چیف جسٹس نے بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کی ہدایت کردی

فریقین آبادی کوکنٹرول کرنےکاخاکہ بناکرعدالت میں پیش کریں،یہ ہم کس چکرمیں پھنس گئے؟ کہ بچےکم پیدا کرنا اسلام کیخلاف ہے،کیا ملک اس قابل ہےکہ ایک گھرمیں7 بچےپیدا ہوں؟چیف جسٹس ثاقب نثارکےریمارکس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 3 جولائی 2018 15:06

چیف جسٹس نے بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کی ہدایت کردی
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 جولائی 2018ء) : چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کی ہدایت کردی،فریقین آبادی کوکنٹرول کرنے کا خاکہ عدالت میں پیش کریں،بچے کم پیدا کرنا اسلام کیخلاف ہے،ہم کس چکرمیں پھنس گئے؟ کیا ملک اس قابل ہےکہ ایک گھرمیں7 بچے پیدا ہوں؟ میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں بڑھتی آبادی کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

اس موقع پرچیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بچے کم پیدا کرنا اسلام کیخلاف ہے یہ ہم کس چکرمیں پھنس گئے؟ کیا ملک اس قابل ہےکہ ایک گھرمیں7 بچے پیدا ہوں؟انہوں نے کہا کہ آبادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئےعوامی آگاہی مہم بھی بالکل صفرہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ آبادی کی شرح میں بے تحاشا اضافہ بم ہے۔

لیکن یہاں آبادی کیلئے کوئی کام نہیں کیا گیا۔ آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئےعوامی آگاہی مہم بھی بالکل صفرہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایوب خان دورحکومت میں بھی آبادی کو کنٹرول کرنے کی پالیسی تھی۔ وفاقی حکومت نے آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا جبکہ چین نے اپنی آبادی کنٹرول کی ہے ہمارے ہاں آبادی کوکنٹرول کرنے اور آگاہی مہم پراب تک کتنا پیسہ استعمال کیا؟ جسٹس ثاقب نثارنے  ڈپٹی سیکریٹری صحت پنجاب سے استفسارکیا کہ فلاحی مراکز چلانے کیلئے کتنا بجٹ ہے؟ جس ہر سیکرٹری نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی سے3.6 ملین روپے آتے ہیں۔

جبکہ ہمیں 1.459 ملین روپے سالانہ ملتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں پانی اور خوراک کے وسائل نہیں ہیں۔ جو بچے پیدا ہوں گے ان کو پانی اور خوراک نہیں ملے گی۔ سیکریٹری صحت خیبرپختونخوا نے بھی بتایا کہ ابھی تک آبادی کوکنٹرول کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پورے ملک کیلئے یکساں پالیسی جائے۔ آبادی کنٹرول کرنے کیلئےجنگی بنیادوں پرکام کی ضرورت ہے۔کیونکہ آبادی کوکنٹرول کرنا ایک قومی فریضہ ہے۔