیب کے لاڈلے تھے،ہم ساڑھے 10ہزار میگاواٹ بجلی پید کی ، مشرف اور زرداری نے 9لاکھ ڈالر فی میگاواٹ سے بجلی بنائی، مسلم لیگ(ن) کے صدر سابق وزیر اعلی پنجاب کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 30 جون 2018 00:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 جون2018ء) مسلم لیگ(ن) کے صدر سابق وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب سب سے زیادہ نیب کے نشانے پر ہے، قرآن پاک میں جنات کا ذکر آتا ہے ، خلائی مخلوق کا کہیں ذکر نہیں ہے، پارٹی سربراہ کی حیثیت سے نیاعمرانی معاہدہ کرنے کو تیار ہوں ، بابر اعوان نندی پور پراجیکٹ میں رشوت مانگ رہا تھا مگر اس کو کسی نے نہیں پوچھا ، اگر ہمیں سادہ اکثریت مل جاتی ہے تب بھی سب پارلیمانی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں،بدقسمتی سے چوہدری نثار کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، ملک میں اتنے مسائل ہیں کہ کوئی ایک پارٹی یا ادارہ اسے حل نہیں کرسکتا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی کے اندر چھوٹے موٹے مسائل چلتے رہتے ہیں ، جمہوریت میں ایسا ہوتا رہتا ہے اور پارٹی لیڈر شپ کا فرض ہے کہ ان مسائل کو حل کرے ، سیاسی جماعتیں رجمنٹل فورسز نہیں جو اشاروں پر چلیں ، انہوں نے کہا کہ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ ہر پارٹی میں ذاتی رائے اور ناراضگیاں ہوتی ہیں ، پنجاب سب سے زیادہ نیب کے نشانے پر ہے ،جہاں اربوں کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی وہاں پر کسی کو بلایا بھی نہیں جاتا جبکہ یہاں بغیر تحقیق کے اور بنا ایف آئی آر درج کئے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں شہباز شریف نے کہا کہ اگر آپ نے نیب کو فری اینڈ فیئر الیکشن کروانے کیلئے استعمال کرنا ہے تو پھر لوگوں کا اعتماد اس سے اٹھ جائے گا ۔

(جاری ہے)

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ بابر اعوان کے بارے میں سپریم کورٹ کے کمیشن نے فیصلہ کیا کہ نندی پور پراجیکٹ کے اصل مجرم یہ ہیں ، بابر اعوان نے نند پور پراجیکٹ میں 30ارب روپے بغیر بڈنگ لگائے ، بابر اعوان نندی پور پراجیکٹ میں رشوت مانگ رہا تھا مگر اس کو کسی نے نہیں پوچھا ۔چوہدری نثار کی پارٹی سے ناراضگی کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کی میاں نوازشریف سے 35سالہ جبکہپ مجھ سے 32سالہ رفاقت رہی ہے ، بدقسمتی سے چوہدری نثار کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں ، ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے بورڈ بنایا گیا تھا، چوہدری نثار نے ٹکٹ کیلئے درخواست نہیں دی تو بورڈ کیسے غور کر سکتا تھا ، اس کے باوجود میاں نوازشریف کے حالیہ دورہ لندن سے قبل میں نے انہیں چوہدری نثار کے ٹکٹ کیلئے منا لیا تھا مگر اس کے بعد بھی بیانات سے تلخیاں پیدا ہوئیں ، ہم تلخیوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ چوہدری نثار کے ساتھ بہت اچھا رشہ ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم تلخیوں پر قابو پا لیں گے ۔ قومی حکومت کے قیام سے متعلق بیان پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی حکومت سے میری مراد معلق پارلیمنٹ ہرگز نہیں ہے بلکہ میری ذاتی رائے ہے کہ اگر ہمیں سادہ اکثریت مل جاتی ہے تب بھی سب پارلیمانی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں کیونکہ ہمیں ملکی سطح پر اور بین الاقوامی سطح پر اتنے بڑے چیلنجز درپیش ہیں کہ جس کیلئے تمام جماعتوں کا ایک پلیٹ فارم پر ہونا بہت ضروری ہے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں اتنے مسائل ہیں کہ کوئی ایک پارٹی یا ادارہ اسے حل نہیں کرسکتا ، ملک کے معاملات میں مجموعی مشاورت اور دانشمندی چاہتے ہیں ، ہمیں بھارت کے ساتھ معاملات کو دیکھنا ہے ، پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنا ہے ، نوجوانوں کو روزگار دینا ہے ، پانی کے مسائل کا حل نکالنا ہے ، اس لئے قومی حکومت چاہتا ہوں کہ کوئی لانگ مارچ یا لاک ڈائون نہ کرے ، اب پاکستان پر لگژری بالکل افورڈ نہیں کر سکتا ، اگر ہم ایک دوسرے کی اسی طرح ٹانگیں کھینچتے میں لگ گئے تو پھر تباہی ہوجائے گی ۔

