ا قوامِ متحدہ نے برہان وانی بارے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مبنی پہلی آفیشل رپورٹ کا باقاعدہ حصہ بنایا ہے، اس رپورٹ کا برہان وانی کی08 جولائی کو دوسری برسی کے موقع پر جاری ہونا ایک اہم اقدام ہی, رپورٹ نوجوان کشمیری سرگرم کارکن کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، سوشل میڈیا کارکن کو عسکریت پسند ثابت کر کے اس کی میراث کو بدنام کرنے کی بے پناہ کوشش کی گئی ، برہان وانی کاحریت پسند رہنماؤںجارج واشنگٹن اور گاندھی سے موازنہ کیا جا سکتا ہے

ْانٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ(یوتھ فورم فار کشمیر) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد قر یشی کا بیان

اتوار 8 جولائی 2018 15:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2018ء) انٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ(یوتھ فورم فار کشمیر) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد قر یشی نے کہا ہے کہ ا قوامِ متحدہ نے برہان وانی بارے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مبنی پہلی آفیشل رپورٹ کا باقاعدہ حصہ بنایا ہے، اس رپورٹ کا برہان وانی کی08 جولائی کو دوسری برسی کے موقع پر جاری ہونا ایک اہم اقدام ہے اور یہ رپورٹ ایک نوجوان کشمیری سرگرم کارکن کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جسے عسکریت پسند ثابت کر کے اس کی میراث کو بدنام کرنے کی بے پناہ کوشش کی گئی۔

اتوار کو جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ بائیس سالہ برہان وانی، جس کا وسیع معنوں میں حریت پسند رہنماؤںجارج واشنگٹن اور گاندھی سے موازنہ کیا جا سکتا ہے، اب کشمیر میں تحریک آزادی کی ایک علامت بن کر ابھرا ہے، اسی نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر کئی سالوں کی نظر اندازی کے بعد دوبارہ بین الاقوامی ایجنڈے میں سب سے اوپر لاکھڑا کیا ہے، احمد قریشی نے کہا کہ ’’اب وقت ہے کہ مؤرخ، صحافی اور سیاستدان، برہان وانی کی اصل شناخت کو بحال کریں۔

(جاری ہے)

میں، بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اپنی پالیسی کو درست کرے، برہان وانی کی میراث کا احترام کرے اور اس کی برسی کے موقع پرسالانہ بنیادوں پر بھارت اور کشمیر میں ذرائع ابلاغ کے اداروں پر دباؤ ڈلوا کر اس دن کو منانے سے باز رکھنے کی حکمتِ عملی کو بند کرے۔برہان وانی کو 08 جولائی کو شہید کیا گیا، جس کو بہت سے انسانی حقوق کے کارکنان ایک ماورائے عدالت قتل کے طور پر دیکھتے ہیں۔

بھارتی حکومت کا یہ اصرار ہے کہ برہان وانی ایک دہشت گرد تھا اور اس بات کے ثبوت کے طور پر وہ برہان وانی کی عسکری لباس میں دو تصاویر پیش کرتے ہیں۔ لیکن اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ برہان وانی نے کسی بھی جگہ کبھی بھی کسی مسلح حملے میں شرکت کی ہو۔ اس کی وہ دو تصاویر اس کی سوشل میڈیا مہم کا حصہ تھیں اور وہ لباس اس نے مزاحمت کی عکاسی کرنے کیلئے علامتی طور پر زیب تن کیا تھا۔

احمد قریشی نے کہا کہ ’’کوئی بھی دہشت گردوں کی حمایت نہیں کرے گا اور کشمیری تو بالکل بھی ایسا نہیں کریں گے۔ برہان وانی صرف ایک سوشل میڈیا کارکن ہے جس نے صرف اپنے لوگوں کے جذبات کی عکاسی اور نمائندگی کی۔ اس کا جنازہ یادگار اور خطے کے جنازوں میں سب سے بڑا تھا۔ وہ تعلیم یافتہ مردوں اور خواتین کی نمائندگی کرتا ہے جو کہ بدترین بھارتی رویے کی وجہ سے بددلی کا شکار ہیں۔کشمیر، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں التواء پذیر ہے، لیکن اقوام متحدہ ماضی میں منظور کی گئی قراردادوں کے ساتھ ساتھ اب کشمیر میں ایک بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