Live Updates

دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر اولین ترجیح ، چندہ بھی مانگنا پڑا تو مانگیں گے ،انڈولمنٹ ،ہیلتھ کارڈ کا پورے ملک میں اجرا‘ (ن) لیگ نے انتخابی پیش کر دیا

پورے ملک میں کم آمدنی والے طبقات کیلئے کم لاگت ہائوسنگ سکیمیں شروع کی جائینگی، قانون سازی کے ذریعے بینکوں کو پابندکیا جائیگا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی امداد بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کرانے سے مشروط ہو گی،خود روزگار سکیم کو پورے ملک میں نافذ العمل کیا جائیگا عدالتی نظام میں جامع اصلاحات لائی جائینگی ، زیر التواء مقدمات نمٹانے کیلئے شام کی عدالتیں قائم ،عدالتوں اور ججز کی تعداد بڑھائینگے مقامی سطح پر فوری انصاف کیلئے عوامی عدالتوں کے قیام ،عام آدمی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں کرنے کی پابندی عائد کرنے کے عزم کا بھی اظہار منشور میں ہتک عزت کے قوانین میں ترامیم ،محتسب کا دائرہ اضلاع تک پھیلانے ،تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کرنے کے بھی وعدے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے ،آئینی ترمیم سے گڈ گورننس و نگرانی بہتر کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی مضبوطی ،آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمانی ضابطہ اخلاق کمیٹی قائم کرناکے نکات بھی منشور کا حصہ ہیں منشور میں تعلیم ، صحت ، پولیس کا نظام مقامی حکومتوں کو منتقل کرنے کا عزم بھی اظہار کیا گیا ہے مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب میں منشور پیش کیا

جمعرات 5 جولائی 2018 23:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنا انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے پانی کی قلت سے نمٹنے ، کم آمدنی والے طبقات کیلئے اپنی چھت ،روزگار کی فراہمی ،تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مزید بہتری ،سی پیک سے استفادہ کرنے ،عدالتی نظام میں اصلاحات ،جمہوریت کی مضبوطی کیلئے آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے اورآئینی ترمیم سے گڈ گورننس و نگرانی بہتر کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی مضبوطی سمیت دیگر شعبوںمیں بہتری کی منصوبہ بندی اور ترجیحات کا اعلان کر دیا ۔

جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم صرف وعدے کرنے کے قائل نہیں ہیں بلکہ وہ بات کریں گے جس پر عمل کر سکیں،اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو حکومت میں آنے کے بعد اولین ترین ترجیح دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر ہو گی اور اس کیلئے اگر چندہ بھی مانگنا پڑا تو دریغ نہیں کریں گے ،دھرنوں اور لاک ڈائون کے باوجود بجلی کے اندھیرے دور ہونا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ایک معجزہ ہے ،آج کل نیب میں صرف ہماری حاضری لگ رہی ہیں لیکن کوئی بات نہیںیہ وقت بھی ٹل جائے گا ،جنہوں نے قوم کا پیسہ کھایا ہے وہ واپس آنا چاہیے لیکن جنہوں نے قوم کے اربوں روپے کی بچت کی ہے انہیں ہیرو بھی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

انتخابی منشور 2018ء پیش کرنے کی تقریب مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں منعقد ہوئی ۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، حمزہ شہباز شریف ، حمزہ شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق ، احسن اقبال، مشاہد حسین سید، مشاہد اللہ خان، مریم اورنگزیب ، مصدق ملک، عائشہ غوث پاشا ، سینیٹر سلیم ضیاء ، بلیغ الرحمن سمیت ملک بھر سے پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینئر صحافی بھی موجود تھے ۔

مسلم لیگ (ن) کے صد رمحمد شہباز شریف نے کہا کہ میں انتہائی خوش ہوں کہ مجھے منشور پیش کرنے کے تاریخی لمحے کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے ۔2013ء کے انتخاہی معرکے میں تمام سیاسی جماعتوںنے اپنا اپنا منشور پیش کیا لیکن جب 2018ء میں دیکھا گیا تو اس میں سوائے بڑے بڑے بیانات کے کچھ نہیں تھا اور یہ منشو رعمل سے خالی تھی ۔مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے بڑی عاجزی اور اعتماد کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے 2013ء میں جو بڑے بڑے چیلنجز او ر گھمبیر مسائل تھے ان کا مقابلہ کیا ۔

لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی بہت بڑا مسئلہ تھا جس نے پاکستان کی معیشت اور امن کو تباہ کر دیا تھا ۔ ہماری حکومت آنے سے پہلے عوام لوڈ شیڈنگ پر سراپا احتجاج تھے کراچی سے پشاور تک ٹائر جلائے جاتے تھے اور لوگ واپڈا کے دفاتر پر پتھرائو کرتے تھے ،لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی تھی جس کی وجہ سے بیروزگاری پھیل ہوئی تھی ،ایکسپورٹ تباہ حال تھی زراعت پیلی پڑ گئی تھی اور صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو گای تھا ،اگر آج اس کو ذہن میں لائیں تو خوف طاری ہو جاتا ہے ۔

قائد عوام محمد نواز شریف نے 2013ء میں وعدہ کیا تھا اگر عوام نے ہم پر اعتماد کیا تو پوری کوشش کروں گاکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کاخاتمہ ہو سکے تاکہ معیشت کا پہیہ بہتری سے چلے اور پاکستان دوبارہ اپنے پائوں پرکھڑا ہو سکے اورآج پانچ سالوں بعد بجلی کے اندھیرے دور ہونا وعدوں کی تکمیل کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن ) کی حکومت میں 11ہزار میگا واٹ نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہوئی ہے جس میں 3 ہزار میگا واٹ سی پیک کے ذریعے آئی اور اس پر چین کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہے ۔

وفاقی او رپنجاب حکومت نے مل کر ایل این جی سے 5ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے لگائے ،اسی طرح نیلم جہلم جو 20سال سے سسک اوررینگ رہا تھا نواز شریف نے اسے دھکے دھکے دے دے کر قابل عمل بنایا ،تربیلا 4سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوا جبکہ نیوکلیئر پاور پلانٹس سے بجلی کا حصول ممکن ہو سکا ، تاریخ میں پہلی مرتبہ شمسی اور ونڈ پاور سے بجلی کے منصوبے چل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 18ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے 66سالوں میں جبکہ 11ہزار میگا واٹ کے منصوبے پانچ سالوں میں لگے ہیں ،66سال ایک طرف جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پانچ سال ایک طرف ہیں ۔ سی پیک کے منصوبے چینی سرمایہ کاری ہے جبکہ پانچ ہزار میگا واٹ کے منصوبے ہمارے اپنے وسائل سے لگے ہیں جو انتہائی برق رفتاری سے لگے اور شفاف ترین ہیں ،ان منصوبوں کی لاگت ماضی کے مقابلے میں آدھی ہے ، ہم نے ان منصوبوں میں قوم کے 160ارب روپے بچائے ہیں ۔

نیب کا سورج پورے آب و تاب سے چمک رہا ہے جبکہ عدالت عظمیٰ بھی روبہ عمل اور متحرک ہے میں میں نیب کو چیلنج دیتا ہوں اور اگر عدالت عظمی چاہے تو چیک کرا لیں اگر ایک پائی بھی کم ہو تو میں ذمہ دار ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کراچی سمیت پورے ملک میں امن قائم کیا اور یہ سب نواز شریف کے وژن اور ان کی قیادت میں ہوا ۔ افواج پاکستان نے عظیم قربانیوں اور کاوشوں سے امن قائم کیا ۔