خلائی مخلوق سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں جنات کا ذکر آتا ہے ، خلائی مخلوق کا کہیں ذکر نہیں ہے ، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اب اگر اس ملک کو آگے بڑھنا ہے تو اس کا واحد راستہ اتفاق رائے ہے ، سارے سٹیک ہولڈرز ملیں اور فرینک بات ہو ، مثال کے طورپر اگر فوج سے بات کرنے کا معاملہ ہو تو سیاستدان اور جنرلز کو میز پر بیٹھ کر آپس میں کھل کر بات کرنی ہوگی کہ ہمیں بھارت ، افغانستان یا امریکہ سے کس طرح ڈیل کرنا ہے۔

شہبازشریف نے کہا کہ تصادم کوئی آپشن ہی نہیں ہے ، سیاستدانوں کی جرنیلوں کے ساتھ میز پر دوستانہ بات چیت ہونی چاہیے ، حکومتیں آئیں جائیں مگر پاکستان کے تمام اہم معاملات پر سب کا ایک بیانیہ ہونا چاہیے ، امریکہ میں بھی حکومتیں آتی جاتی ہیں مگر اہم اہداف پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ میری پوری قوم سے اپیل ہے کہ کلثوم بھابھی کی صحت کیلئے دعا کریں ، خدا ان کو صحت دے اور وہ جلد وطن واپس آئیں ، میاں صاحب وہاں ان کی تیمارداری میں مصروف ہیں ،وہاں پر انہوں نے مکمل طور پر سیاسی گفتگو بند کی ہوئی تھی جو کہ ایک مناسب فیصلہ تھا ، وہ بھی ایک پاکستان ہیں ہمیں اپنے آپ کو اپنی ذاتی پسند نہ پسند سے بالاتر ہو کر ملک کے عظیم تر مفاد کیلئے سوچنا ہوگا ۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ پارٹی سربراہ کی حیثیت سے نیاعمرانی معاہدہ کرنے کو تیار ہوں ، ہمیں معاف کرنا اور فراموش کرنا ہوگا ورنہ ملک آگے نہیں بڑھے گا، اب فیصلہ ووٹ کے ذریعے ہوگا اور نیب کسی کو گرفتار نہ کرے ، مخالفیں کے بھی کاغذات مسترد نہ کئے جائیں بلکہ آزادانہ طریقے سے عوامی عدالت میں عوام کو فیصلہ کرنے دیں ، نیب نہ ہمارے پارٹی کے لوگو ں کو گرفتار کرے اور نہ ہی مخالفین کو گرفتار کرے ، الیکشن میں سب کو حصہ لینے دیں ۔

