متحدہ عرب امارت:کار حادثے کے شکار افراد کی مدد کرنا آپ کو مشکل میں ڈال سکتا ہے

حادثے کی صورت میں راہگیر صرف 999 پر کال کریں

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 30 جون 2018 16:15

متحدہ عرب امارت:کار حادثے کے شکار افراد کی مدد کرنا آپ کو مشکل میں ڈال ..
دُبئی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جُون 2018ء) دُبئی ایمولبنس سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خلیفہ بِن درّائی نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے سامنے رُونما ہونے والے کسی کار حادثے کی صورت میں زخمی ہونے والے افراد کی مدد کرنے سے گریز کریں اور زیادہ بہتر یہ ہو گا کہ 999 پر اطلاع دے دیں تاکہ طبی امداد کے ماہر لوگ خود موقع پر پہنچ کر اپنی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ زخمیوں کو کار سے باہر نکالیں یا اُنہیں ابتدائی طبی فراہم کریں۔

کیونکہ عام افراد کی جانب سے مدد کرنے کی کوشش زخمیوں کو مزید زخمی کر سکتی ہے جس سے وہ زندگی بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں حتیٰ کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ایسی صورت میں مدد کرنے والے اقدام قتل کے گھیرے میں آ سکتے ہیں۔ خلیفہ بن درائی کے مطابق حادثے کے شکار لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنا انسانی فطرت کا تقاضا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن بعض اوقات آپ کی نیکی اور اچھی نیت حادثے کے شکار لوگوں کے لیے مصیبت کا رُوپ دھار سکتی ہے۔

‘‘ جائے حادثہ پر موجود لوگوں کو چاہیے کہ وہ 999پر کال کر کے وہاں موجود میڈیکل سٹاف کو حادثے کی نوعیت اور متاثرہ فرد یا افراد کے بارے میں آگاہ کرتے رہیں۔ اس دوران ایمبولنس جائے حادثہ پر پہنچ جائے گی۔ ہمارا اوسط رسپانس ٹائم آٹھ منٹ ہے۔ اگر موقع پر پیرا میڈکس‘ ڈاکٹرز یا میڈیکل ٹریننگ کا تین مرحلوں پر مشتمل کورس کرنے والا بندہ موجود ہے تو وہ متاثرہ شخص کو طبی امداد دے سکتا ہے مگر اس دوران اُسے ایمرجنسی آپریشنز روم سے مستقل رابطے میں رہنا ہو گا۔

ماضی میں کئی ایسے واقعات دیکھنے میں آئے جن میں عام افراد نے کار حادثے کے دوران تباہ ہونے والی کار میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کی کوش مگر غلط تکنیک کے باعث کھینچے جانے پر متاثرہ فرد مزید زخمی ہو گیا۔ اس لیے ناتجربہ کار لوگوں کو اس طرح کی کسی حرکت سے گزیر کرنا چاہیے۔اماراتی قانون بھی لوگوں کو اجازت نہیں دیتا کہ ایسے موقعوں پر مداخلت کریں کیونکہ کسی خرابی کی صورت میں انہیں سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بلاشبہ امارات کا کلچرمشکل کے وقت لوگوں کی ایک دوسرے کی مدد کرنے کے جذبے کو سراہتا اور بڑھاوا دیتا ہے اسی لیے یہاں پر طبی امداد کی غرض سے رضاکارانہ ٹریننگ پروگرامز کا اجراء کیا گیا ہے ایسے تربیت یافتہ افراد کو قانونی طور پر اجازت ہے کہ وہ جائے حادثہ پر ایمولبنس اور دیگر طبی امداد پہنچنے سے پہلے اُنہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کر سکیں۔

لوگ مدد کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں مگر اس کے لیے انہیں مطلوبہ مہارت ضرور حاصل کرنی چاہیے۔ جبکہ امارات کی پولیس کی جانب سے حالیہ دِنوں کار سواروں کو وارننگ جاری کر دی گئی ہے کہ وہ حادثوں اور ایمرجنسیز کی تصویریں بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا اُن کے لیے بھاری جرمانے کی ادائیگی کا باعث بن سکتا ہے ‘ نیز صورت حال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے اُنہیں قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