یں آئینی ترمیم کے ذریعے آزاد حکومت کی ایگزیگٹو اتھارٹی میں اضافہ کیا گیا ہے‘ایڈیشنل چیف سیکرٹری آزاد کشمیر

کشمیر کونسل کے وسیع اختیارات کو کم کر کے اس کا کردار فقط ایڈوائزری کر دیا گیا ہے تاکہ عنان حکومت کوصحیح معنوں میں ریاست کی ترقی اور عوام کی خدمت کیلیے وقف کر دیا جائے‘فرحت علی میر

جمعہ 6 جولائی 2018 13:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2018ء) آزادکشمیر کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل فرحت علی میر نے کہا ہے کہ 13 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آزاد حکومت کی ایگزیگٹو اتھارٹی میں اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اسے انتظامی،مالی اور قانون سازی کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔کشمیر کونسل کے وسیع اختیارات کو کم کر کے اس کا کردار فقط ایڈوائزری کر دیا گیا ہے تاکہ عنان حکومت کوصحیح معنوں میں ریاست کی ترقی اور عوام کی خدمت کیلیے وقف کر دیا جائے۔

آزادکشمیر کے اندر محصولات آزادحکومت ہی جمع کرے گی۔میڈیا عوام کو 13 ویں آئینی ترمیم پر درست معلومات فراہم کر ے تاکہ ابہام پیدا نہ ہو۔13 ویں آئینی ترمیم پر کسی بھی تبصرے سے پہلے اگر ایکسپرٹ رائے حاصل کر لی جائے تو خدشات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

میڈیا کو اس معاملے میں مکمل آگاہی کیلیے ہر دم معلومات کی فراہمی یقینی بنائے جائے گی۔

میونسپل کارپوریشنز کی جانب سے لگائے جانے والے ٹیکسوں کا 13 ویں ترمیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔تمام وفاقی محکموں میں آزادکشمیر کا کوٹہ 2 فیصد ہے جس پر عملدرآمد کیلیے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔کشمیر کونسل کے 290 ملازمین کو تحفظ حا صل ہے مگر وہ آزادحکومت کے ملازم ہیں۔انکم ٹیکس کمشنر اب آزادحکومت کے ماتحت ہیں۔قانون ساز اسمبلی میں 4 نشستوں کا اضافی کیا گیا ہے۔

قائمقام وزیراعظم کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل فرحت علی میر نے ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر ہائوس اسلام آباد میں 13 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو مفصل بریفنگ دیتے ہوے کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل اطلاعات،راجہ اظہر اقبال،ڈپٹی ڈائریکٹر اطلاعات راجہ امجد حسین منہاس ،پریس سیکرٹری وزیراعظم راجہ وسیم خان ،معاون ناظم اطلاعات خواجہ عمران الحق بھی موجود تھے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کشمیر کونسل کے ملازمین اب آزادحکومت کے ملازم ہیں اس لئے انہیں حکومت کے قواعد کے مطابق عملدرآمد کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی ملازمین کو متعلقہ شعبوں میں بھیجنے کیلیے کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کونسل میں ضرورت کے مطابق ملازمین رہیں گے جبکہ باقی ملازمین کو آزادکشمیر کے مختلف متعلقہ محکموں میں بھیج دیا جائے گا۔

تیرہویں آئینی ترمیم سے آزادکشمیر حکومت بااختیار ہوگئی ہے اور کشمیر کونسل کے مالیاتی ، انتظامی اور آئینی اختیارات کو کم کر کے اس کی حیثیت ایڈوائزری باڈی تک محدود کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے قبل ریاست کے اندر دو متوازی حکومتیں قائم تھیں جس کی وجہ سے مالیاتی اور قانونی پیچیدگیاں پائی جاتی تھیں اور آزادکشمیر حکومت کے اختیارات محدود تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے گزشتہ حکومت کے دور میں ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے آئینی سفارشات بھی پیش کی تھیں۔ان سفارشات میں ماسوائے چند ایک کے باقی ساری سفارشات 13ویں آئینی ترمیم میںشامل کر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ججز تقرری اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملہ کو ابھی اس ترمیم میں شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 13ویں آئینی ترمیم کے بعد ایکٹ74کا نام اب عبوری آئین1974ہو گیا ہے اور اس میں سیکشن اور سب سیکشن تبدیل ہو کر آرٹیکل اور سب آرٹیکل بن گئے ہیں جس سے یہ ایک مکمل آئین کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری( جنرل )نے کہا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر کی ہدایت پر13ویں آئینی ترمیم پر پارلیمانی کمیٹی اور بیورو کریسی نے عرق ریزی سے کام کیا اور اس کی منظوری یقینی بنائی گئی۔

انہوں نے کہاکہ تیرویں ترمیم کے تحت آزادکشمیر حکومت کی پرنسپل آف پالیسی میں لوکل گورنمنٹ سسٹم کی بہتری ، اسلامی طرز زندگی ، لوگوں کی معاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود ،اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ،فیملی پروٹیکشن خواتین کو با اختیار بنانا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت صدر ریاست اسمبلی میں ہر سال پرنسپل آف پالیسی پر عملدرآمد کے حوالہ سے رپورٹ پیش کرینگے۔

انہوں نے کہا اس ترمیم کے تحت 6مزیدبنیادی انسانی حقوق بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں انصاف کا حق ، دوہری سزا کے حوالہ سے پروٹیکشن، عزت نفس مجروح کرنے کے حوالہ سے روک تھام، اطلاعات تک رسائی کا حق ، تعلیم کا حق زبان اور ثقافت کی حفاظت شامل ہیں اورموجودہ بنیادی انسانی حقوق کی آئین پاکستان سے مماثلت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم کے تحت اسمبلی کے کل ممبران میں سے 30فیصد کابینہ ہوگی۔

اس ترمیم کے تحت ایڈوائزر اور پارلیمانی سیکرٹری کی تعداد کا بھی تعین کر دیا گیا ہے جوکہ پہلے نہ تھا۔اب ایڈوائزر کی تعداد2جبکہ پارلیمانی سیکرٹریز کی تعداد5ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 13ویں آئینی ترمیم سے قبل وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد کیلئے ممبران کی کوئی تعداد مختص نہ تھی لیکن اس ترمیم کے تحت اب ایوان کی کل تعداد کے 25فیصدممبران کے دستخطوں سے عدم اعتماد پیش کی جا سکے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت دو متوازی خزانہ اور ایگزیکٹیو کی اتھارٹیز ختم کرتے ہوئے ایک اتھارٹی یعنی آزاد کشمیر حکومت بنادی گئی ہے اور آزادکشمیر حکومت کی ایگزیکٹیو اتھارٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شیڈول3کے دو حصے ہیں ،aمیں وہ حصہ ہے جو وفاقی حکومت کے پاس ہے جبکہbمیں شامل subjects پرقانون سازی آزادکشمیر اسمبلی کریگی جس کی اجازت حکومت پاکستان سے لینی ہوگی۔

انہو ں نے کہاکہ 13ویں آئینی ترمیم سے پہلے کشمیر کونسل کے پاس قانون سازی اور فنانشل ٹیکسیشن اتھارٹی کے وسیع اختیارات تھے ترمیم کے بعد اب کشمیر کونسل صرف ایک ایڈوائزری رول ادا کریگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر حکومت آزادکشمیر کے اندر ریونیو اکھٹا کریگی ان ٹیکسز میں انکم ٹیکس،سیلز اینڈایکسائزٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، ٹیکسز آن ڈیوٹیز، ٹیکسز آن کارپوریشن اور ٹول ٹیکسز شامل ہونگے۔

اس سے قبل مختلف ٹیکسز کشمیر کونسل کے اکاؤنٹ 105میں جمع ہوتے تھے جن میں سے کونسل 20فیصد انتظامی اخراجات کی کٹوتی کر کے آزادکشمیر حکومت کو 80فیصدواپس دیتی تھی لیکن یہ رقم بھی بروقت فراہم نہیں کی جاتی تھی جس کی وجہ سے آزادکشمیر حکومت کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور اوورڈرافٹ سے اپنا نظام چلانا پڑتا تھا۔لیکن اب یہ ٹیکس حکومت آزادکشمیر جمع کریگی۔