شہباز شریف نے کہا کہ صاف پانی اسکینڈل کو دوسال پہلے میں نے خود افشا کیا تھا اور محکمہ اینٹی کرپشن سے انکوائری کرائی تھی ، صاف پانی کمپنی کے سی ای او تین دن پہلے تک نیب کے لاڈلے تھے اور وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار تھے، صاف پانی کمپنی کی تحقیقات پنجاب حکومت نے کیں تب نیب کہاں تھا ، کرپشن ہے تو ضرور ہاتھ ڈالیں مگر مرضی کے کیسز کا چنائو نہ کیا جائے ، صاف پانی اسکینڈل میں 70ارب روپے کی کرپشن کا راز میں نے فاش کیا ، قوم کے سامنے سرخرو ہوں کہ میں نے قوم کے 70ارب روپے بچائے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ دس سال میں مختلف منصوبوں سے 682ارب روپے کی بچت کی ہے ،جسٹس (ر) جاوید اقبال اس وقت چیئرمین نیب ہیں اور ان کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ احتساب سب کا فری اینڈ فیئر ہو، زعیم قادری کی ناراضگی کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زعیم قادری میرے دیرینہ ساتھی ہیں ، میرا ان کے ساتھ ہمیشہ بہت اچھا تعلق رہا ہے ، گزشتہ دنوں کی باتوں کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ وہ ابھی بھی ہمارے ساتھی ہیں ، ان کو صوبائی سیٹ کی ٹکٹ آفر کی گئی تھی مگر انہوں نے کچھ اور فیصلہ کیا ، وہ کچھ بھی کہیں مگر ان کے بارے میں اچھے انداز میں بات کروں گا کیونکہ وہ ہمارے ساتھی رہے ہیں ، میں ابھی کوشش کروں گا کہ زعیم قادری سے ملاقات کر کے ان کو منایا جائے ۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 2018کا الیکشن کئی حوالوں سے چیلنجنگ اور انٹرسٹنگ ہے ، پاکستان کو بین الاقوامی جیو پولیٹیکل چیلنجز درپیش ہیں ، ملک کے اندرونی مسائل میں سب سے بڑے مسئلہ لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی تھے جنہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جڑ ا سے کھاڑ پھینکا ہے ، ہم ساڑھے 10ہزار میگاواٹ بجلی پید کی ، مشرف اور زرداری نے 9لاکھ ڈالر فی میگاواٹ سے بجلی بنائی جبکہ مسلم لیگ (ن) نے اوسطاً ساڑھے چار لاکھ ڈالر فی میگاواٹ میں بجلی بنائی ہے ، گیس پرچلنے والے پانچ ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائے پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔

انہوں نے کہا کہ جتنی بجلی پیدا کر لی اب تقسیم ترسیل اور گردشی قرضوں کو کنٹرول کریںگے ، ڈیمز میں پانی کم ہونے سے رواں سال بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی ۔شہبازشریف نے کہا کہ معیشت میں گراوٹ کی وجہ سے پچھلے ڈیڑھ سال کی صورتحال ہے ، پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد ملک میں غیر یقینی صورتحال کی فضا بنی ، سستی بجلی اور برآمدات معیشت کی بہتری میں اہم کردارادا کرے گی ۔

گردشی قرضوں کو جس طرح کنٹرول کرنا تھا مگر ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے نہ کر سکے ، غلطیوں اور کوتاہیوں کو بھی تسلیم کرنا ہوگا ، دروغ گوئی نہیں کروں گا ۔شہباز شریف نے کہا کہ اس مسائلستان میں سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی اور بجلی کا تھا ،قومی کارپوریشنز کے خسارے ختم کرنا ہر حکومت کی ذمہ داری ہے ، اب ہمارا سب سے اہم مسئلہ اور ایجنڈے پر سرفہرست پانی کا ایشو ہے ، اب ہمیں پانی کے مسئلہ کا سب سے زیادہ خوف ہے۔

ریحام خان کی کتاب سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری ریحام خان سے صرف ایک دفعہ 2014میں پی ٹی وی کے انٹرویو کے حوالے سے ملاقات ہوئی تھی اس کے علاوہ ان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی ، عمران خان نے جاوید صادق کے ذریعے 26ارب لینے کا الزام لگایا ،پانامہ کیس سے دستبرداری کیلئے 10ارب رشوت کا الزام لگایا اور یہ بھی الزام لگایا کہ ملتان میٹرو میں چینی کمپنی نے مجھے 2ارب دیے ۔

میں نے عمران خان کے تینوں الزامات عدالت میں چیلنج کئے مگر وہ پیش نہیں ہوئے ۔ کراچی دورہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام سے بہت پیار ہے ، میں نے بہت لطیف انداز میں بات کی تھی ، موقع ملا تو کراچی کو سائوتھ ایشیا کا بہترین شہر بنائیں گے ، کراچی کیلئے ترقیاتی بجٹ رکھیں گے ، تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا کے عوام کو مایوس کیا،انہوں نے وہاں کوئی سکول اور اسپتال نہیں بنائے ، ہم نے تعلیم ، صحت سمیت دیگر منصوبوں پر کام کیا، کے پی کے کو پنجاب سے بہتر بنائیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات