ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ، عدالت نے ایک مرتبہ پھر فیصلہ موخر کردیا

ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ ساڑھے 3 بجے سنایا جائے گا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 6 جولائی 2018 15:08

ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ، عدالت نے ایک مرتبہ پھر فیصلہ موخر کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 جولائی 2018ء) :احتساب عدالت میں آج ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنایا جانا تھا۔ ایون فیلد ریفرنس کیس کا فیصلہ گیارہ بجے سنایا جانا تھا جس کے بعد اسے ساڑھے بارہ تک سنانے کا اعلان کیا گیا۔ ساڑھے بارہ بجے عدالتی عملے نے بتایا کہ فیصلہ ڈھائی بجے تک موخر کر دیا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلہ ڈھائی بجے نماز جمعہ کے بعد سنایا جائے گا۔

جس کے بعد تیسری مرتبہ کیس کا فیصلہ موخر کر دیا گیا اور 3 بجے کیس کا فیصلہ سنانے کا اعلان کیا گیا۔ تاہم اب کیس کے فیصلے میں چوتھی مرتبہ تاخیر کر دی گئی ہے۔ اب احتساب عدالت میں ایون فیلد ریفرنس کیس کا فیصلہ ساڑھے تین بجے سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ تھوڑا اور صبر کر لیں، فیصلے کی کاپیاں کروائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

100 کاپیاں بنا رہے ہیں جس میں وقت لگ رہا ہے ، کاپیاں ہونےکے بعد فیصلے کی بائنڈنگ ہو گی جس کے لیے وقت درکار ہے۔

ذرائع کے مطابق فیصلہ تقریباً دو سو صفحات پر مشتمل ہے۔عدالتی عملے کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ ساڑھے 3 بجے سنایا جائے گا۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ قبل ازیں احتساب عدالت میں شریف خاندان کے وکیل نے فیصلہ موخر کرنے کی درخواست بھی دی جسے عدالت نے خارج کر دیا۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کلثوم نواز کی حالت تشویشناک ہے۔

نواز شریف کی لندن میں موجودگی ضروری ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں بیگم کلثوم نواز کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب جب کیس فیصلے کے لیے مقرر ہے تو اس مرحلے پر درخواست نہیں دی جا سکتی ۔فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل اس معاملے پر درخواست دی جا سکتی تھی۔امجد پرویز نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ فیصلے کے وقت ملزم کی موجودگی ضروری ہے۔

احتساب عدالت نے اس کیس کا فیصلہ ایک گھنٹے کے لیے محفوظ کیا تھا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنےکی درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے کہا کہ جن کی درخواست ہے وہ خود تو عدالت میں موجود ہی نہیں ہیں، نواز شریف کے وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ احتساب عدالت کے باہر ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر رکھا ہے، سکیورٹی کے لیے 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں ۔احتساب عدالت جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے ۔