ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ، سزا یافتہ مجرمان کو 10 دن کے اندر اپیل کرنے کا حق دے دیا گیا

جمعہ کے روز احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 سال جبکہ مریم نواز کو 8 سال جیل کی سزا سنائی

muhammad ali محمد علی جمعہ 6 جولائی 2018 19:30

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ، سزا یافتہ مجرمان کو 10 دن کے اندر اپیل کرنے کا ..
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 جولائی 2018ء) ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ، سزا یافتہ مجرمان کو 10 دن کے اندر اپیل کرنے کا حق دے دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف اور ان کے صاحبزادی مریم نواز کو جیل کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ شریف خاندان پر ایک ارب روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں کی گرفتاری کیلئے دائمی وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت میں دونوں افراد کا ٹرائل کیا جائے گا اور پھر اس کے بعد ان کی مزید سزا کا تعین کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جبکہ نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مجرمان کو 10 روز کے اندر فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پاناما کیس میں ایون فیلڈ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ سنادیا، عدالت نے قرار دیا کہ ،قطری خط جھوٹا اور جعلی تھا،احتساب عدالت نے نوازشریف کی تمام جائیداد ضبط کرنے اورایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کاحکم دے دیا ہے،احتساب عدالت نے نوازشریف کو10سال قید کی سزا،8ملین پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو7سال قید،2ملین پاؤنڈ کا جرمانہ اور کیپٹن ر صفدر کوایک سال قید کی سزا بھی سنادی ہے،تینوں ملزمان کوان کی عدم موجودگی میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نوازاور ان کے دامادکیپٹن رصفدر کوایک سال سزا سنائی گئی ہے۔مریم نواز کوجعلی دستاویزات تیار کرنے پر دھوکہ دہی ثابت ہوئی ہے جس پرانہیں سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔احتساب عدالت نے نوازشریف کو10سال قید کی سزا،8ملین پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو7سال قید،2ملین پاؤنڈ کا جرمانہ اور کیپٹن ر صفدر کوایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ واضح رہے احتساب عدالت نے 3جولائی کوایون فیلڈریفرنس کا فیصلہ محفوظ کیاتھا۔مسلم لیگ ن کے قائدنوازشریف اور بچوں کے خلاف8ستمبر کو احتساب عدالت میں ریفرنسزدائر کیے گئے۔ریفرنس میں نوازشریف، مریم نواز، حسن اور حسین نواز سمیت کیپٹن رصفدر کو نامزد کیا گیا۔14ستمبر2017ء کوعدالت میں کیس کی پہلی سماعت ہوئی ،ساڑھے نو مہینے کیس کوسنا گیا۔

26ستمبر 2017ء کو نوازشریف اور 9اکتوبر کومریم نواز پہلی بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔3نومبر کونوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر عدالت میں اکٹھے پیش ہوئے۔کیس میں 18گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔گواہان میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔ تاہم واجد ضیاء نے نوازشریف کوایون فیلڈ ریفرنس میں براہ راست ملوث ہونے کا بیان نہیں دیا۔

اسی طرح عدم حاضری پرعدالت نے حسن اور حسین نواز کواشتہاری ملزم قرار دیا۔گیارہ جولائی کونوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہوئے پھر 19جولائی کوکیس کے ساتھ لگ گئے۔سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے علاج اور ان کی عیادت کیلئے لندن میں موجود ہیں۔مریم نواز بھی ان کے ہمراہ لندن میں ہی ہیں۔ نوازشریف کی جانب سے فیصلہ کچھ روز کیلئے مئوخر کرنے کی درخواست کی گئی جس کواحتساب عدالت نے مستردکردیا تاہم آج بھی نوازشریف کی جانب سے فیصلہ 7روز کیلئے مئوخر کرنے کی درخواست ک کی گئی ہے۔

درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت کوبھجوائی گئی ہے۔تاہم عدالت نے درخواست کومسترد کردیا ہے۔جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ عدالت میں خود آکر فیصلہ سننا چاہتے ہیں۔