جماعت اسلامی نے ہالینڈ میں توہین رسالت پر مبنی خاکوں کی ممکنہ مقابلہ بازی کے خلاف قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی

گستاخانہ کارٹون مقابلے کے ذریعے پوری دنیا خصوصاً یورپ میں رہنے والے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، حکومت کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس مسئلے کو اٹھائے ، ڈچ حکومت کے ساتھ اسلام آباد میں ان کے سفارتخانہ کے ذریعے باقاعدہ احتجاج کرے ،او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے جس میں یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر ریاستیں اظہار رائے کی آزادی کی حدود کا تعین کریں ، قرار داد میں مطالبات

پیر 9 جولائی 2018 23:34

جماعت اسلامی نے ہالینڈ میں توہین رسالت پر مبنی خاکوں کی ممکنہ مقابلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جولائی2018ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اور امیر صوبہ سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ہالینڈ میں اس سال کے آخر میں ہونے والے توہین رسالت پر مبنی کارٹون مقابلہ بازی کے خلاف قرارداد جمع کرادی ۔ قرار داد تین صفحات پر مشتمل ہے۔مذکورہ قرارداد سینیٹ آف پاکستان سے منظوری کے لئے جمع کرائی گئی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ آف پاکستان اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نیدر لینڈ میں اس سال کے آخر میں ہونے والے توہین آمیز گستاخانہ اور اسلام کی دشمنی پر مبنی کارٹون مقابلہ کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے دنیا کے امن و امان کو خراب کرنے کی سازش قرار دیتا ہے اس گستاخانہ کارٹون مقابلے کے ذریعے پوری دنیا خصوصاً یورپ میں رہنے والے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹ آف پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ بین الاقوامی قانون کا یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ آزادی ایک ذمہ داری کے ساتھ ہونی چاہئے اور کوئی بھی آزادی جو کہ عدم برداشت، تشدد، اسلام دشمنی پر مبنی ہو وہ قابل قبول نہیں ہے اسلام اور اس کے ماننے والے دوسری اقوام اور مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی تقاضا کیا جاتا ہے۔ سینیٹ آف پاکستان یہ باور کراتا ہے کہ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کئی عالمی قوانین موجود ہیں ان پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔

سینیٹ آف پاکستان دل و جان سے یہ اعادہ کرتا ہے کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری محبت ہمارے ایمان کا لازمی جز ہے اور کوئی مسلمان اپنے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔سینیٹ کا یہ ایوان حکومت سے مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ڈچ حکومت کے ساتھ اسلام آباد میں ان کے سفارتخانہ کے ذریعے باقاعدہ احتجاج کیا جائے۔

او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے جس میں یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر ریاستیں اظہار رائے کی آزادی کی حدود کا تعین کریں تاکہ انسانیت میں امن پھیل سکے۔ حکومت کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس مسئلے کو اٹھانا چاہئے، تاکہ مذکورہ طرز کے گستاخانہ واقعات کے خلاف اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔ وزارت مذہبی امور کو مسلم مفکرین، دانشوروں اور ماہرین کے ساتھ مل کر اس طرح کے گستاخانہ واقعات کی روک تھام کے لئے ہمہ پہلو اور ہمہ گیر تیاری کا کام سونپنا چاہئے۔

اسلام دشمن ڈچ پارٹی کے ہر ممبر کو قرآن و سنت پر مبنی مواد پہنچانا چاہئے۔ پیمرا، ایف آئی اے اور دوسرے متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کو ہدایت کرنی چاہئے کہ وہ ایسی ویب سائیٹس، پیجز، بلاگز اور افراد جو توہین رسالت پر مشتمل مواد کو الیکٹرانک میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر پھیلانے کی جسارت کررہے ہیں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہئے۔