صرف دعاؤں سے اپنے نوزائیدہ بچوں کا علاج کرنے والے والدین جیل پہنچ گئے

عیسائیوں کا ایک فرقہ طبی علاج کی بجائے صرف دعاؤں کو ترجیح دیتا ہے

منگل 10 جولائی 2018 23:59

صرف دعاؤں سے اپنے نوزائیدہ بچوں کا علاج کرنے والے والدین جیل پہنچ گئے
اپنے نوزائیدہ بچوں کے علاج کی طرف سے مجرمانہ غفلت  برتنے پر ایک شخص اور اس کی بیوی  کو جیل ہوگئی ہے۔اس شخص  اور اس کی بیوی نے نوزائیدہ بچی کی سانس کی تکلیف کے باوجود نہ ہی ایمرجنسی ایمبولینس کو کال کی اور نہ ہی ڈاکٹر کو بلایا۔ اس شخص  اور اس کی بیوی کو  طبی علاج سے زیادہ دعاؤں سے علاج پر بھروسہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق 24 سالہ سارا مچل  نے 5 مارچ 2017 کو اپنے والدین کے گھر ، اوریگون سٹی، اوریگون میں دو جڑواں بیٹیوں، جنیفر اور ایولین، کو جنم دیا۔

پیدائش کے وقت  وہاں پر نہ تو ڈاکٹر اور نہ ہی نرسیں موجود تھیں۔
بیان حلفی کے مطابق دونوں بچیاں قبل از وقت پیدا ہوئیں تھیں۔ پیدائش کے کچھ گھنٹوں کے بعد جنیفر کا سانس رک گیا۔ پیدائش کے وقت گھر میں دوستوں اور رشتے داروں سمیت تقریبا ً 60 افراد موجود تھے لیکن کسی نے بھی 911 فون نہیں کیا۔

(جاری ہے)

کچھ دیر بعد جنیفر وفات پا گئی۔
سارا مچل اور اس کا شوہر 21 سالہ ٹریوس مچل، کرائسٹ چرچ کے ماننے والے ہیں۔

یہ ایک ایسا فرقہ ہے جو طبی علاج کرانے کی بجائے تیل کی مالش کرنے اور دعاؤں سے علاج کا قائل ہے۔
جب بچی کی وفات ہو گئی تو چرچ کے ایک بڑے کارل ہانسن نے ڈپٹی میڈیکل ایگزمینر ایرک تونسفیلدٹ کو بلایا، جس کی وجہ سے حکام کو ساری صورتحال کا علم ہوا۔ایرک کا کہنا ہے کہ ہوسٹ مارٹم کے مطابق جنیفر کے پھیپھڑے مکمل نہیں تھے اس لیے خود سے کام نہیں کر سکتے تھے۔


سارا اور ٹریوس دونوں کو قتل اور مجرمانہ غفلت کے باعث گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دونوں کو 6 سال 8 ماہ قید کی سزا ہوئی ہے۔ جیل سے نکلنے کے بعد بھی 3 سال تک دونوں کی نگرانی کی جائے گی۔
وکیل کے مطابق پچھلے 9  سال میں سارا اور ٹریوس وہ پانچواں جوڑآ ہے جو کرائسٹ چرچ کا ماننے والا ہے اور جن پر اپنے بچوں کا طبی علاج نہ کرانے کے باعث مجرمانہ غفلت کے مقدمات بنے ہیں۔

ان پانچ میں سے ایک سارا مچل کی بہن بھی تھی، جس نے 2009 میں قبل از وقت ایک بیٹے کو جنم دیا، جو چند گھنٹوں کے بعد فوت ہو گیا۔
کرائسٹ چرچ کے ماننے والوں کے بچے اپنے والدین کے مذہبی عقائد کی بنا پر کافی تکلیف برداشت کرتے ہیں یا علاج نہ ہونے پر وفات پا جاتے ہیں۔ یہ والدین دعاؤں پر بھروسہ کرتے ہوئے علاج کرانے سے انکار کر دیتے ہیں۔
اس چرچ کے ماننے والوں کا الگ قبرستان ہوتا ہے، جہاں زیادہ تر قبریں بھی بچوں کی ہی ہوتی ہیں۔