آزادحکومت اور کشمیر کونسل کے درمیان کسٹم ڈیوٹی اور کارپوریٹ ٹیکس کبھی بھی تنازع نہیں رہا۔ صرف انکم ٹیکس ایشو تھا جو اب آزادکشمیر حکومت کا اختیار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 13ویں آئینی ترمیم کے تحت بذیل سبجیکٹ کونسل سے آزادکشمیر حکومت منتقل ہو گئے ہیں۔ سٹیٹ سبجیکٹ کا اجراء اور منسوخی ،آزادکشمیر کونسل کی جملہ پراپرٹی ، محکمہ بہبود آبادی اور سماجی بہبود،محکمہ برقیات ، اخبارات ،پرنٹنگ پریس وغیرہ ، سٹیٹ پراپرٹی ، محکمہ سیاحت ، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ، محکمہ اطلاعات کو ڈیکلریشن کی اجرائیگی کا اختیار، این جی اوز کی رجسٹریشن ، بینکنگ ٹریبونل اور انکم ٹیکس ٹریبونل وغیرہ، آزادکشمیر کونسل کے صوابدیدی فنڈز شامل ہیں۔

اب آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کو اختیار حاصل ہے کہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئین میں ترمیم کر سکتی ہے۔ مشترکہ اجلاس کو ختم کر دیا گیا ہے۔ شریعت اپیلٹ بینچ کو آئینی تحفظ فراہم کر دیا گیا ہے۔ اب چیئرمین اور ممبرز پبلک سروس کمیشن کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ایڈوائس صدر کو بھیجیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ تھرڈ شیڈول کے پارٹaکے مطابق حکومت پاکستان کی جو ذمہ داریاں ہونگی ان میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حکومت پاکستا ن کی جو ذمہ داریاں ہیں، آزادکشمیر کی سیکورٹی اور دفاع،کرنسی کا اجراء ، خارجہ امور،ٹیلی فون اور ٹیلی گراف ، نیوکلیئر انرجی ،ائیرکرافٹ وغیرہ ،فضائیہ کے امور ، کاپی رائٹس اور ٹریڈ مارکس ، بینکنگ کے امور آزادکشمیر بینک کے علاوہ ،سٹاک ایکسچینج ، کارپوریشن جو کہ آزادکشمیر سے باہر ہونگی ، اکنامک اور سائنٹیفک پلاننگ، ہائی ویزجو کہ آزادکشمیر سے باہر ہوں اور جودفاعی اہمیت کی حامل ہوں گی ، فارن ایکسچینج ، میوزیم ، لابرئیری جن کو حکومت پاکستان فنانس کرتی ہے۔

حکومت پاکستان کی ایجنسیز ، انسٹیٹیوٹ اور برآمدت اور درآمدات، بین الاقوامی معاہدے ،جیالوجیکل اور میٹرو جیالوجیکل سروے ،اوزان پیمائش کے معیار ، کسٹم ڈیوٹی ، ٹیکسز آن کارپوریشن جبکہ پارٹ bمیں ریلوے ، قدرتی آئل اور گیس ، نیشنل پلاننگ اور نیشنل اکنامک کوآرڈینیشن، قرضوں کی نگرانی اور مینجمنٹ، بوائلرز، مردم شماری ، سٹیٹ پراپرٹی جو کہ جب تک آزادحکومت کو منتقل نہیں ہوجاتی۔

برقیات ماسوائے اس بجلی کے جو حکومت آزادکشمیر بناتی ہو ، ٹرمینل ٹیکس،پولیس فورس جب آزادکشمیر سے باہر جاتی ہے یا آزادکشمیر میں آزادکشمیر میں دیگر صوبوں سے بلائی جاتی ہے کیلئے ایک نظام کا تعین، قیدیوں کا تبادلہ ، نصاب پالیسی ، میڈیکل اور دیگر پروفیشن، ہائر ایجوکیشن کے سٹینڈرڈز، آزادکشمیر اور دیگر صوبوں کے درمیان معاملات ، کشمیر کونسل کے ممبران اور ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں کے معاملات شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 13ویں آئینی ترمیم سے اب آزادکشمیر حکومت با اختیار ہوگئی ہے اور بہت سے مالیاتی اور انتظامی مسائل ہمیشہ کیلئے حل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ اس ترمیم سے آزادکشمیر حکومت کے اختیارات کم ہوئے ہیں۔ میڈیا سے گزارش کرتا ہوں کہ اگر کسی بھی قسم کا ابہام ہو تو ترمیم کا بغور مطالعہ کریں اور ایکسپرٹ رائے لیں۔ انہوں نے کہا اس حوالے سے ہمیں میڈیا سے بہت توقعات ہیں کہ وہ مثبت انداز میں عوام کی درست سمت میں رہنمائی کریگا -