شہباز شریف نے کہا کہ کسی بھی قوم کو توانا رکھنے اور پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے پسے ہوئے طبقات کے سروں پر دست شفقت رکھنا نا گزیر ہے ۔ کوئی بھی ملک سوشل اکنامک پروٹیکشن کے بغیر آگے نہیں بڑھتا۔ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ان طبقات کو چالیس ارب روپے دئیے جاتے تھے لیکن نواز شریف کے دور حکومت میں یہ سالانہ 120ارب ہو گیا ہے ہم اس پروگرام کو جاری رکھیں گے اور اس میں اصلاحات بھی کریں گے ۔

اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو ہم اس میں مزید اضافہ کریں گے اور اسے 200ارب روپے تک لے کر جائیں گے ۔ اس پروگرام سے امداد حاصل کرنے کوخاندانوں کے بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کرانے سے مشروط کریں گے اور اس کے لئے سرٹیفکیٹ دینا ہوگا۔ باقی صوبوں میں ایک دھیلے کا کام نہیں کیا گیا بلکہ زبانی دعوے کئے گئے او رنعرے لگائے گئے ، قوم دعوئوں کا خود تجزیہ کریں او رپرکھیں ، سب جماعتوں کو چاروں صوبوںمیں حکومتیں ملی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے جنوبی پنجاب میں زیورتعلیم پروگرام کے تحت بچیوں کے لئے وظیفے کی رقم کو 200روپے سے بڑھا کر 1ہزار روپے کیا اور اس مد میں 6 ارب روپے خر چ کئے گئے اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو اسے پورے ملک میں نافذ العمل کریں گے۔ خود روزگار سکیم کے تحت شفاف ترین طریقے سے 20لاکھ افراد کو روزگار ملا اور اس میں ان لوگوں کو ترجیح دی گئی جن کے پاس ہنر تھا ۔

اگر ایک گھرانے میں چھ افراد ہوں تو اس سی1کروڑ 20لاکھ افراد کے لئے انتظام ہوا ،اس سکیم کو بھی پورے پاکستان میں شروع کریں گے۔ پنجاب ایجوکیش انڈولمنٹ فنڈ کے ذریعے پونے 4لاکھ طلبہ کو تعلیمی وظائف دئیے گئے اور دس سالوں میں اس پر 17ارب روپے خرچ ہوئے اگر ہم آئندہ انتخابات میں کامیاب ہوئے تو اس منصوبے کو بھی پورے پاکستان میں نافذ کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پانچ سالوں میں صحت کے شعبے میں انقلابی پروگرام ترتیب دئیے گئے ہیں اور ہم صحت کے شعبے میں انقلاب لے کر آئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نواز شریف ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا ، بعض صوبوں میں اس میں اپنا حصہ ڈالنے سے انکار کیا اور سیاست کی ۔ ہم نے تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر سیاست نہیں کی بلکہ نواز شریف نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید ہو گئی ہیں اس پروگرام کے نام میں تبدیلی نہ کی جائے ۔

نواز شریف ہیلتھ کارڈ پروگرام میں بڑا حصہ وفاقی حکومت کا تھا ۔نہوںنے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو ہم نوازشریف ہیلتھ کارڈ پروگرام کوچاروںں صوبوں میں پھیلائیں گے جس سے عام آدمی کو ریلیف ملے گا۔ پنجاب حکومت نے صحت کے شعبے میں اصلاحات کی ہیں ،اضلاع میں ہسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنایا ہے اور انہیں ترکی اور ملائیشیاء کے ہم پلہ کیا ہے ۔

ان ہسپتالوں میں ہر طرح کی سہولیات میسر ہیں،پورے پنجاب مین ادویات مفت مل رہی ہیں اور ہسپتالوں میں بہتری آنے سے لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں کو چھوڑ کر سرکاری ہسپتالوں میں علاج کو ترجیح دے رہے ہیں ،ہم صحت کے نظام میں اصلاحات اور سہولتوں کے نظام کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کا تو نعرہ ہی یہ تھا کہ ہم یونیورسٹیاں اور ہسپتال بنائیں گے لیکن انہوں نے خیبر پختوانخواہ کا بیڑہ غرق کردیا اور لوگ جھولیاں اٹھا اٹھا کر بدعائیں کرتے ہیں ۔

