انٹرنیشنل ڈیسک

�لمی طاقتیں ایران کیساتھ جوہری تنازع پر بات چیت کیلئے آمادہ برطانیہ،چین،فرانس،جرمنی اور روسی سفیر (کل )ویا نا میں جواد طریف سے تبادلہ خیال کریں گے اجلاس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو بتائیں گے کہ معاہدے سے متعلق تہران اور واشنگٹن موقف میں کتنا فرق ہے،روسی نائب وزیر خارجہ

بدھ 4 جولائی 2018 15:20

تہران\ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2018ء) تہران اور ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ ایران اور دیگر 5 ممالک کے وزراء خارجہ آسٹریا میں تنازعے کے شکار جوہری معاہدے 2015 کے حوالے سے ملاقات کریں گے،رواں برس امریکا کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد یہ پہلی ملاقات ہو گی جس میں برطانیہ،چین،فرانس،جرمنی اور روس کے سفیر آسٹریا کے شہر وینا میں ایرانی وزیرخارجہ محمد جاوید طریف سے تبادلہ خیال کریں گے۔

گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران کو جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھنے کیلئے یورپی یونین کی جانب سے پیش کردہ ’پیکج‘ پر بات چیت ہوگی،امریکا کی جانب سے غیرقانونی طریقے سے معاہدے سے دستبرداری کے بعد اجلاس میں جوہری ہتھیار سے متعلق ممکنہ حل کے امور زیر بحث آئیں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ماسکو حکومت کے نائب وزیر خارجہ نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ روسی وینا میں اجلاس کا مقصد معاہدے کو اس کی اصل شکل میں جاری رکھنا اور اقصادی ممالک کے مفاد کا تحفظ ہے،ہم اجلاس کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتائیں گے کہ معاہدے سے متعلق ایران اور امریکا کے موقف میں کتنا فرق ہے۔

واضح رہے کہ (کل )جمعہ کو متوقع اجلاس کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی صدر حسن روحانی نے یورپ سے معاہدے کے حق میں مدد طلب کی تھی،حسن روحانی وزیر خارجہ کے ہمراہ سوئزرلینڈ میں موجود ہیں تاکہ ادھر سے وینا جا سکیں جہاں 2015 میں جوہری معاہدے پر دستخط ہوئے تھے،ڈونلڈ ٹرمپ نے نے 2ماہ قبل ایران کیساتھ جوہری معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور دیگر ممالک پر بھی زور دیا،تاہم یورپی یونین نے معاہدہ کو جاری کرنے کا عندیہ دیا تھا،ایران نے دھمکی دی کہ اگر معاہدہ برقرار نہیں رکھا گیا تو وہ یورنیم کی افزدگی 20 فیصد سے زائد بڑھا دے گاجو معاہدے کیخلاف کھلی ورزی ہو گی،امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کیساتھ عالمی جوہری معاہدہ منسوخ کردیا تھا جو سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور حکومت میں 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ،چین،فرانس،جرمنی،روس اور امریکا کے مابین طے پایا تھا۔