چینی سرمایہ کاروں کا بجلی کے شعبے میں 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں اظہار دلچسپی

کمیٹی کی تمام بجلی کی تقسیم کا رکمپنیوں(ڈسکوز)کو خودمختار کرنے کی سفارش،بجلی چوری والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ زیادہ کی جائے، وزارت توانائی کی ڈسکوز کے امور میں غیر ضروری مداخلت پر نیپراکاروائی کرے،کمیٹی کی ہدایت بجلی چوری کی وجہ سی6ماہ میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 40ارب روپے کا خسارہ کیا ، ملک کے تمام ڈسکوز 1100ارب کا خسارہ کر چکے ہیں، 90فیصد سے زائد بجلی چوری والے فیڈرزپر 22گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جائے،اگر بجلی چوروں کو بجلی دینا اتنا ضروری ہے تو بینظیر فنڈ یا زکوةٰ فنڈ سے رقم مختص کی جائے،کنوینر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک

بدھ 11 جولائی 2018 15:15

چینی سرمایہ کاروں کا بجلی  کے شعبے میں 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں اظہار ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جولائی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی براء توانائی نے تمام بجلی کی تقسیم کا کمپنیوں(ڈسکوز)کو خودمختار کرنے کی سفارش کر تے ہوئے ہدایت کی کہبجلی چوری والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ زیادہ کی جائے۔کنوینر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ بجلی چوری کی وجہ سی6ماہ میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 40ارب روپے کا خسارہ کیا ہے،اس وقت ملک کے تمام ڈسکوز میں 1100ارب کا نقصان ہو رہا ہے جس کو ختم کرنا ہوگا،جہاں 90فیصد سے زائد فیڈرز پر بجلی چوری کی جارہی ہے ان کو فاٹا کی طرز پر ایک گھنٹے صبح اور صرف ایک گھنٹے شام کو بجلی دی جائے فری بجلی دی جائے اور باقی 22گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جائے، یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ چینی سرمایہ کار پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)کے سسٹم کو ٹھیک کرنے اور نیا سسٹم متعارف کرانے کے خواہاں ہیں جس کیلئے وہ 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سینیٹر نعمان وزیر خٹک کی سربراہی میں پاکستان سیکریٹریٹ میں ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری توانائی، انڈیشنل سیکرٹری توانائی نے شرکت کی جبکہ نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی)، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا)، کے الیکٹرک اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈ سکوز)حیسکو، فیسکو، میپکو، آئیسکو، پیسکو کے سی ای اوز نے ویڈیو کالکے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

کنوینر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ہر اجلاس میں دور دراز کے علاقوں سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سی ای اوز کو اسلام آباد آنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے ان کے کام میں رکاوٹ پڑتی تھی اس لیے اب سے تمام حکام ویڈیو کال کے ذریعے اجلاس میں شرکت کریں گے جس کے ان کے آنے اور جانے کا قیمتی ٹائم بچے گا۔ ملک کے اندر بجلی چورے اور لائن لاسز کا بڑا مسئلہ ہے، اگر ہم یہ مسئلہ حل نہ کر سکے تو ہم انجینئرز کیلئے شرم کا مقام ہو گا۔

پاور پلانرز انٹرنیشنل(پی پی آئی) کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمپنی پاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک میں کام کرتی ہے۔ ہم نے کراشی سے لیکر قبائلی علاقوں تک بجلی چوری اور لائن لاسز کیلئے سروے کیے اور نقصانات کا تخمینہ لگایا ۔ جب سے واپڈا بنایا گیا ہے تب سے لے کر آج تک ملک کے اندر ٹیکنکل لاسز کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکا۔

تخمینے کے مطابق لیسکو کے اندر ٹرانسمشن اور بجلی ترسیل کے لاسز 2.17ہیں۔جبکہ این ٹی ڈی سی ایل کے لاسز 2.5سی3کے درمیان ہیں۔کنوینر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ بجلی چوری اور لائن لاسز کے معاملے پر تمام اداروں کی ملی بھگت ہے۔ ٹرانسفارمرز پر اگر زیادہ لوڈ ڈالا جائے تو پھر نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا۔ آج ملک کے اندر 21ہزار500میگا واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے ۔

