قطر فیفا ورلڈکپ 2022ء کے لئے پاکستانی مصنوعات خریدے،

دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دینے چاہئیں نگران وفاقی وزیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار میاں مصباح الرحمن کا پاکستان۔قطر بزنس کانفرنس سے خطاب قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان میں زراعت، فوڈ پروسیسنگ، پٹروکیمیکل سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت

جمعرات 5 جولائی 2018 16:45

قطر فیفا ورلڈکپ 2022ء کے لئے پاکستانی مصنوعات خریدے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2018ء) نگران وفاقی وزیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار میاں مصباح الرحمن نے تجویز دی ہے کہ 2022ء میں قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈکپ کے دوران پاکستانی اشیاء و مصنوعات خریدے، پاکستان اور قطر کو دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ اور باقاعدگی سے ایک دوسرے کے ساتھ روابط رکھنے کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دینے چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان۔قطر بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں پاکستان اور قطر کے مختلف شعبوں کے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد سمیت تاجروں نے شرکت کی تاکہ برادر ممالک میں دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بہتری کے راستے پر گامزن ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سال 2017-18ء کے دوران پاکستان سے قطر کیلئے برآمدات میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کی مالیت 37 ملین ڈالر ہے تاہم قطر سے ایل این جی کی درآمد کی وجہ سے پاکستان کا قطر کے ساتھ تجارتی خسارہ 1.6 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر سے پاکستان کی درآمدات میں 2017-18ء کے دوران 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے قطر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں زراعت، فوڈ پروسیسنگ، پٹروکیمیکل سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی، پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے اچھی جگہ ہے اور حکومت اس سلسلہ میں سہولیات کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے اور متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس دونوں ممالک کے مابین تجارتی اور کاروباری روابط بڑھانے کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔ اس موقع پر قطر کے وزیر تجارت و معیشت شیخ احمد بن جاسم بن محمود التھنائی نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور وہ دونوں ممالک کو 2012ء کی صورتحال میں واپس لے جا سکتے ہیں۔

جب دونوں ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری میں نمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی تھی انہوں نے بتایا کہ اس وقت قطر میں دونوں ممالک کی 851 مشترکہ کمپنیاں مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں جس کا معیشت پر بھی مثبت اثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سرمایہ کاروں کو قطر میں خوش آمدید کہا جائے گا اور انہیں ہر طرح کی سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں اور تاجروں کیلئے قطر کے حامد سی پورٹ میں سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع موجود ہیں۔