دیا مربھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تمیر کے لئے قائم عملدرآمد کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہوگا،

چیئرمین واپڈا صدارت کریں گے دیا میر بھاشا ڈیم گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر میں دریائے سندھ پر گلگت اور چلاس کے درمیان تعمیر کیاجائے گا، منصوبے پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 14 ارب ڈالر ہے، ڈیم کا پانی آبپاشی اور پینے کیلئے بھی استعمال کیا جائے گا

بدھ 11 جولائی 2018 12:48

دیا مربھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تمیر کے لئے قائم عملدرآمد کمیٹی کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2018ء) دیا مربھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تمیر کے لئے قائم عملدرآمد کمیٹی کا پہلا اجلاس کل جمعرات کواسلام آباد میں ہوگا، چیئرمین واپڈا اجلاس کی صدارت کریں گے۔ واپڈا ذرائع کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں دریائے سندھ پر گلگت اور چلاس کے درمیان تعمیر کیاجائے گا، منصوبے پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 14 ارب ڈالر ہے، ڈیم میں 375میگاواٹ کی 12 ٹربائنیں نصب کی جائیں گی،ڈیم کا پانی آبپاشی اور پینے کے لئے بھی استعمال کیا جائے گا۔

ڈیم کی بلندی 272میٹر اور اس میں 81لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس سی4500 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ دیامر بھاشاڈیم کا سول ورک جاری ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران زمین کی خریداری کے لئے 130ارب روپے فراہم کئے گئے جبکہ رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں ڈیم کے لئے 27 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی زندگی 35 سال بڑھ جائے اور اس سے سیلاب کے خطرات سے بھی نمٹنے میں مدد ملے گی ۔

272میٹر بلند ڈیم کے سپل وے کے 14گیٹس ہوں گے۔ ڈیم میں دو زیر زمین پاور ہائوس تجویز کئے گئے ہیں۔ مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 938 ملین روپے ہے جس کی تکمیل سے 1.293 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ ڈیم کی بلندی 700فٹ ہو گی اور یہ مہمند ایجنسی میں دریائے سوات پر مکمل کیا جائے گا۔ واپڈا ذرائع کے مطابق مہمند ڈیم کے لئے زمین کی خریداری کا کام رواں سال اگست میں شروع کردیا جائے گا۔

آبی وسائل کا یہ منصوبہ 8 ہزار کنال پر تعمیر کیا جائے گا جس سے چارسدہ ‘ نوشہرہ اور پشاور کے اضلاع کو سیلاب سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ اس کے علاوہ منصوبہ کی تکمیل سی17 ہزار ایکڑ زرعی رقبہ کو سیراب کرنے کے لئے پانی کی دستیابی کے علاوہ 800 میگا واٹ سستی بجلی بھی پیدا کی جائے گی۔ منصوبہ کی جلد از جلد تکمیل کے لئے تمام تر ممکنہ اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے تاکہ سیلاب کے نقصان کے خاتمہ ‘ آبپاشی کے لئے پانی کی دستیابی اور آبی وسائل سے سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

دیا مربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد امپلی منٹیشن کمیٹی کا اسلام آباد میں سیکرٹریٹ قائم کردیا گیا ۔ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین (ریٹائرڈ) امپلی منٹیشن کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں گے۔ امپلی منٹیشن کمیٹی کا پہلا اجلاس کمیٹی کے اسلام آباد میں قائم کئے گئے سیکرٹریٹ میں (آج) 12جولائی کو منعقد ہوگا۔

واپڈا ذرائع کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کے منصوبوں پر کام رواں مالی سال2018-19ء کے دوران شروع ہو جائے گا۔ اسی طرح 1410 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل تربیلا 5 توسیعی منصوبہ، 2160 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کا منصوبہ داسو سٹیج ٹو، 7100میگاواٹ کا بونجی اور کثیر المقاصد کرم تنگی ڈیم کا دوسرا مرحلہ تعمیر کے لئے تیار منصوبوں میں شامل ہیں۔

واپڈا نے اگست 2017ء کے بعد سے ڈیرہ بگٹی میں72ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے اور 2487 میگاواٹ پن بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کے لئے بڑے منصوبے مکمل کئے ہیں۔ جو منصوبے مکمل کئے گئے ہیں ان میں کچھی کنال کافیز ون، گولن گول، تربیلا کاچوتھا توسیعی منصوبہ اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاورپراجیکٹ شامل ہے۔ اسی طرح کرم تنگی ڈیم کاپہلامرحلہ 2020ء میں مکمل ہوگا جبکہ 2160 میگاواٹ داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ کاپہلامرحلہ 2023ء تک بجلی کی پیداوار شروع کردے گا۔