چیف جسٹس کی بڑھتی آبادی پر کنٹرول کیلئے فریقین کو خاکہ بناکر پیش کرنیکی ہدایت

ہم نے پورے ملک کے لیے یکساں پالیسی بنانی ہے، شرح آبادی پر کنٹرول کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار

منگل 3 جولائی 2018 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2018ء) چیف جسٹس چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک میں بڑھتی آبادی پر کنٹرول کرنے کے لیے فریقین کو خاکہ بناکر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ملک میں بڑھتی آبادی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے، ہم کس چکر میں پھنس گئے ہیں کہ بچے کم پیدا کرنا اسلام کے خلاف ہے، کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھر میں 7 بچے پیدا ہوں کیا ملک میں اتنے وسائل ہیں اس حوالے سے عوامی آگاہی مہم بالکل صفرہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک میں آبادی کی شرح میں اضافہ بم ہے ،ْچین نے اپنی آبادی کنٹرول کی ہے، وفاقی حکومت نے آبادی میں اضافے پر قابو پانے کیلئے اب تک کتنا پیسہ استعمال کیا ایوب خان دور میں بھی آبادی میں اضافے کی شرح کو کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی تھی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ڈپٹی سیکریٹری صحت پنجاب سے استفسار کیاکہ پنجاب حکومت بتائے فلاحی مراکز چلانے کیلئے کتنا بجٹ ہی اس پر ڈپٹی سیکریٹری نے بتایا کہ 1.459 ملین روپے سالانہ ملتے ہیں، 3.6 ملین روپے پی ایس ڈی پی سے آتے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے پانی اور خوراک جیسے وسائل نہیں، پیدا ہونیوالے بچوں کو پانی اور خوراک نہیں ملے گی۔اس موقع پر سیکریٹری صحت خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان نے ابھی تک آبادی پالیسی تشکیل ہی نہیں دی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے پورے ملک کے لیے یکساں پالیسی بنانی ہے، شرح آبادی پر کنٹرول کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ آبادی کے حوالے سے معاملہ قومی فریضہ ہے، آبادی کنٹرول کے حوالے سے تمام منصوبے کاغذوں کی حد تک ہیں۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ فریقین اس حوالے سے ایک خاکہ بنائیں اور ہمیں چیمبر یا عدالت میں پیش کریں۔