برطانوی عدالت ٹرسٹ ڈیڈ کومسترد نہیں کرسکتی، مریم نواز

نیب یہاں کاروائی نہیں کرے گی،کیونکہ سچ سامنے آنے کا خدشہ ہے، 10دن کی مہلت سے پہلے ہی پاکستان چالے جائیں گے۔ لندن میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 7 جولائی 2018 16:26

برطانوی عدالت ٹرسٹ ڈیڈ کومسترد نہیں کرسکتی، مریم نواز
لندن (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 جولائی 2018ء) :پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنماء مریم نواز نے کہا ہے کہ برطانوی عدالت ٹرسٹ ڈیڈ کومستر د نہیں کرسکتی، نیب یہاں کاروائی نہیں کرے گی،کیونکہ سچ سامنے آنے کا خدشہ ہے۔انہوں نے لندن اسپتال ہارلے اسٹریت میں اپنی والدہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی ادارے پاکستانی اداروں کوپہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کوئی غیرقانونی کام نہیں ہے۔

برطانوی عدالت ٹرسٹ ڈیڈ کومستر د نہیں کرسکتی۔ٹرسٹ ڈیڈ برطانوی قانون کے مطابق ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر نیب نے یہاں لندن میں کاروائی کی توسچ سامنے آنے کا خدشہ ہے۔اسی لیے نیب والے ایسا کبھی نہیں کریں گے۔انہوں نے ایک سوال پرکہا کہ جس طرح کا فیصلہ آیا ہے اس کے بعد انصاف کی کیا امید کریں؟فیصلے خلاف اپیل کیلئے مشاور تجاری ہے۔

(جاری ہے)

وکلاء قانونی پہلوؤں کاجائزہ لے رہے ہیں۔

میں چاہتی ہوں کہ یہاں بھی تحقیق ہونی چاہیے۔مریم نواز نے کہا کہ 10دن کی مہلت سے پہلے ہی پاکستان چالے جائیں گے۔ واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نوازاور ان کے دامادکیپٹن رصفدر کوایک سال سزا سنا دی ہے۔مریم نواز کوجعلی دستاویزات تیار کرنے پر دھوکہ دہی ثابت ہوئی ہے جس پرانہیں سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

احتساب عدالت نے نوازشریف کو10سال قید کی سزا،8ملین پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو7سال قید،2ملین پاؤنڈ کا جرمانہ اور کیپٹن ر صفدر کوایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پاناما کیس میں ایون فیلڈ ریفرنس کافیصلہ سنادیا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ ،قطری خط جھوٹا اور جعلی تھا،احتساب عدالت نے نوازشریف کی تمام جائیداد ضبط کرنے اورایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کاحکم دے دیا ہے۔

واضح رہے احتساب عدالت نے 3جولائی کوایون فیلڈریفرنس کا فیصلہ محفوظ کیاتھا۔مسلم لیگ ن کے قائدنوازشریف اور بچوں کے خلاف8ستمبر کو احتساب عدالت میں ریفرنسزدائر کیے گئے۔ریفرنس میں نوازشریف، مریم نواز، حسن اور حسین نواز سمیت کیپٹن رصفدر کو نامزد کیا گیا۔14ستمبر2017ء کوعدالت میں کیس کی پہلی سماعت ہوئی ،ساڑھے نو مہینے کیس کوسنا گیا۔

26ستمبر 2017ء کو نوازشریف اور 9اکتوبر کومریم نواز پہلی بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔3نومبر کونوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر عدالت میں اکٹھے پیش ہوئے۔کیس میں 18گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔گواہان میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔ تاہم واجد ضیاء نے نوازشریف کوایون فیلڈ ریفرنس میں براہ راست ملوث ہونے کا بیان نہیں دیا۔