وزارت توانائی تفصیلی طور پر بتائے کہ اس کو کتنے یونٹس بجلی ملی اور کتنی استعمال ہوئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب کی بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں لائن لاسز باقی ملک کے مقابلے میں کافی کم ہیں جبکہ پیسکو، حیسکو، کیسکو اور سیپکو میں نقصانات سب سے زیادہ ہیں کیونکہ بجلی چوری اور لائن لاسز زیادہ ہیں۔بجلی تقسیم کا کمپنیوں کے سی ای اوز نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی کمپنیاں نقصان میں جا رہی ہیں۔

وہ نقصانات کو کم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں لیکن ان کو فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ وازرت توانائی کے انڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ مسئلہ صرف ڈسکوز میں بیوروکرسی کی بے جا مداخلت اور غیر ضروری تبادلوں کا ہے۔ جب بھی کوئی سی ای او دل سے کام کرنا چاہتا ہے تو اس کا تبادلہ کر دیا جاتا ہے۔سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ نجی شعبے میں ہیومن ریسورس کے سربراہ کو 5لاکھ ملتی ہے جبکہ سرکاری اداروں میں 1لاکھ سے زیادہ تنخوا نہیں دی جاتی اس لیے ان کی کارکردگی میں فرق پڑتا ہے۔

پچھلی6ماہ میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 40ارب روپے کا خسارہ کیا ہے کیونکہ وہاں بجلی چوری زیادی ہے پھر بھی سیاسی مداخلت کی وجہ سے کمپنی کو مجبور کیا جاتا ہے کہ بجلی چوری کرنے والے علاقوں کو بھی بجلی پوری فراہم کی جائے اور لوڈ شیڈنگ کم سے کم کی جائے۔تمام ڈسکوز کو قانون کے مطابق بنایا گیا ہے اور ان کا اپنا ایک بورڈ آف ڈائرکٹرز ہوتا ہے جو اہم فیصلے کرتا ہے ایسے میں وزارت توانائی کی جانب سے ان کو لوڈ شیڈنگ کرنے کے بارے میں ہدایات دینا غیر قانونی ہے۔

کمیٹی نے تمام بجلی کی تقسیم کا کمپنیوں(ڈسکوز)کو خودمختار کرنے کی سفارش کر دتے ہوئے کہا کہ بورڈز خود فیصلے کریں کہ کس علاقے میں کتنی لوڈ شیڈنگ کرنی ہے لیکن ہمیں تمام ڈسکوز کو منافع بخش ادارے بنانا ہے۔جن علاقوں میں بجلی چوری زیادہ ہے وہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ کی جائے۔ آپ لوگ پشاور میں بجلی چوری نہیں روک سکے تو فاٹا میں کیسے حالات قابو میں کریں گے۔

ہم ڈسکوز کو 40ارب کا نقصان نہیں کرنے دیں گے۔ اگر وزارت توانائی ڈسکوز کے امور میں غیر ضروری مداخلت کرتا ہے تو نیپرا اس کا ایکشن لے کر کاروائی کرنے کا مجاز ہوگا۔جن علاقوں میں 90فیصد سے زائد فیڈرز پر بجلی چوری کی جارہی ہے ان کو فاٹا کی طرز پر ایک گھنٹے صبح اور صرف ایک گھنٹے شام کو بجلی دی جائے فری بجلی دی جائے اور باقی 22گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جائے۔

ہم ملک کے تمام اداروں کے اندر گڈ گورننس لانا چاہتے ہیں تاکہ اداروں کے اندر سے غیر ضروری مداخلت کو ختم کیا جا سکے۔اگر بجلی چوروں کو بجلی دینی اتنی ضروری ہے تو بینظیر فنڈ یا زکوةٰ فنڈ سے رقم دی جائے۔ اس وقت ملک کے تمام ڈسکوز میں 1100ارب کا نقصان ہو رہا ہے جس کو ختم کرنا ہوگا۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی(یو ای ٹی) کے ڈاکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ چینیسرمایا کار پاکستان کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)کے سسٹم کو ٹھیک کرنے اور نیا سسٹم متعارف کرانے کے خواہاں ہیں جس کیلئے وہ 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے بھی تیار ہیں اور اس کے عوض اکٹھے کیے گئے منافع میں سے 50فیصد چینی سرمایا کارو کا حصہ ہوگا۔

چینی کمپنی اس حوالے سے حکومت پاکستان کے ساتھ براہراست معائدہ بھی کر سکتی ہے۔یو ای ٹی اور پیسکو حکام اس حوالے سے چینی سرمایا کاروں کے ساتھ ملکر اس منصوبے کے پروپوزل بنا کر نیپرا کو بھجوائیں جس کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ ہم پپرا قوانین کے مطابق ملکی مفاد میں فیصلہ کریں گے۔