Live Updates

50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، عمران خان نے منشور پیش کر دیا

ہماری حکومت میں معیشت کی بحالی بڑا چیلنج ہوگا، چیئرمین تحریک انصاف کا تقریب سے خطاب سی پیک گیم چینجر میں تبدیلی، نئے ڈیمز کی تعمیر ،توانائی بحران کا خاتمہ ،معیشت بحال ، غربت کا خاتمہ ،اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ،سیاحت ،صنعت اور آئی ٹی کے شعبے میں فروغ ، ایف بی آر میں نئی اصلاحات ، ویلتھ فنڈ کا قیام منظور ،اداروں کو مضبوط ،بیورو کریسی میں سیاست کا خاتمہ ، کرپشن کا خاتمہ ،نیب کو خود مختار،ملک بھر کی پولیس غیر سیاسی،ایف بی آر میں نئی اصلاحات ،گلگت بلتستان کو مزید اختیارات اور جنوبی پنجاب تحریک کی حمایت منشور کا حصہ ہو گی

پیر 9 جولائی 2018 22:59

50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، عمران خان نے منشور پیش کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2018ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے انتخابی منشور پیش کردیا جس میں کرپشن کے خاتمے اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے،ملک میں ملازمتیں فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے، تاہم حق داروں کو نوکریاں کیسے دینی ہیں اس کے لیے ہم گزشتہ چند سالوں سے منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا کوئی آسان حل نہیں ہے، ہمارا ویژن ہے کہ ہم ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے، آنے والی حکومت کے لیے معیشت بڑا چیلنج ہوگا، ہم گورننس سسٹم میں تبدیلی سے جدت لاسکتے ہیں۔

کوئی نہ سمجھے ہم منشور کو آسانی سے لاگو کریں گے، ہمیں اپنے ہی منشور پر عمل کرنے کیلے سخت محنت کرنا پڑے گی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں ریونیو اکٹھا کرنے کا نظام ہی نہیں، یہ بھی ایک چیلنج ہے کہ پیسہ کیسے اکٹھا کرنا ہے اس کے لیے ایف بی آر میں اصلاحات بہت ضروری ہیں کیونکہ وہاں پیسہ کرپشن سے ختم ہوجاتا ہے، اگر پیسہ اکٹھا کرنا ہے تو ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہوگا اس وقت لوگ سمجھتے ہیں ان کا ٹیکس حکمرانوں کے لائف اسٹائل پر ضائع ہوتا ہے، ہم حکمرانوں کی عیاشی ختم کریں گے، عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کریں گے، لوگوں کو جب ایک بار یقین آجائے گاکہ پیسہ ان پر خرچ ہوگا تو قوم ٹیکس دے گی۔

انہو ں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کرپشن ہے اور ادارے تباہ ہیں، 10 ارب ڈالر ہر سال پاکستان سے باہر جاتا ہے، اس لیے کرپشن پر قابو پانا سب سے اہم ہے، اس پر قابو پانے کے لیے نیب اور ایس ای سی پی بہت اہم ہیں، جب کرپشن پر قابو پائیں گے تب ہی اتنا پیسہ ہوگا کہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک میں ملازمتیں فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے، تاہم حق داروں کو نوکریاں کیسے دینی ہیں اس کے لیے ہم گزشتہ چند سالوں سے منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔

عمران خان نے گزشتہ دورِ اقتدار میں خیبرپختونخوا حکومت کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے خیبرپختونخوا پولیس کو غیر سیاسی کرنے کی کوشش کی اور صوبے میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی، جو مثالی پولیس کی بدولت ممکن ہوسکا۔ہم ملک میں 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ تیا ر کر لیا ہے جس کے لئے ہم نے برطانیہ کے نیشنلٹی ہو لڈر سے بھی مد د لی ہے ۔

ملک میں اداروں کو کمزور کیا گیالیکن ہم نے پختونخوا کو غیر سیاسی کرنے کی کوشش کی،ہم نے کے پی کے میں کرپشن پر پولیس والوں کو نکالا،60 کی دہائی میں پاکستان میں بیوروکریسی غیر سیاسی تھی،پاکستان میں پولیس سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہوتی ہے،سیاسی استعمال پر پولیس بدعنوان اور نا اہل ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کا خیال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے، جبکہ ملک میں قانون بھی سب کے لیے ایک ہونا چاہیے۔

ہم اداروں کو مضبوط کریں گے اور پاکستان کی بیوروکریسی سے سیاست کو ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی قومی احتساب بیور(نیب(کو خود مختار بنائے گی اور کرپشن کے تمام مقدمات کا پیچھا کیا جائے گا۔ عوام کو با اختیار بنائیں گی اور بلدیاتی اداروں کے ذریعے اختیارات اور فیصلہ سازی گاں کی سطح تک منتقل کرے گی۔ تحریک انصاف خیبرپختونخوا کی طرز پر غیر سیاسی پولیس کا ماڈل دیگر صوبوں میں بھی متعارف کروائے گی۔

شہریوں کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے ہم عدالتی اصلاحات کا جامع پروگرام شروع کریں گے۔ ہم انتظامی ڈھانچے میں کلیدی اصلاحات اور عوام کو خدمات کی فراہمی کے ذریعے کراچی میں انقلابی تبدیلیاں برپا کریں گے۔پی ٹی آئی فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچائے گے اور خصوصی مالی و سائل مختص کرے گی۔

بلوچستان میں مفاہمت کو فروغ دیا جائے گا، جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کی حمایت کی جائے گی اور گلگت بلتستان کو مزید اختیارات دیے جائیں گے،اس کے علاوہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ اضلاع سے غربت کے خاتمے کیلئے خصوصی طریقہ کار اپنایا جائے گا اور غربت کے خاتمے کی موجودہ کاوشوں کو مزید تقویت پہنچائی جائے گی۔اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور قومی معاملات میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار میں اضافہ کیا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ایک کروڑ نوکریا ں پیدا کریں گے اور 50 لاکھ گھر بنائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو بحال کیا جائے گا، اور آئی ٹی کے شعبے میں فروغ دیا جائے گا۔ ایف بی آر میں اصلاحات متعارف کروائیں گے، ویلتھ فنڈ کے قیام کے ذریعے ریاست کے زیرِ ملکیت اداروں کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اور عوام کے لیے سرمائے کی دستیابی یقینی بنائیں گے پاکستان کو کاروبار دوست بنائیں گے اوردو طرفہ روابط قائم کر کے سی پیک کو گیم چینجر میں تبدیل کریں گے۔

توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کو کم اور دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کویقینی بنائیں گے۔پانی کے انتظام کو بہتر بنانے اور پانی کا ضیاع روکنے کے لیے فوری طور پر ڈیم تعمیر کریں کیے جائیں گے اور قومی واٹر پالیسی کا نفاذ یقینی بنائیں گے۔ہم آبی تنازعات کے حل کے لیے ہر ممکنہ فورم استعمال کریں گے، زراعت کو کسان کے لیے منافع بخش بنائیں گے، پیداواری لاگت کم کریں گے، زرعی منڈیوں کی اصلاح کریں گے اور ویلیو ایڈیشن میکانائزیشن کے لیے سہولیات کی فراہمی کا بیڑا اٹھائیں گے۔

ہم لائیو اسٹاک کے شعبے میں نمایاں بہتری لائیں گے، پاکستان کو دودھ اور دودھ سے حاصل ہونے والی مصنوعات میں خودکفیل بنائیں گے اور برآمد ات میں اضافے کیلئے گوشت کی پیداوار بڑھائیں گیاور ماہی گیری کی صنعت بحال کرینگے اور مچھلی کے ذخیرے میں اضافہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف تعلیم کی اصلاح کے مجموعی ایجنڈے کے تحت ملک بھر کے اسکولوں، جامعات، ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز اور دینی مدارس میں اصلاحات متعارف کرائے گی۔

ہم صحت کے شعبے میں بھی انقلاب لائیں گے صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار پورے ملک میں وسیع کیا جائے گا۔ تعلیم اور روزگار میں درپیش مسائل کو دور کرتے ہوئے نوجوانوں پر خصوصی سرمایہ کاری کی جائے گی۔پاکستان ہم سب کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا اور ماحولیات کے تغیر کو مٹانے کے لیے 10 ارب درخت لگائے جائیں گے۔ الیکشن میں فتح یاب ہونے کے بعد اہم داخلی و خارجی سلامتی پالیسی کے لیے پالیسی سازی کے ڈھانچے کی اصلاح کریں گے۔

ہم خارجہ پالیسی باہمی مفادات، دوطرفہ معاملات اور بین الاقوامی روایات کی پاسداری کے رہنما اصولوں پر استوار کریں گے اور تنازعہ کشمیر کے حل پر کام کا آغاز بھی کیا جائے گا۔ہم ریاست کو اندرونی طور پر لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مختلف سطح پر دہشت گردوں کے نظریے، انسانی و سائل، مالیات اور اسلحہ کو شکست دیں گے۔دفاعی صلاحیت کے حوالے سے منشور میں کہا گیا کہ کم از کم دفاعی اصلاحیت یقینی بنانا تحریک انصاف کی دفاعی پالیسی کا مرکزی اصول ہوگا، جبکہ عالمی سطح پر اسلحے پر قابو پانے اور اس کے عدم پھیلا کے اقدامات کے حوالے سے مساوات کے اصول کے پیشِ نظر بھارت کو اسٹریٹجک مذاکرات کی دعوت دی جائے گی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات