کراچی،ویں مڈ شپ مین اور18ویںشارٹ سروس کمیشن کورس کی پاسنگ آئوٹ پر یڈ

پاکستان خطے میں امن اور خوشگوار تعلقات، عالمی برادری کے ساتھ پر امن بقائے باہمی اور دوستانہ روابط کا خواہاں ہے،چیف آف دی نیول اسٹاف

ہفتہ 7 جولائی 2018 22:40

کراچی،ویں مڈ شپ مین اور18ویںشارٹ سروس کمیشن کورس کی پاسنگ آئوٹ پر یڈ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جولائی2018ء) 109ویں مڈ شپ مین اور18ویںشارٹ سروس کمیشن کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیول اکیڈمی پی این ایس رہبر میں منعقد ہوئی۔ کمیشننگ ٹرم 45پاکستانی اور 43دوست ممالک کے افسران اور 54شارٹ سروس کمیشن کورس کے کیڈٹس پر مشتمل ہے جس میں دینی تعلیم کے لیے مخصوص 32افسران بھی شامل ہیں۔ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

ایڈمرل ظفر محمود عباسی کی آمد پر کمانڈ ر کراچی ریئر ایڈمرل آصف خالق نے ان کا ٰخیر مقدم کیا۔ کمیشننگ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف دی نیول اسٹاف نے پاس آئوٹ ہونے والے افسران کو یہ اہم سنگ میل طے کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دشمن سے مقابلے کے لیے اپنے افسروں اور جوانوں کی قوت ایمانی کو مضبوط کرنے کے لیے پہلی مرتبہ دینی تعلیم اور تربیت کے لیے آر ایم اوز (Religious & Motivation Officers) کو شارٹ سروس کمیشن دیا گیا ہے جو سماجی اور اخلاقی پہلوئوں کے حوالے سے پاک بحریہ کے افراداور ا ن کے اہل خانہ کی دین کی روشنی میں رہنمائی کریں گے۔

(جاری ہے)

عالمی سطح پر سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور خوشگوار تعلقات چاہتا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ پر امن بقائے باہمی اور دوستانہ روابط کا خواہاں ہے۔ تاہم امن کی اس خواہش کو اگر ہماری کمزوری سمجھا گیا تو یہ ایک سنگین غلطی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملکی سا لمیت کے خلاف ہونے والی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

نیول چیف نے دفاع وطن کے لیے مسلح افواج کے بھر پور عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کے لیے اہم ترین کردار ادا کررہی ہیں۔ اس ضمن میں پاک بحریہ پاکستان کے ساحلوں اورعلاقائی سمندروں میں جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی کے فرائض پوری تندہی اور خوش اسلوبی سے ادا کررہی ہے۔

مہمان خصوصی نے ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی کے لیے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے جھنڈے تلے مشترکہ ٹاسک فورسز 150اور 151میں پاک بحریہ کی شمولیت سے دفاعی صورتحال پر مرتب ہونے والے اثرات کا بھی ذکر کیا۔ ایڈمرل ظفر محمو عباسی نے کہا کہ دفاعی خودمختاری کے ساتھ اپنے قومی مفادات کے حصول کے لیے ہم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سمندری قوانین پر اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق بحر ہند میں آزادانہ گشت اور نگرانی کے لیے ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پٹرولز کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد بحر ہند میں اہم سمندری راہداریوں اورمقامات پر قومی اور بین الاقوامی جہاز رانی کو بحری دہشت گردی ، بحری قذاقی، منشیات ، اسلحے اور انسانی اسمگلنگ جیسے خطرات سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پاس آئوٹ ہونے والے افسروں کو نصیحت کرتے ہوئے نیول چیف نے کہا کہ وہ اپنی شخصیت میں جذبہئ ایمانی، پیشہ ورانہ مہارت ، وفا شعاری، جرآت و بہادری اور اعلیٰ کردار کے اوصاف پیدا کریں جو ایک لیڈر کا خاصہ ہیں۔

انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نیول اکیڈمی میں دوست ممالک کے افسران کو بھی تربیت دی جارہی ہے جو اپنے اپنے ممالک کی بحری افواج میں شامل ہوکر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے۔ قبل ازیں اپنے خطبہ ئ استقبالیہ میں کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور سید فیصل حمید نے افسران کو دی جانے والی تربیت کے نمایاں پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ پاکستان نیول اکیڈمی میں بحرین ، مالدیپ، قطر، سعودی عرب اور یمن سے تعلق رکھنے والے کیڈٹس بھی زیر تربیت ہیں۔ بعد ازیں مہمان خصوصی نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران میں انعامات تقسیم کیے۔ لیفٹیننٹ روحیل شہزاد کو قائد اعظم گولڈ میڈل عطا کیاگیا۔ مڈشپ مین کاشف عبدالقیوم کو ان کی مجموعی بہترین کارکردگی پر اعزازی شمشیر دی گئی جبکہ مڈشپ مین دایان احمد نے اکیڈمی ڈرک حاصل کی۔

کیڈٹ بدر علی ، سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے کیڈٹ محمد لحیم الداوسری اور کیڈٹ محمد ارشد بالترتیب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی گولڈ میڈل، چیف آف دی نیول اسٹاف گولڈ میڈل اور کمانڈنٹ گولڈ میڈل کے حقدار قرار پائے۔ فاکسل اسکوادڑن نے اپنی مجموعی بہترین کارکردگی پروفیشنسی بینر حاصل کیا۔ تقریب میں سینئر فوجی افسران بشمول کمانڈر رائل بحرین کوسٹ گارڈز اور کمانڈر رائل بحرین نیول فورسز، غیر ملکی سفیروں، مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں، نمایاں سول شخصیات اور پاس آئوٹ ہونے والے افسران کے والدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ #