فواد حسن فواد اب آپ سے اچھے تعلقات ہو گئے،چیف جسٹس

چیف جسٹس نے فواد حسن فواد کوروسٹرم پربلا لیا،آپ سابق حکومت میں اہم عہدے پر رہے،شرح آبادی کنٹرول کرنے پرتوجہ کیوں نہ دی؟چیف جسٹس ثاقب نثارکا سوال، آبادی کا معاملہ صوبوں کومنتقل ہوگیا تھا،سابق وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کولیٹرزبھی لکھے۔پرنسپل سیکرٹری سابق وزیراعظم فواد حسن فواد کا جواب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 3 جولائی 2018 18:06

فواد حسن فواد اب آپ سے اچھے تعلقات ہو گئے،چیف جسٹس
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 جولائی 2018ء) : چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے شرح آبادی میں اضافہ روکنے کی پالیسی سے متعلق فواد حسن فواد کوروسٹرم پربلا لیا۔ چیف جسٹس نے فواد حسن فواد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ فواد حسن فواد اب آپ سے اچھے تعلقات ہو گئے ہیں،آپ سابق حکومت میں اہم عہدے پررہے، کیوں شرح آبادی کنٹرول کرنے پرتوجہ نہ دی؟ جس پر فواد حسن فواد نے عدالت کو بتایا کہ آبادی کا معاملہ صوبوں کو منتقل ہو گیا تھا،سابق وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ڈی اولیٹرزبھی لکھے،تکلیف دہ بات ہے شرح آبادی کنٹرول کرنےکی کوئی قومی پالیسی نہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں بڑھتی آبادی کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پرچیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بچے کم پیدا کرنا اسلام کیخلاف ہے یہ ہم کس چکرمیں پھنس گئے؟ کیا ملک اس قابل ہےکہ ایک گھرمیں7 بچے پیدا ہوں؟انہوں نے کہا کہ آبادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئےعوامی آگاہی مہم بھی بالکل صفرہے۔انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ آبادی کی شرح میں بے تحاشا اضافہ بم ہے۔ لیکن یہاں آبادی کیلئے کوئی کام نہیں کیا گیا۔ آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئےعوامی آگاہی مہم بھی بالکل صفرہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایوب خان دورحکومت میں بھی آبادی کو کنٹرول کرنے کی پالیسی تھی۔ وفاقی حکومت نے آبادی کوکنٹرول کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا جبکہ چین نے اپنی آبادی کنٹرول کی ہے ہمارے ہاں آبادی کوکنٹرول کرنے اور آگاہی مہم پراب تک کتنا پیسہ استعمال کیا؟ جسٹس ثاقب نثارنے  ڈپٹی سیکریٹری صحت پنجاب سے استفسارکیا کہ فلاحی مراکز چلانے کیلئے کتنا بجٹ ہے؟ جس ہر سیکرٹری نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی سے3.6 ملین روپے آتے ہیں۔

جبکہ ہمیں 1.459 ملین روپے سالانہ ملتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں پانی اور خوراک کے وسائل نہیں ہیں۔ جو بچے پیدا ہوں گے ان کو پانی اور خوراک نہیں ملے گی۔ سیکریٹری صحت خیبرپختونخوا نے بھی بتایا کہ ابھی تک آبادی کوکنٹرول کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پورے ملک کیلئے یکساں پالیسی جائے۔ آبادی کنٹرول کرنے کیلئےجنگی بنیادوں پرکام کی ضرورت ہے۔

کیونکہ آبادی کوکنٹرول کرنا ایک قومی فریضہ ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ آبادی کا بم پھٹ چکا ہے۔ آبادی میں اضافے کا مسئلہ اتنا ہی اہم ہے جتنا ڈیم بنانےاورقرض اتارنے کا۔ اب پتا لگا کہ میں کیوں اسپتالوں میں جارہا ہوں۔ مجھے کہتے ہیں کہ میں جھلا ہوگیا ہوں۔ چیف جسٹس نے شرح آبادی میں اضافہ روکنےکی پالیسی سےمتعلق فواد حسن فواد کوروسٹرم پربلا لیا۔

چیف جسٹس نے فواد حسن فواد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ فواد حسن فواد اب آپ سے اچھے تعلقات ہو گئے ہیں۔ آپ سابق حکومت میں اہم عہدے پررہے،کیوں شرح آبادی کنٹرول کرنے پرتوجہ نہ دی۔ آبادی کا معاملہ صوبوں کو منتقل ہو گیا تھا۔ سابق وزیراعظم نےصوبائی حکومتوں کو ڈی اولیٹرزبھی لکھے۔ ہر فورم پر آبادی کے مسئلےکو حل کرنے کی تجاویز دیں۔ فواد حسن نے کہا کہ کہ تکلیف دہ بات ہےشرح آبادی کنٹرول کرنےکی کوئی قومی پالیسی نہیں۔