سیاستدان آج بھی کندھے فراہم کرر ہے ہیں اصغر خان کیس میں سب کا ٹرائل ہونا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

نیب کا کوئی وجود ہی نہیں ہونا چاہیے یہ ادارہ ڈکٹیٹر نے سیاستدانوں کو توڑنے کے لئے بنایا، میرا نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہی ہے، اداروں میںہم آہنگی نہیں ہو گی تو ملک ترقی نہیں کرے گا، 2002 کا الیکشن سیاسی پارٹیوں کے لئے بدترین تھا کنپٹی پر پستول رکھ کر امیدواروں کو سیاسی پارٹیوں سے توڑا گیا،سابق وزیر اعظم کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 8 جولائی 2018 23:50

سیاستدان آج بھی کندھے فراہم کرر ہے ہیں اصغر خان کیس میں سب کا ٹرائل ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جولائی2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس ملک میں الیکشن متنازع ہو جائیں وہاں حکومت بھی کمزور ہوتی ہے، میرا نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہی ہے، نواز شریف کاکہنا ہے کہ اداروں کو آئینی حدود میں رہنا چاہیے، اداروں میںہم آہنگی نہیں ہو گی تو ملک ترقی نہیں کرے گا، اصغر خان کیس میں سب کا ٹرائل ہونا چاہیے ، سیاستدان آج بھی کندھے فراہم کرر ہے ہیں گزشتہ 70 سال میں ہم نے کچھ نہیں سیکھا اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ ہم نے اپنی مدت پوری کی ۔

نگران حکومت کا ایک دن بھی مقرروہ وقت سے زیادہ گزارنا ملک کو پیچھے لے جائے گا ۔

(جاری ہے)

آئین کے مطابق 60 دن میں الیکشن کرانا ضروری ہے ۔ نگران حکومت محض الیکشن کروانے آئی ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کے بائیکاٹ کی پارٹی میں کوئی بات نہیں چل رہی ۔ 2002 کا الیکشن سیاسی پارٹیوں کے لئے بدترین تھا ۔ کنپٹی پر پستول رکھ کر امیدواروں کو سیاسی پارٹیوں سے توڑا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک میں انتخابات متنازع ہو جائیں وہاں حکومت بھی کمزور ہوتی ہے ۔ میرا بیانیہ نواز شریف کا بیانیہ اور شہبازشریف کا بیانیہ ایک ہی ہے اور نواز شریف یہ کہتے ہیں کہ اداروں کو آئینی حدود میں رہنا چاہیے ۔ اداروں میں ہم آہنگی نہیں ہو گی تو ملک ترقی نہیں کرے گا ۔ پاکستان کے عوام ہم سے زیادہ سمجھ دار ہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اصغر خان کیس میں سب کا ٹرائل ہونا چاہیے ۔

سیاستدان آج بھی کندھے فراہم کر رہے ہیں ۔ ہم نے 70 سالہ تاریخ سے کچھ سبق نہیں سیکھا ۔ نیب کا کوئی وجود ہی نہیں ہونا چاہیے ۔ یہ ادارہ ڈکٹیٹر نے سیاستدانوں کو توڑنے کے لئے بنایا گیا ۔ کرپشن روکنے کے لئے ٹیکس قوانین استعمال کرنے ہوں گے ۔ رہنماء مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ جو لوگ پارٹیاں تبدیل کرتے ہیں ان کی کوئی عزت نہیں ہوتی ۔ چوہدری نثار کو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہیے تھا ۔

ان کو پارٹی ٹکٹ نہ دیتی تو گلہ بنتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم بنائے بغیر ملک میں پانی کا مسئلہ ختم نہیں ہو سکتا ۔ پانی کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ۔ کراچی کو اضافی پانی دینے پر باقی صوبوں نے اعتراض کیا تھا شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مراد علی شاہ کہتے ہیں میں سول انجینئر ہوں ڈیمز کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ فاٹا اصلاحات 70 سال پہلے ہونی چاہیے تھی جو ہم نے کیں ۔