مقبوضہ کشمیر،بھارت کے مسلسل قبضے سے کشمیری بچوں کی نفسیات بری طرح متاثر ہورہی ہے، تحقیقی رپورٹ

منگل 10 جولائی 2018 18:29

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2018ء) ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر طویل عرصے سے جای بھارتی قبضے اورمقامی لوگوں میں اس کے خلاف پانے جانے والے غم وغصے کی وجہ سے علاقے کے بچوں کی نفسیات بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے رائزنگ کشمیر میں شائع اس رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسلسل پکڑ دھکڑ، چھاپوں، محاصروںا ور تلاشی کارروائیوں کی وجہ سے کشمیری بچوں میںExtreme Paranoia اور انتہائی جارحانہ رویے حتیٰ کہ ذہنی دبائو کی علامات پائی جاتی ہیں ۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ سکولوں کی بار باربندش،مسلسل ہڑتالوں اور انٹرنیٹ کے باربارتعطل سے بھی بچوں کی صحت پر اثر پڑرہا ہے۔ بچپن زندگی کا خوشگوار ترین حصہ ہوتا ہے لیکن کشمیر میں یہ اپنی اہمیت کھو چکا ہے۔

(جاری ہے)

شاہ ہمدان لیڈرز سکول کے ایک دوسری جماعت کے طالب علم حسین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت دہلی میں اپنی فوج کو ہمیں قتل کرنے کی ہدایات دینے کے سوا کیا کررہی ہے۔

2016ء کی عوامی احتجاجی تحریک کے بعدکشمیری عوام کے غم وغصے میں مزید اضافہ ہواہے اور زیادہ تر بچے شہید برہان وانی کو اپنا رول ماڈل سمجھتے ہیں۔ ایک چھ سالہ طالبعلم نے کہا کہ میں کشمیر کا برہان وانی بننا چاہتا ہوں۔ ایک اور پانچویں جماعت کے طالبعلم شفقت نے کہاکہ میں بھارت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگروہ گاندھی جیسے رہنمائوں کی تصاویر اپنے گھروں اور دفتروں میں لگا سکتے ہیں تو ہم کشمیریوں کو برہان وانی کی تصویر لگانے کی اجازت کیوںنہیں دی جاتی ۔

دہلی کی ایک ماہر نفسیات ملکہ نارنگ کے مطابق بچپن اچھی ذہن سازی کا وقت ہوتا ہے اور اس کے لیے صحتمند ماحول ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہا کشمیری بچوں میں جو جنگ زدہ ماحول میں پلے بڑے ہیں،صدمے کے بعد پائے جانے والے ذہنی دبائو، ذہنی تنائو،فوبیا اور جارحانہ رویے جیسے مسائل پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے ماحول میں نشونما پانے والے بچے صرف ایک ایسی نسل کو جنم دے رہے ہیں جن کے اندر جنگ ہوتی ہے اور جس کے نتیجے میں ان کا زندگی کا سفر مزید مشکل بن جاتاہے۔ بھارتی شہر چنائی کی ایک ماہر نفسیات پوروائی پریواہ کے مطابق تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دس سال سے کم عمر میں مسلسل تشدد اور استحصال کو دیکھتے رہنے سے جرائم کی طرف رحجان اوررویے میں جارحانہ پن آجاتا ہے۔