جعفر اللہ پر غداری کا مقدمہ قائم ہونا چاہیے،سابق وزیر اعلیٰ سیدمہدی شاہ

اتوار 8 جولائی 2018 21:30

سکردو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جولائی2018ء) سابق وزیر اعلیٰ سیدمہدی شاہ نے کہا ہے کہ جعفر اللہ پر غداری کا مقدمہ قائم ہونا چاہیے،شہزاد آغا کیس میں پیپلزپارٹی نے قانونی راستہ اختیار کیا،غلام حسین اطہر کا بیان چور کی داڑھی میں تنکا ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہزاد آغا پیپلزپارٹی کا سینئر نائب صدر ہے اس لئے ہم نے صوبائی صدر امجد ایڈوکیٹ کی ہدایت پر صوبائی رابطہ سیکریٹری محمد بشیر ، جی ایم پاوری ،طالب استوری اور بشارت ایڈوکیٹ پر مشتمل خصوصی وفد طولتی بھیجا اور شہزاد آغا کو ہر ممکن قانونی تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی اس کے علاوہ صوبائی صدر امجد ایڈوکیٹ اور ہم خود بھی شہزاد آغا سمیت ضلعی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں تھے تاہم انہوں نے قانونی راستہ اختیار کرنے کی بجائے احتجاجی راستہ اختیار کیا جس سے علاقے میں بد امنی کا ماحول بن گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو کام پہلے ہو سکتا تھا اس کو دو دن بعد کرنے سے فائدے کی بجائے نقصان ہو گیا اور لوگوں کو خواہ مخواہ زحمت اٹھانی پڑ گئی ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ شہزاد آغا کو باعزت طریقے سے اور بغیر کسی شور شرابے کے لائیں لیکن کچھ لوگوں نے اس معمولی کیس کو پہاڑ بنا لیا اور انہی لوگوں کی وجہ سے صورتحال دھرنے اور احتجاجی لانگ مارچ تک پہنچ گئی ۔

انہوں نے کہا کہ شہزاد آغا کو بحیثیت سینئر نائب صدر معاملے کو شروع میں ہی پارٹی اجلاس طلب کر کے سامنے رکھنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے بھی جذباتی کردار ادا کیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کردار کو ترجیح دی ۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نے پاکستان اور ریاستی اداروں کیخلاف جو زہر اگلا ہے اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں ریاست کی بجائے صرف اپنے اقتدار سے غرض ہے ایسے ملک دشمن عناصر کیخلاف غداری کا مقدمہ قائم کر کے جیل ڈالنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ علی بابا گرفتار ہو گیا ہے اور اب چالیس چوروں کی باری ہے اور وہ جیل نظر آنے کی وجہ سے بائو لے ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کسی کا نام نہیں لیا تھا تاہم غلام اطہر نے میرے خلاف بیان دیکر ثابت کر دیا ہے کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے۔