عمران خان نے وعدے پورے نہیں کئے بلکہ وقت ضائع کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے ذریعے 20لاکھ بچے اور بچیوں نے ووچر سکیم سے استفادہ کیا ۔ہمیں اللہ نے موقع دیا تو اسے بھی پورے پاکستان میں نافذ العمل کریں گے۔ ہر سکول میں ٹیکنیکل ووکیشنل سنٹرز بنائیں گے ، ہم تعلیم کی ترجیحات کو ترتیب دیں گے جو طلبہ اپنی قابلیت سے اوپر یونیورسٹی تک جانا چاہتے ہیں انہیں مواقع فراہم کریں گے اور جو اپنا راستہ موڑنا چاہتے ہیں انہیں ٹیکنیکل ٹریننگ دی جائے گی اور لاہور میں پہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی نے کام شروع کردیا ہے ہم انشا اللہ اس پروگرام کو پورے پاکستان میں لے کر جائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سرکاری اداروں میں بلا ضرورت نوکریاں نہیں دی جاتیں ہم پرائیویٹ اور کارپوریٹ سیکٹر کو آگے لے کر آئیں گے ، روزگار فراہم کرنے کیلئے سرمایہ کاری لے کر آئیں گے ۔ پی ٹی آئی والے تو کہتے ہیں ہم ایک کروڑ نوکریاں دیں گے ،بجلی کے اتنے منصوبے لگائیں گے اور دوسرے ممالک کو بجلی فروخت کریں گے لیکن خیبر پی کے میں جتنی بجلی بنی اس کا سب کو اچھی طرح علم ہے ۔

ہم صرف وعدے کرنے کے قائل نہیں ہیں بلکہ وہ بات کریں گے جس پر عمل کر سکیں ۔ ہم سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنائیں گے ،سرمایہ کاروں کو سہولیات دیں گے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوںنے کہا کہ زراعت پاکستان کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور نواز شریف کی حکومت نے اسے مضبوط کیا ہے ۔ ہم نے کھاد کی قیمت آدھی کی ہے اس کے لئے اربوں روپے کی سبسڈی دی ہے جبکہ دوسرے صوبوں نے اس کیلئے ایک دھیلہ نہیں دیا ۔

ہم نے چھوٹے کسانوں کے لئے ٹیوب ویلوں پر بجلی کے یونٹس پر اربوں روپے کی سبسڈی دی ہے تاکہ وہ زرعی اجناس اگا کر مارکیٹ میں بہتر کم قیمت حاصل کر سکیں ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے چھوٹے کسانوں کوبلا سود اربوں روپے کے قرضے دئیے ہیں اور ہم اسے انشا اللہ آئندہ پانچ سالوں میں بھی جاری رکھیں گے۔ ایگرو بیسڈ انڈسٹریل وژن کی طرف بڑھیں گے اور پنجاب میں اس تناظر میں پانچ سالوں میں سو ارب روپے خرچ کئے ہیں ۔

ہم اس وژن کے تحت دیہاتوں میں سمال میڈیم صنعتیں لگائیں گے جس سے نہ صرف زرعی اجناس ضائع ہونے سے بچ جائیں گی بلکہ ویلیو ایڈڈ ہونے سے ایکسپورٹ کے قابل ہو سکیں گی اور اس سے دیہات میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا جس سے نقل مکانی رکنے سے شہروں پربھی بوجھ کم ہوگا ۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا کہ میرے نزدیک سب سے بڑا چیلنج پانی کا ہے ، بھارت بڑی ڈھٹائی کے ساتھ پر ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے اور کسی قاعدے ،قانون اور عالمی ادارے کی پرواہ نہیں کرتا ۔

