جتنا آج خوش ہوں اتنا زندگی میں کبھی خوش نہیں ہوا،شیخ رشید

الیکشن میں جیت یقینی ہے،چیف جسٹس نے13سال بعد اسپتال بنانے کا حکم دیا جس پرکل سے کام شروع ہوگا۔سربراہ عوامی مسلم لیگ کا انتخابی جلسے سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 1 جولائی 2018 23:39

جتنا آج خوش ہوں اتنا زندگی میں کبھی خوش نہیں ہوا،شیخ رشید
راولپنڈی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جولائی 2018ء) : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جتنا آج خوش ہوں اتنا زندگی میں کبھی خوش نہیں ہوا،الیکشن میں جیت یقینی ہے،چیف جسٹس نے13سال بعد اسپتال بنانے کا حکم دیا جس پرکل سے کام شروع ہوگا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے13سال بعد اسپتال بنانے کا حکم دیا جس پرکل سے کام شروع ہوگا۔

جتنا آج خوش ہوں اتنا زندگی میں کبھی خوش نہیں ہوا۔ شیخ رشید نے کہا کہ الیکشن میں ہماری جیت یقینی ہے۔ قلم دوات اوربلے کے ساتھ حکومت  بنانے جا رہا ہوں۔ واضح رہے چیف جسٹس سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی درخواست پر زچہ بچہ اسپتال کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے اسپتال کی تعمیر کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی دو سال کا وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی اسپتال کی تعمیر میں دس سال تاخیر ہوئی۔

(جاری ہے)

مزید 2سال کا وقت نہیں دے سکتے۔اسپتال میں دلچسپی کم ہو تو دو سال کا وقت بھی کم ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثارسے شیخ رشید نے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ منصوبہ آپ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا تھا۔اللہ تعالی 70سال میں آپ کو یہ موقع دے رہا ہے۔ میری عمر بھی آپ کو لگ جائے۔ یہ قوم کے لیے آپ کا احسان ہو گا۔ سماعت کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے زیرتعمیر اسپتال کا بھی دورہ کیا۔

  سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ یہ منصوبہ آپ کے نام سے ہونا چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں اور نہ ہم یہ چاہتے ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن چیف جسٹس ثاقب نثار کے شیخ رشید کے انتخابی حلقے میں دورہ کرنے پر شدید اعتراض کیا ہے۔ قائد ن لیگ نواز شریف نے لندن میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ افسوس اس بات کا ہے جو شخص ہمیں دن رات گالیاں نکالتا ہے اس کے ساتھ ہسپتال میں چیف جسٹس نظر آتے ہیں۔

جس شخص کونااہل ہونا چاہیے تھا میرے خیال میں وہ نااہلیت کا ایک کلیئر کیس تھا۔ وہ شخص ناہل نہیں ہوا۔ اس کیس میں جسٹس فائز عیسیٰ کے ریمارکس بھی سب کے سامنے ہیں۔ کیا ان ریمارکس کونظر انداز کرنا چاہیے یا توجہ دینی چاہیے۔ کراچی بار نے بھی ایک قراردار منظور کی ہے۔