خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح میں کمی کے حامل علاقوں میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیلئے الیکشن کمیشن کے تعاون سے پیشگی انتباہ کا نظام وضع کیا جائے گا

چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں خاور ممتاز کا سیمینار سے خطاب

بدھ 4 جولائی 2018 19:07

خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح میں کمی کے حامل علاقوں میں ذمہ داروں کے خلاف ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جولائی2018ء) قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن خاور ممتاز نے کہا ہے کہ کمیشن الیکشن کمیشن کے تعاون سے خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح میں کمی کے حامل علاقوں میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیلئے پیشگی انتباہ کا نظام وضع کرے گا۔ وہ بدھ کو پیس اینڈ ڈویلپمنٹ فائونڈیشن کے زیر اہتمام عام انتخابات میں خواتین کیلئے کوٹہ پر پنجاب کی پیشرفت کے جائزہ کے حوالہ سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں۔

اس موقع پر خواتین کو مقام کار پر ہراساں کئے جانے کے تحفظ کیلئے تعینات وفاقی محتسب کشمالہ طارق، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے رکن محمد شفیق نے بھی خطاب کیا۔ خاور ممتاز نے کہا کہ پیشگی انتباہی نظام خواتین کو ووٹ سے روکے جانے کیلئے مشکلات کھڑی کرنے والے عناصر کی نشاندہی اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر رپورٹ ارسال کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کمیشن ایسا لائحہ عمل بھی وضع کرے گا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں ملک بھر میں خواتین کی شرکت کا جائزہ لیا جا سکے جس میں ایسے انتخابی حلقے جہاں سے عمومی نشستوں پر خواتین امیدوار ہیں وہاں پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کی پیروی کر رہی ہیں اور انہوں نے 5 فیصد جنرل نشستوں پر ٹکٹ خواتین کو جاری کئے ہیں تاہم بڑی تشویش کی بات یہ ہے کہ انہیں ایسی نشستوں پر ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں کہ جہاں سے وہ کامیاب ہو سکیں۔ اکثر خواتین امیدواروں کی طرف سے یہ شکایت سامنے آئی ہے کہ ان کی جماعتوں نے انہیں ان حلقوں سے ٹکٹ جاری نہیں کئے جہاں سے وہ تعلق رکھتی ہیں، یہ گہری تشویش کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ایسی مہم شروع کی جائے جو خواتین کو گھروں سے نکال کر ووٹ ڈالنے پر قائل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بزرگ شہریوں اور خصوصی افراد کی جانب سے ووٹ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کیلئے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ خصوصی یا عمومی نشستوں پر پارلیمنٹ میں جانے والی خواتین کے فعال کردار کیلئے ان کی تربیت کی بھی ضرورت ہے۔

اس موقع پر کشمالہ طارق نے کہا کہ ایوان زیریں اور بالا میں موجود خواتین پارلیمنٹیرینز کا کمیونٹی کیلئے کام اور حاضری سمیت تمام امور میں شراکت مرد ممبران کے مقابلہ میں زیادہ ہوتی ہے تاہم بدقسمتی سے خواتین کو عمومی نشستوں پر صرف 5 فیصد کوٹہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں خواتین کوٹہ آبادی کے تناسب سے مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خواتین سے کہا کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں بھرپور شرکت کریں۔