ہمارے حصے کے پانی پر ڈیم بنانے سے ہمارے لئے بے پناہ مشکلا ت کھڑی ہو گئی ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں ماضی میں جھانکنے اور رونے دھونے کا فائدہ نہیں بلکہ آئین ہم سب مل جائیں اور انتخاب کے بعد دیا میر بھاشا ڈیم پر دن رات کام شروع کریں ۔یہ بہت بڑا چیلنج ہے اور اس کے لئے 10سے 12ارب ڈالر درکار ہیں ۔ یہ سوال کیا گیا کہ یہ پیسہ کہاں سے آئے گا تو میں نے جواب دیا جس طرح 5ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگے ہیں انشا اللہ اس منصوبے کے لئے بھی اسی طرح وسائل پیدا ہوں گے۔

اگر ہم توانائی کے منصوبوں کے لئے ورلڈ بینک یا دیگر عالمی اداروں سے رجوع کرتے تو اس وقت اس وقت منصوبے لگنا تو درکنار ان کی فزیبلٹی بھی مکمل نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر ہماری اولین ترین ترجیح ہو گی ،آخر ہم کب تک گیس اور تیل منگواتے رہیں گے ۔ دیا میر بھاشا ڈیم سے 4500میگا واٹ بجلی حاصل ہونے کے ساتھ 6ملین ایکڑ فٹ پانی بھی ذخیرہ ہوگا جو ہماری ہماری ضروریات کے ممدو معاون ثابت ہوگا، سیلاب کے دنوں میںبھی دیا میا بھاشا ڈیم سے استفادہ کیا جا سکے گا جبکہ منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی کمی کے دوران بھی اس سے فائدہ حاصل کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں اس ڈیم کی تعمیر کے لئے چندہ بھی اکٹھا کرنے پڑا تو کریں گے ۔ جس طرح خان صاحب وعدے کرتے ہیں میں اس طرح وعدے نہیں کروں گا،یہ پانچ سال میں تو مکمل نہیں ہوگا لیکن اگر حکومت میں آنے کے پہلے دن سے کام شروع ہو تو اوردھرنے ، لاک ڈائون نہ ہوئے تو یہ چھ سے سات سال میں مکمل ہو جائے گا ۔ دھرنوں اور لاک ڈائون مین بجلی کے اندھیرے دور ہونا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ایک معجزہ ہے ۔

انہوںنے کہا کہ داسو ڈیم پر کام جاری ہے لیکن یہ پاور پراجیکٹ ہے اس سے پانی ذخیرہ نہیں ہو سکے گا ۔ نواز شریف کے دور حکومت میں اس کیلئے 100ارب روپے سے زمین خریدی گئی ہے اور اس کیلئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان میں عظیم کاوشیں کی ہیں جس پر اللہ تعالیٰ انہیں اجر دے ۔ شہباز شریف نے کم آمدنی والے طبقے کیلئے کم لاگت ہائوسنگ سکیمیں شروع کرنے کا پروگرام دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی چیلنج ہے ۔

امراء اوراشرافیہ تو عالی شان محلات میں رہتے ہیں ، سرکاری ملازمین کو بھی گھر میسر ہیں ،سیاستدانوں کے پاس بھی اپنی چھت ہے لیکن کم آمدنی والی بڑی آبادی بغیر اپنی چھت کے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں،ان طبقات کے لئے کم لاگت کی ہائوسنگ سکیمیں وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ سرکاری ہائوسنگ سکیمیں ان کی بھی نیک نامی نہیں ،بہت سی پرائیویٹ سکیمیں جن میں سے کچھ نے صحیح کام بنھی کیا لیکن بہت سی ہائوسنگ سکیموں والوں نے عوام کو چونا لگایا ۔

اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو پانچ سالوں کے اندر لاکھوں افراد کے لئے لاکھوں گھر بنائیں گے اور اس کے لئے قرضے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مہیا کریں گی جس ے غریب آدمی کو آسانی سے چھت ملے گی ۔ اس اقدام سے نہ صرف معیشت کا پہیہ گھومے گا بلکہ چالیس سے پچاس کے قریب صنعتوں کا پہیہ چلے گا اور لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا ۔بھارت میں ہائوسنگ سکیموں کے لئے بینکوں کو پابند کیا گیا ہے ہم بھی حکومت میں آکر ا س کے لئے قانون بنائیں گے اور بینکوں کو اس کے لئے پابند کیا جائے گا ۔

انہوںنے کہا کہ جس طرح ملک میں پاور پلانٹس لگے ہیں، سڑکیں بنی ہیں ، سکولوںاور ہسپتالوں کو ٹھیک کیا ہے ، وظائف دئیے ہیں اسی طرح غریب آدمی کو چھت کی فراہمی کے لئے اقدامات کریں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک انمول تحفہ ہے اگر یہ نہ ہوتا تو ملک میں 3ہزار میگا واٹ بجلی نہ آتی اور آج بھی لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے ہوتے۔ سی پیک بننے سے خنجراب سے گوادت تک دونوں اطراف آباد ہوں گے اورآنے والے دس سے پندرہ سالوں میں نئی دنیا آباد ہو گی ۔

یہ سہانہ خواب لگتا ہے لیکن خواب دیکھنے میں حرج نہیں کیو نکہ ہم نے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا ہے ۔ سی پیک سے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے گا اس کے لئے ہم نے صنعتی اور زرعی انقلاب کی عمارت کھڑی کرنی ہے ۔سی پیک میں انڈسٹریل زونز کے لئے اربوں ڈالر کی رقم موجود ہے ۔اس سے ہماری معیشت اوپر جائے گی اور بیرون ممالک سبز پاسپورٹ کی عزت ہو گی۔

کہا جاتا ہے کہ کشکول لے کر آئے گئے ہیں لیکن جب ہم محنت کریں گے تو کہیں گے یہ محنت کرنے والی قوم ہے انہوں نے ملک کو بنایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بات کرتا ہوں ۔ عمران خان نے کہا کہ میں جنگلہ بس نہیں بنائوں گا لیکن حکومت کے آخری دنوں میں اس کے لئے کوشش کی گئی ،ان سے خیبر پختوانخواہ میں بس نہیں چلنی کیونکہ ویسے بھی لوگوں نے انہیں ووٹ نہیں دینا ۔

عمران خان پھر کہیں گے میں جنگلہ بس نہیں بنائوں گا لیکن 2022ء میں انہیں یاد آئے گا ۔ خیبر پی کے میں اربوں لگنے کے باوجود کھنڈر ات بنے ہوئے ہیںلیکن وہاں بس نہیں چلی بلکہ عوام کی بس ہو گئی ہے ۔ کسی بھی ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ معاش اور سماج کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے ۔ پیرس اور لندن میں کیوں انڈر گرائونڈ ٹرانسپورٹ چل رہی ہے اوروہاں عوام کو ملین پائونڈز کی سبسڈی دی جاتی ہے ۔

امراء اور اشرافیہ تو بی ایم ڈبلیو اور مرسڈیز میں گھومیں اور عوام کے لئے دھواں دینے والی ٹرانسپورٹ ہو،اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا تو پورے ملک میں عوام کو معیاری پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولتیں فراہم کریں گے۔ پنجاب میں اس کی رفتار کو کم کریں گے اور باقی صوبوں میں اس کیلئے رفتار کو بڑھائیں گے تاکہ پنجاب سپیڈ پاکستان سپیڈ بن سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس سے استفادہ کیا جارہا ہے ۔

