مریم نواز کے متبادل امیدواروں کو شیر کا نشان الاٹ کر دیا گیا

این اے 127سے علی پرویز ،پی پی 173عرفان کھوکھر شیر کے نشان پر الیکشن لڑیں گے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 146پاکپتن سے رانا ارادت شریف کو بھی شیر کا نشان دیدیا

منگل 10 جولائی 2018 14:40

اسلام آباد /لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2018ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ 127 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 173 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز کے متبادل امیدواروں کو شیر کا نشان دیدیا۔الیکشن کمیشن نے این اے 127اور پی پی 173سے مریم نواز کے متبادل امیدوار کو شیر کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی نا اہلی کے بعد این اے 127سے متبادل امیدوار علی پرویز جبکہ پی پی 173سے عرفان شفیق کو شیر کا نشان الاٹ کیا جائے، الیکشن کمیشن کے پاس ایسا کرنے کے مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ ایسے ہی ایک فیصلے میں متبادل امیدوار کو پارٹی نشان الاٹ کر چکی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے 9جولائی کو این اے 105 فیصل آباد کے لیے بھی ایسا ہی فیصلہ دیا تھا۔

(جاری ہے)

اس پر رکن کے پی کے ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ عدالت نے ایسا فیصلہ دیا ہے تو آپ ہائی کورٹ کے پاس ہی چلے جاتے۔دوران سماعت سندھ کے رکن عبدالغفار سومرو کا کہنا تھا کہ اس وقت بیلٹ پیپرز کی چھپائی جاری ہے، رکن پنجاب الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹس کو بھی سوچنا چاہیے کہ کیا ایسا ممکن ہے یا نہیں۔اس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ یکم جولائی سے بیلیٹ پیپرز کی چھپائی شروع ہے، بہت مہنگا بیلیٹ پیپر ہے، عدالتوں کو فیصلہ دینے سے پہلے پوچھنا چاہیے۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ اگر 3، 4 ایسے فیصلے مزید ہوگئے تو ہمارے پاس بیلٹ پیپرز کا کاغذ ختم ہوجائے گا۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی درخواست منظور کرلی گئی اور مریم نواز کے متبادل امیدواروں کو شیر کا نشان الاٹ کیا گیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ این اے 127سے علی پرویز اور پی پی 173عرفان کھوکھر شیر کے نشان پر الیکشن لڑیں گے۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے این اے 146پاکپتن سے رانا ارادت شریف کو بھی شیر کا نشان دے دیا۔یاد رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے مریم نواز کو 10سال تک عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دینے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے متبادل امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا تھا۔