طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں،

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو فلسطین اور کشمیر کے دیرینہ تنازعات پر خاموشی توڑنے کی ضرورت ہے، بھارت سارک سمٹ کے انعقاد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے، پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں رواں سال اکتوبر میں ہوں گی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 5 جولائی 2018 13:57

طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2018ء) دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں،اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو فلسطین اور کشمیر کے دیرینہ تنازعات پر خاموشی توڑنے کی ضرورت ہے۔پاکستان سارک سمٹ کے انعقاد کیلئے تیار ہے تاہم بھارت رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان دروژبا(دوستی)کے نام مشترکہ فوجی مشقیں رواں سال اکتوبر میں روس میں منعقد ہوںگی۔جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پر عزم ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے افغان صدر اشرف غنی کے اقدامات ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان افغانستان میں قیام امن کی غرض سے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرے گا تاہم طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی زمہ داری نہیں، تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ اقدامات کرنا ہوںگے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایلس ویلز کا دورہ پاکستان مفید رہا،اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران دو طرفہ تعلقات سمیت علاقائی و بین الاقوامی امور زیر بحث لائے گئے جبکہ پاکستان نے اس موقع پر افغانستان میںدہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔

کشمیر سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے کے حوالے سے ہیومن رائٹس کونسل کی رپورٹ کی روشنی میں تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو کشمیر اور فلسطین کے دیرنہ تنازعات پر خاموشی توڑنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے 471 بھارتی قیدیوں کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی کمیشن کے حوالے کی ہے جس میں 53 سویلین اور 418 ماہی گیر شامل ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے بھی بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشین کے حوالے کی ہے۔پاک روس تعلقات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ترجمان نے کہا کہ پاک روس تعلقات تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔دونوں ملکوں کے مابین دروژبا(دوستی)کے نام سے مشترکہ فوجی مشقین رواں سال اکتوبر میں روس میںمنعقد ہوںگے جبکہ انسداد دہشت گردی سے متعلق شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے مابین ’’امن مشن 2018‘‘ کے نام سے مشترکہ فوجی مشقیں روس کے علاقے اورال میں ہوں گی۔