ہم اس معاملے میں ہر ملک سے پیچھے ہیں ۔ بھارت میں صرف آئی ٹی کی ایکسپورٹ 100ارب ڈالر ہیں جبکہ یہاں کی ایکسپورٹ بتاتے ہوئے شرم آتی ہے ہم اس شعبے میں بھی انقلابی طور پر آگے بڑھنے کیلئے اقدامات کریں گے۔ اگر ایف بی آر میں 4000ارب ٹیکس اکٹھا ہوا ہے تو اس میں 100ارب کھا لیا گیا ہے ہم آئی ٹی کے ذریعے لوپ پولز کو ختم کریں گے ۔، ہم نے عوام کے اربوں روپے بچائے ہیں لیکن جو کئی سو ارب کھا گئے ہیں انہیں نہ کوئی پوچھتا ہے اور نہ بلاتا ہے اگر یہی سلسلہ رہا تو نیب کس طرح بلا امتیاز اور شفاف احتساب کرے گا ۔

کیا بابر اعوان کو بلا کر پوچھا گیا گیا ہے کہ آپ نے نندی پور میں قوم کا بیڑہ غرق کر دیا ، اس کی مشینری پورٹ پر پڑی پڑی گل سڑ گئی ، چنیوٹ میں 400ارب کا ٹیکہ لگا ،صرف حاضری ہماری ہو رہی ہے ، کوئی بات نہیں یہ وقت بھی ٹل جائے گا لیکن یہ طریقہ نہیں نیب کو شفاف اور بلا امتیاز احتساب کرنا ہوگا تاکہ جن لوگوں کے قوم کا پیسہ کھایا ہے وہ واپس آئے اور جن لوگوںنے حقیقی معنوںمیں بچت کی ہے انہیں قوم کا ہیرو بنایا جائے ۔

انہوںنے کہا کہ بجلی کے ترسیلی نظام کی کمزوری بہت بڑا چیلنج ہے ، پاور پلانٹس آتشی جوان ہیں جبکہ تاریں بوڑھی ہو گئی ہیں ، ہمیں ایفی شنسی لانی ہے اس سے نہ لائن لاسز میں کمی ہو گی جس سے بجلی بھی سستی ہو گی ۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیش کئے گئے گئے منشور کے نکات میں کہا گیاہے کہ اگر عوام نے مسلم لیگ (ن) کو موقع دیا تو پورے پاکستان میں ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے،پنجاب کے انڈولمنٹ فنڈ کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے،عدالتی نظام میں جامع اصلاحات لائیں گے جس میں مقامی سطح پر فوری انصاف کے لئے عوامی عدالتوں کے قیام ، زیر التواء مقدمات نمٹانے کے لئے شام کی عدالتیں قائم کرنے کا وعدے کئے گئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے منشور میں عدالتوں اور ججز کی تعداد بڑھانے اورعام آدمی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں کرنے کی پابندی عائد کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے ۔ منشور میں ہتک عزت کے قوانین میں ترامیم ،وفاقی اور صوبائی محتسب کا دائرہ اضلاع تک پھیلانے ،عوام میں آگاہی کے لئے تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کرنے کے بھی وعدے کئے گئے ہیں۔

منشور کے نکات میں مزدوروں اور اجرت سے متعلق قوانین میں ترامیم ،پنشنرز کی پنشن کو افراط زر سے جوڑنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے ۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے ،آئینی ترمیم سے گڈ گورننس و نگرانی بہتر کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی مضبوطی ،آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمانی ضابطہ اخلاق کمیٹی قائم کرناکے نکات بھی منشور کا حصہ ہیں ۔

مسلم لیگ (ن)نے مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط کرنے ،مقامی حکومتوں کے نظام میں تسلسل کے لئے قانون سازی کو بھی منشور کا حصہ بنایا ہے جبکہ تعلیم ، صحت ، پولیس کا نظام مقامی حکومتوں کو منتقل کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے ۔ منشور میں غیر سیاسی ،شفاف ،غیر جانبدار احتساب کے لئے قانون سازی اور انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے قانون سازی کا عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات