کراچی کے عوام25جولائی کو نکلیں اور’’ کتاب ‘‘کے نشان پر مہر لگا کر مجلس عمل کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں ،حافظ نعیم الرحمن

جمعہ 6 جولائی 2018 23:57

کراچی کے عوام25جولائی کو  نکلیں اور’’ کتاب ‘‘کے نشان پر مہر لگا کر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جولائی2018ء) امیر جماعت اسلامی کراچی و متحدہ مجلس عمل کراچی کے صدر اور نامزد امیدوار این اے 250حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک ،نادرااور واٹر بورڈ کے خلاف بھرپور تحریک چلائی اور عوامی جدوجہد کے ذریعے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ،نادرا کے ایس او پی میں تبدیلی کرائی جس سے کراچی کے لاکھوں شہریوں کو فائدہ ہوا اور ان کے شناختی کارڈ بننے کی راہ میں رکاوٹیں دور ہوئیں،عوام سے ووٹ لینے والوں نے مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کیا۔

کراچی کے عوام25جولائی کو پورے اعتماد اور عزم کے ساتھ اپنے گھروں سے نکلیں اور’’ کتاب ‘‘کے نشان پر مہر لگا کر مجلس عمل کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں اور اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل روشن اور محفوظ بنائیں ،ووٹ کی طاقت سے ہی حالات تبدیل ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں ضلع غربی یوسی 15شاہی آباد اور نوری آباد کے دورے کے موقع پر عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

ان کے ساتھ پی ایس 120کے نامزد امیدوار و امیر جماعت اسلامی ضلع غربی عبد الرزاق خان بھی موجود تھے، حافظ نعیم الرحمن نے انتخابی حلقے کے دورے کے دوران ائمہ مساجد ، ڈیرے کے معززین اور عوام سے ملاقاتیں بھی کیں۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ اہل اور دیانت دار قیادت ہی عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے ۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے عوا م کے مسائل حل نہیں کیے ۔

کراچی کو تباہ و برباد کرنے میں دونوں پارٹیاں برابر کی شریک رہی ہیں۔آج بلدیہ کراچی اور میئر موجود ہیں لیکن کراچی کے عوام کے مسائل پہلے زیاد ہ ہیں۔آج یہ پارٹیاں کس منہ سے کراچی کے عوام سے ووٹ مانگ رہی ہیں ۔عوام کراچی کو تباہ و برباد کرنے والوں کو مسترد کردیں اوران جماعتوں کے نمائندوں سے کہہ دیں کہ اب ان کو ووٹ دے کر ایک بار پھر سے دھوکا نہیں کھائیں گے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پورا شہر پانی کے بحران کا شکار ہے لیکن ضلع غربی سب سے زیادہ متاثر ہے ، عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ،پانی کے بحران کی ذمہ داری حکومت اور واٹر بورڈ کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے ۔پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ٹینکر مافیا کی ملی بھگت کے باعث یہ مسئلہ سنگین ہوگیا ہے ۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں پانی کا مسئلہ حل کرسکتی تھیں لیکن ان جماعتوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔#