عوام کتاب کے نشان پر مہر لگا کر مجلس عمل کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی

بدھ 4 جولائی 2018 00:10

کراچی ۔ 3 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جولائی2018ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر ، متحدہ مجلس عمل سندھ کے سینئر نائب صدر و نامزد امیدوار این اے 256 ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا ہے کہ ووٹ ایک قوت، طاقت اور اختیار ہے۔ عوام اس طاقت اور اختیار سے 25 جولائی کو کراچی کو تباہ و بر باد کر نے والوں کو مسترد کردیں اور کتاب کے نشان پر مہر لگا کر مجلس عمل کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔

آج کراچی کو کوئی اون نہیں کر رہا۔ بلدیہ عظمیٰ، مئیر کراچی موجود ہیں لیکن کراچی کا کوئی پر سان حال نہیں، مجلس عمل کی اہل اور دیانت دار قیادت ہی کراچی کے عوام کو مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اون کراچی فائونڈیشن کی جانب سے اپنے حلقہ انتخاب نارتھ ناظم آباد بلاک Aمیں پی ایس 129کے امیدوار امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی رہائش گاہ کے قریب مجلس عمل کے نامزد امیدواروں کے اعزاز میں دیئے گئے ایک استقبالیے سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

استقبالیے سے حافظ نعیم الرحمن، پی ایس 130کے نامزد امیدوار نسیم صدیقی، اون کراچی فائونڈیشن کے شیخ راشد عالم، شعیب ناصر، عادل ابراہیم، بوہری کمیونٹی کے رہنما اور مظفر احمد ہاشمی مرحوم کے قریبی ساتھی زوہیب طاہر، ہمایوں نقوی، پروفیسر ہارون الرشید اور شکیل خان نے بھی خطاب کیا۔ استقبالیے میں آل کراچی تاجر اتحاد کی سپریم کونسل کے رکن جمال خواجہ، گلبہار و حیدری مارکیٹ ایسو سی ایشن کے عہدیداران، جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ماہرین و موثر افراد اور عمائدین نے شرکت کی۔

استقبالیے میں سابق رکن قومی اسمبلی مظفر احمد ہاشمی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی اور ان کی دینی، سیاسی اور سماجی خدمات کو خراج ِ تحسین پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے مزید کہا کہ عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر نا ہو گا۔ سیاسی چور، لٹیروں نے عوام کا مستقبل اور زندگی خراب کی ہے اور یہ عوام کے مسائل کبھی حل نہیں کر سکتے۔

حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک، نادرا اور واٹر بورڈ کے خلاف عوام کی ترجمانی کی ہے اور زبردست تحریک چلائی ہے۔ ماضی میں جماعت اسلامی نے ہی کراچی کے عوام کی حقیقی طور پر خدمت کی ہے۔ کراچی میں پانی کے جتنے بھی منصوبے بنائے گئے ہیں اور عوام کے لیے پانی لایا گیا ہے وہ صرف عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے دور میں لایا گیا ہے۔

ان ادوار کے سوا کسی اور دور میں پانی کے مسئلے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ نعمت اللہ خان نے کراچی مین نئے کالجز اور اسکول بنائے۔کھیل کے میدان اور خوبصورت پارک آباد کیے مگر بد قسمتی سے بعد میں آنے والوں نے ان کو اُجاڑ دیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صرف متحدہ مجلس عمل نے کراچی کے حوالے سے اپنا منشور پیش کیا ہے کسی اور پارٹی نے کراچی کے لیے کوئی منصوبہ نہیں پیش کیا۔

ہمارے پاس کراچی کو سنوارنے اور بنانے کے لیے بڑا وژن اور پوری ٹیم موجود ہے جس نے بڑی ورکنگ کے بعد قابلِ عمل اقدامات تجویز کیے ہیں۔ مجلس عمل کے پاس مسائل حل اور اپنے منشور پر عمل کر نے کے لیے صلاحیت اور صالحیت دونوں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام 25 جولائی کو حق اور سچائی کو کامیاب بنائیں اور مجلس عمل کے امیدواروں کو پارلیمنٹ میں پہنچائیں۔

ہم عوام کو ہر گز مایوس نہیں کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے دائود میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ پھر ایم فل کیا۔ یہ ایک قابل اور ماہر پیتھالوجسٹ ہیں اور آج الخدمت کی لیبارٹری نیٹ ورک سے وابستہ ہیں۔ ان کے ساتھ کے افراد بیرون ِ ملک مقیم ہیں لیکن انہوں نے خود کو کراچی کے عوام کے لیے وقف کر دیا ہے۔

نسیم صدیقی نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے اپنے دور میں کراچی میں عوام کے لیی32 نئے کالجز بنائے۔ نئے اسکولوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ تمام اسکول اپ گریڈ کیے اور پہلی مرتبہ بچوں کو مفت درسی کتب اور بچیوںمیں وظائف تقسیم کیے گئے۔ حالیہ انتخابات کراچی کی تقدیر کا فیصلہ کر نے والے انتخابات ہیں۔ عوام اپنے ووٹ سے اپنی تقدیر اور مستقبل کا فیصلہ کریں۔

شیخ راشد عالم نے کہا کہ ہم 2 ماہ سے اون کراچی فائونڈیشن کے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ آج اس کا با قاعدہ اعلان اور پہلا پروگرام ہے۔ ہم کراچی میں تمام جماعتوں کے امیدواروں اور رہنمائوں کو دعوت دیں گے۔ عوام کراچی کی تقدیر تبدیل کر نے کے لیے آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔ شعیب ناصر نے کہا کہ کراچی کے عوام کراچی کو اون کریں اور آئندہ نسلوں کے لیے کام کریں۔ ایسے لوگوں کو منتخب کریں جو کراچی کو بہتر کر سکیں۔ زوہیب طاہر نے کہا کہ ہمارا مقصد کراچی میں امن اور محبت کو عام کر نا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ گھروں سے باہر نکلے اور اپنا کردار ادا کرے۔