مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں

آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں۔ وہ پہلےبھی نااہلی عمر قیدجیل جلاوطنی بھگت چکے۔ مریم نواز کا ٹویٹر پیغام

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 6 جولائی 2018 13:20

مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا،  فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 جولائی 2018ء) : مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کارکنوں اور مسلم لیگ ن کے حامیوں کے لیے پیغام جاری کردیا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا کہ فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے۔

وہ پہلے بھی نااہلی ، قید، جیل اور جلاوطنی بھگت چکے ہیں۔
  ٹویٹر پیغام میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ کوئی لیڈر ہے جو آپ کی خاطر،وطن عزیز کی خاطر، آپ کے ووٹ کی عزت کی خاطر ڈٹ کر کھڑا ہے اور کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس نے جانتے ہوئے کہ یہ راستہ آسان نہیں اور اس کی قیمت چکانی پڑے گی، یہی راستہ چنا،بھاری قیمت چکائی۔

(جاری ہے)

مشکل ترین حالات کے باوجود یہ قوتیں اس کو الحمدااللہ جھکانے میں ناکام رہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس کا مقابلہ جمہوریت کی آستین میں چھپے سانپوں سے ہے جنھوں نے ووٹ کی حرمت پامال کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا اور سازشوں میں ملوث رہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ تو 25 جولائی کو ہونا ہے۔

ان سازشیوں اور مہروں کے چہرےاس دن یاد رکھنا۔ ابھی نہیں تو کبھی نہیں۔انشاءالّلہ فتح آپ کی منتظر ہے۔
خیال رہے کہ آج احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔ کیس کا فیصلہ نماز جمعہ کے بعد ڈھائی بجے سنایا جائے گا۔آج صبح احتساب عدالت نے نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ۔

احتساب عدالت میں شریف خاندان کے وکیل نے فیصلہ موخر کرنے کی درخواست بھی دی۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کلثوم نواز کی حالت تشویشناک ہے۔نواز شریف کی لندن میں موجودگی ضروری ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں بیگم کلثوم نواز کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب جب کیس فیصلے کے لیے مقرر ہے تو اس مرحلے پر درخواست نہیں دی جا سکتی ۔

فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل اس معاملے پر درخواست دی جا سکتی تھی۔امجد پرویز نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ فیصلے کے وقت ملزم کی موجودگی ضروری ہے۔ احتساب عدالت نے اس کیس کا فیصلہ ایک گھنٹے کے لیے محفوظ کیاتھا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ جن کی درخواست ہے وہ خود تو عدالت میں موجود ہی نہیں ہیں، نواز شریف کے وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔

جس کے بعد اب احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ ڈھائی بجے سنایا جائے گا جس پر قانونی ماہرین نے تبصرے بھی کرنا شروع کر دئے ہیں۔ سیاستدانوں سمیت ملک بھر کی عوام کی نظریں احتساب عدالت کے اس فیصلے پر ٹکی ہوئی ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں کم سے کم 7 سال اور زیادہ سے زیادہ 17 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ مریم نواز کی جائیداد ضبطی یا انہیں جُرمانہ ہونے کا امکان ہے۔